موٹر وے واقعہ، متاثرہ خاتون یا خاندان کا نام میڈیا پر جاری نہ کرنیکی ہدایت

 اسلام آباد( وقائع نگار خصوصی) سینیٹ کی مجلس قائمہ برائے اطلاعات و نشریات چیئرمین کمیٹی سینیٹرفیصل جاوید موٹر وے پر زیادتی کا نشانہ بننے والی خاتون یا اس کے خاندان کا نام کسی بھی صورت میڈیا پر جاری نہ کرنے کی ہدایت کر دی اور کہا ہے کہ ایسے واقعات اور خاص طور پر بچوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات کے حوالے سے سرکاری و پرائیوٹ میڈیا بھرپور آگاہی مہم چلائے اور لوگوں کو سزاؤں کے بارے میں آگاہ کیا جائے مجلس قائمہ نے لاہور موٹروے پر خاتون سے زیادتی کے واقعہ کی مذمت اور کہا کہ ٹی وی چینلز اور اخبارات متاثرہ خاتون اور ان کے خاندان کی پرائیویسی کا خیال رکھیں ۔ مجلس قائمہ کو بتایا گیا کہ غیر ملکی میڈیا میں پاکستان کے حوالے سے چھپنے والی خبروں کا جائزہ لیا جاتا ہے۔ گزشتہ دو برسوں کے دوران18 ہزار پرنٹ اور الیکٹرانک خبروں میں پاکستان کے خلاف 2.8فیصد، پاکستان کے حق میں 26.6 فیصد جبکہ 70 فیصد نیوٹرل خبریں رہیں۔ چیئرمین و اراکین کمیٹی نے ای پی ونگ کو ہدایت کی کہ پاکستان کے مثبت امیج اْجاگر کرنے کیلئے بھر پور اقدامات اٹھائے جائیں۔کو  مجلس قائمہ کا اجلاس  چیئرمین کمیٹی سینیٹر فیصل جاوید کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔اجلاس میں کمیٹی ارکان کے علاوہ سیکرٹری اطلاعات اکبر درانی، ایم ڈی پی ٹی وی عامر منظور، ڈی جی ای پی ونگ، ڈی جی پیمرا، جی ایم ڈیجٹیل میڈیا ونگ اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں موٹروے پر خاتون سے ہونے والے زیادتی کے واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی۔ قائمہ کمیٹی نے ٹی وی چینلز اور اخبارات کو متعلقہ خاتون اور ان کے خاندان کی پرئیوسی کا خیال رکھنے کی ہدایات کر دی۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ خاتون یا اس کے خاندان کا نام کسی بھی صورت میڈیا پر جاری نہیں ہونا چاہیے۔ایسے واقعات اور خاص طور پر بچوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات کے حوالے سے سرکاری و پرائیوٹ میڈیا بھرپور آگاہی مہم چلائے اور لوگوں کو سزاؤں کے بارے میں بھی آگاہ کیا جائے، بہتر یہی ہے کہ موجودہ قوانین کا جائزہ لے کر سزائیں سخت کرنے کیلئے ترمیم بھی کی جائے۔قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر نعمان وزیر خٹک کے4 مارچ2020 کو سینیٹ اجلاس میں اٹھائے گئے عوامی اہمیت کے معاملہ برائے حذف کئے گئے الفاظ کو پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا میں چلانے کے معاملے کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ جب تک قانون نہیں بنے گا ایسی چیزیں بند نہیں ہو گی۔ مجلس قائمہ  نے پریس کونسل کو دوبارہ قانون کے مطابق ایکشن لینے کی ہدایت کر دی اور وزارت اطلاعات ونشریات کو ہدایت کی کہ متعلقہ میڈیا گروپ کی موجودگی یقینی بنائیں۔سیکرٹری اطلاعات نشریات اکبر حسین درانی نے کے سوشل میڈیا پر غلط اور جعلی خبریں بھی چلائی جاتی ہیں جو سائبر کرائم کا معاملہ ہے۔الیکٹرانک میڈیا کا ریگو لیٹر پیمرا ہے ایسے معاملات کو پیمرا دیکھتا ہے۔نیشنل میڈیا پالیسی بن رہی ہے جس میں ان چیزوں کوشامل کیا جائے گا۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ جعلی خبروں کا بہت سنجیدہ مسئلہ ہے ان کو کنٹرول کرنے کیلئے اقدامات اٹھانے چاہیں۔پیمرا حکام نے کہا کہ متعلقہ چینل کو وارننگ لیٹر بھی جاری کیا گیا تھا۔89 کیسز کے حوالے سے شوکاز نوٹس جاری کیے گئے تھے۔ سینیٹر رحمان ملک کی طرف سے 86 شکایات تھیں ان کا جواب فراہم کر دیا گیا ہے۔قائمہ کمیٹی کو ای پی ونگ کے کام کے طریقہ کار، فنگشز، بجٹ، ملازمین کی تعداد وغیرہ کے معاملات پر تفصیلی آگاہ کیا گیا۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...