اسحاق ڈار سے متعلق رپورٹ طلب ، کیاحکومت کسی اشتہاری کوواپس نہیں لاسکتی ؟سپریم کورٹ


اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ آف پاکستان نے متعلقہ اداروں کو سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی وطن واپسی کے حوالے سے اقدامات جاری رکھنے کی ہدایت کرتے ہوئے ایک ہفتے میں پیش رفت رپورٹ طلب کرلی ہے۔نیب پراسیکیوٹر جنرل نے عدالت کو بتایا کہ ملزم اسحاق ڈار کی پاکستان (صفحہ 9بقیہ 31)
میں جائیدادیں ضبط کرلی گئیں اور بیرون ملک برطانیہ ، متحدہ عرب عمارات ودیگر اثاثوں کا سراغ لگایا جارہا ہے، جبکہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ ملزم کی وطن واپسی کے حوالے سے متعلقہ اداروں سے مشاورت جاری ہے ملزم اسحاق ڈار اور ان کی اہلیہ کا سفارتی اور عام پاسپورٹ منسوخ کردیا گیا ہے تاہم انہیں وطن واپس لانے کے لیے عارضی سفری دستاویزات فراہم کردی جائیں گی ، وزارت داخلہ نے نیب کی درخواست پر انہیں بلیک لسٹ کر دیا ہے۔ عدالت چند دن کی مہلت دے ۔ بروز منگل چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سابق وزیر خزانہ مفرور ملزم اسحاق ڈار کی وطن واپسی سے متعلق ازخو نوٹس کیس کی سماعت کی تو ایڈیشنل اٹارنی جنرل نیئر رضوی ، نیب پراسیکیوٹر جنرل عدالت میں پیش ہوئے ۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے ملزم کے پاسپورٹ منسوخ کرنے اور بلیک لسٹ کرنے کے حوالے سے آگاہ کیا ۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا ریاست کسی اشتہاری کو واپس نہیں لا سکتی؟ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ کیا برطانیہ سے ملزمان کے تبادلے کا معاہدہ موجود ہے؟۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ برطانیہ کے ساتھ ملزمان کے تبادلے کا معاہدہ نہیں، تاہم معاہدے پر کام شروع ہوچکا ہے اس کے لیئے بیرون ملک عدالتوں سے رجوع کرنا پڑے گا ۔ نیب پراسیکیوٹر جنرل نے عدالت کو ملزمان کی جائیدادوں سے متعلق رپورٹ پیش کی ۔بعدازاں عدالت نے متعلقہ اداروں کوسابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کی وطن واپسی کے حوالے سے اقدامات جاری رکھنے کی ہدایت کرتے ہوئے ایک ہفتے میں پیش رفت رپورٹ طلب کرلی ہے۔ سپریم کورٹ نے عامرلیاقت کا غیر مشروط معافی نامہ مسترد کرتے ہوئے توہین عدالت کیس میں فردجرم عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے، ان پر فردجرم 27 ستمبرکوعائد کی جائے گی۔ نجی ٹی وی کے انیکر پرسن کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی۔دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ یہ کوئی طریقہ نہیں توہین عدالت کر کے معافی مانگ لی جائے، کیا ہم یہاں تذلیل کرانے کیلئے بیٹھے ہیں۔ عدالت نے عامر لیاقت کاغیرمشروط معافی نامہ مسترد کر دیا اور فیصلہ کیا ہے کہ عامر لیاقت پر فردجرم 27 ستمبرکوعائد کی جائیگی۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس نے سوال کیا کہ فردجرم عائد ہونے پرکوئی رکن قومی اسمبلی رہ سکتا ہے؟ جس پر وکیل نے جواب دیا کہ فرد جرم عائد ہونے کے بعد کوئی رکن اسمبلی نہیں رہ سکتا۔ سپریم کورٹ نے شیخوپورہ میں 2009 میں 7 افراد کے قتل میں مبینہ طور پر ملوث دو ملزمان کو 10سال بعد ناکافی شواہد کی بنا پر بری کرنے کا حکم جاری کردیا ہے۔، عدالت نے قرار دیا کہ ملزمان کے خلاف استغاثہ اپنا کیس ثابت کرنے میں ناکام رہی ہے، جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سا ت افراد کو قتل کرنے کے الزام میں قید ملزمان فدا حسین اور ذوالفقار علی کی اپیلوں پر سماعت کی۔ سپریم کورٹ نے سابق آئی جی غلام حیدر جمالی کی طرف سے پولیس میں غیرقانونی بھرتیوں کے کیس میں گرفتار سابق آئی جی کے سٹاف آفیسر فدا حسین کو پانچ لاکھ روپے مچلکوں کے عوض رہا کرنے کا حکم دیا ہے اور غلام حیدر جمالی کی درخواست ضمانت پر نیب کو تیاری کے لیے وقت دے دیا ہے، جسٹس منظور احمد ملک کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے ضمانت کی درخواستوں کی سماعت کی۔

ای پیپر دی نیشن