اسلام آباد (محمد نواز رضا ۔ وقائع نگار خصوصی) باخبر ذرائع سے معلوم ہوا جمعیت علما اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمنٰ نے اپوزیشن کیایک بڑی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت کے طرز عمل سے مایوس ہو کر تیسری مجوزہ آل پارٹیز کانفرنس کا پروگرام منسوخ کر دیا ہے اور اپنے پلیٹ فارم سے اکتوبر کے اواخر میں ’’ اسلام آباد آزادی مارچ ‘‘کی تیاریاں جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے تاہم مولانا فضل الرحمنٰ نے ’’آل پارٹیز کانفرنس ‘‘ کی ’’گیند‘‘میاں شہباز شریف کی ’’کورٹ ‘‘ میں پھینک دی ہے اور کہا ہے کہ وہ آل پارٹیز کانفرنس بلانا چاہیں تو شوق سے بلا لیں لیکن جمعیت علما اسلام (ف) آل پارٹیز کانفرنس بلانے کی دعوت سے دستبردار ہو گئی ہے۔ دوسری آل پارٹیز کانفرنس میں میاں شہباز شریف اور بلاول بھٹو زرداری کی عدم شرکت کے باعث ’’ اسلام آباد آزادی مارچ ‘‘ کی حتمی تاریخ کا فیصلہ نہ ہو سکا جس کے بعد مولانا فضل الرحمنٰ نے تیسری آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد میاں شہباز شریف اور بلاول بھٹو زردار ی کی شرکت سے مشروط کر دیا ۔بلاول بھٹو زرداری کے مولانا فضل الرحمنٰ کی کال پر اسلام آباد آزادی مارچ میں شرکت نہ کرنے کے اعلان کے بعد تیسری مجوزہ آل پارٹیز کانفرنس منسوخ کر دی ۔اگرچہ پاکستان مسلم لیگ(ن) کی طرف سے اسلام آباد آزادی مارچ میں شرکت کا باضابطہ اعلان نہیں کیا گیا تاہم کوٹ لکھپت جیل سے میاں نواز شریف نے اسلام آباد مارچ میں بھرپور شرکت کا پیغام کیپٹن(ر)محمد صفدر کے ذریعے مولانا فضل الرحمنٰ کو پہنچا دیا ہے ۔جوں ہی مولانا فضل الرحمنٰ 18ستمبر 2019کوجمعیت علما اسلام (ف) کی مرکزی مجلس عاملہ سے اسلام آباد آزادی مارچ کی حتمی تاریخ کی منظوری حاصل کریں گے پاکستان مسلم لیگ (ن) کی طرف سے بھی اسلام آباد آزادی مارچ میں شرکت کا اعلان کر دیا جائے گا ۔مولانا فضل الرحمن آفتاب شیر پائو اور اسفند یار ولی سے رابطہ کر چکے ہیں وہ جلد سراج الحق ، میر حاصل بزنجو ، محمود خان اچکزئی اور ایم ایم اے میں شامل جماعتوں سے ملاقاتیں کر یں گے ۔جے یو آئی (ف) کی قیادت کا دعویٰ کہ بالآخر اپوزیشن کی تمام سیاسی جماعتیں عوامی دبائو پر اسلام آباد آزادی مارچ میں شامل ہونے پر مجبور ہو جائیں گی