مساوی علاقائی ترقی کی جانب پہلا قدم

Sep 12, 2020

عظمیٰ-رباب

پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے گزشتہ دو سال میں مختلف سیکٹرز میں اصلاحات متعارف کروائی ہیں جن کا بنیادی مقصد اداروں کی بہتری کے ساتھ ساتھ معاشی ترقی میں انکے کردار کو مزید فعال کرنا ہے۔ اس ضمن میں محکمہ مواصلات و تعمیرات نے سال 2018 تا 2020 میں بیشتر پالیسی ریفارمز متعارف کروائیں جن کے ذریعے ترقیاتی منصوبوں میں شفافیت، تمام اضلاع میں مساوی ترقی اور منصوبوں کی بروقت تکمیل کی حکمت عملی پر مکمل عمل درآمد کو یقینی بنایا گیا۔ محکمہ مواصلات و تعمیرات نے وزیر اعلی پنجاب سردار عثمان بزدار کے وژن کے مطابق صوبائی وزیر سردار محمد آصف نکئی کی زیرسرپرستی پائیدار اور یکساں ترقی کے فروغ کے لیے متعدد منصوبہ جات کا آغاز کیا جن میں قابل ذکر منصوبہ ای ٹینڈرنگ کا اجراء ہے۔پالیسیوں میں اصلاحات کے ذریعے اس پراجیکٹ کے تحت خریداری  کے نظام میں ہونے والی کرپشن کے خاتمے کے لیے تمام تر مراحل کوکمپیوٹر بیسڈ کر دیا گیا ہے۔ اس سسٹم کے ذریعے ٹینڈر بنانے سے لے کر ٹینڈر کی پبلشنگ اور ڈاؤن لوڈنگ بھی ممکن ہو گی۔
ww.eproc.cnw.gov.pk ویب سائٹ پر تمام کنٹریکٹرز کنسلٹنٹس اور سسٹم یوزرکی کوائف موجود ہوں گے نیز ادارے کی کارکردگی کو بہتر بنانے کیلئے تمام متعلقہ دفاتر کو اس ویب سائیٹ سے لنک کیا گیا ہے۔ ترقیاتی منصوبہ جات پر ہونیوالی پیش رفت سے متعلق تمام تر معلومات ویب سائٹ سے حاصل کی جا سکیں گی۔ پراجیکٹ کے پہلے فیز کو جلد لانچ کر دیا جائیگا۔ماضی میں ترقیاتی پروگراموں کو مخصوص علاقوں تک محدود رکھا گیا جس کی وجہ سے پنجاب کے بیشتر علاقے بنیادی انفراسٹرکچر سے محروم رہے۔ پاکستان تحریک انصاف نے وزیر اعلی پنجاب اور وزیر مواصلات و تعمیرات کی قیادت میں مساوی علاقائی ترقی کو فروغ دینے کیلئے پسماندہ دیہی علاقوں میں نیا پاکستان منزلیں آسان پروگرام کے نام سے منصوبہ کا آغاز کیا۔اس منصوبے کو مختلف مراحل میں مکمل کیا جائیگا۔  اس پروجیکٹ کے تحت پسماندہ دیہی علاقوں میں نئی سڑکوں کی تعمیر کے ساتھ ساتھ ٹوٹ پھوٹ کا شکار پرانی سڑکوں کی بحالی کا کام مرحلہ وار مکمل ہوگا۔ تمام اضلاع میں یکساں ترقی کے حصول کیلئے فنڈز کی تقسیم ہیومن ڈویلپمنٹ انڈیکس، اضلاع کی درجہ بندی اور سڑکوں کی لمبائی کے لحاظ سے کی جائیگی۔ پروگرام پر عمل درآمد کیلئے وزیر مواصلات و تعمیرات کی زیر نگرانی پروونشل سٹیرنگ کمیٹی کا قیام عمل میں لایا گیا ہے جس کی زیر نگرانی فنڈز کی شفاف اور مساوی تقسیم کے علاوہ منصوبہ جات کی بروقت تکمیل کو یقینی بنایا جائیگا۔ ڈویژنل کوآرڈینیشن کمیٹیوں کے ذریعے باٹم اپ اپروچ کو استعمال کرتے ہوئے ترجیحات کی بنیاد پر سڑکوں کی نشاندہی کا عمل مکمل کیا جائیگا۔پہلے مرحلے میں 15 ہزار 400 ملین روپے کی لاگت سے بارہ سو کلومیٹر پر مشتمل 176 سکیم کو مکمل کیا جا چکا ہے۔ دوسرے مرحلے میں 15 بلین کی لاگت سے 3 سکیم کا آغاز کیا جائے گا جن کیلئے دس بلین 2020 تا 21 کی اے ڈی پی میں شامل کیے گئے ہیں۔ دوسرے مرحلے کیلئے سڑکوں کی نشاندہی کا عمل مکمل ہو گیا ہے جس پر جلد تعمیر کا آغاز کردیا جائیگا۔ سڑکوں کی بحالی اور اپ گریڈیشن کیلئے جی ایس میپنگ کے ذریعے روڈ اسیسمنٹ مینجمنٹ سسٹم (RAMS)  کے ڈائریکٹریٹ کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔ اب تک پانچ ہزار کلومیٹر سڑکوں کے سروے اور میپنگ کا عمل مکمل کیا جا چکا ہے۔ محدود مالی وسائل اور فنڈز کی عدم دستیابی کی وجہ سے ماضی میں بیشتر ترقیاتی منصوبہ جات تاخیر کا شکار ہوئے جس سے منصوبوں کی لاگت میں کئی گنا اضافہ ہوا۔ ان مسائل سے نمٹنے کیلئے محکمہ مواصلات  و تعمیرات میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ (PPP) کے نام سے ایک نئے منصوبہ کا آغاز کیا۔ مالی رکاوٹوں کو مدنظر رکھتے ہوئے نجی کمپنیوں کو انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ میں سرمایہ کاری کی دعوت دی گئی۔ پی پی پی منصوبے کے تحت پندرہ سڑکوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔

مزیدخبریں