کراچی (نیوزرپورٹر) اصحاب رسولﷺ کا تحفظ کئے بغیرہمارا دین محفوظ نہیں رہ سکتا۔ فرانس سوئیڈن میں توہین رسالت ہو یا پاکستان میں کسی صحابی کی ناموس پر وار ‘ قطعاً برداشت نہیں‘ توہین رسالت کے مجرم ہوں یا گستاخان صحابہؓدنیا بھر میں ان کا پیچھا کریں گے۔ ان خیالات کا اظہارممتاز دینی رہنماؤں نے شاہراہِ قائدین کراچی میں عظمت صحابہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کانفرنس سے حضرت علامہ مفتی تقی عثمانی، مولاناعادل خان‘ قاری حنیف جالندھری‘ مولانااورنگزیب فاروقی،مولاناراحت ہاشمی، قاری محمدعثمان،مولاناابراہیم مظہر ،مولانارب نوازحنفی ،قاضی احسان اللہ مولاناتاج محمدحنفی،مولاناعبدالکریم عابد،مولانامصباح العالم،مولاناحمادمدنی،مولاناعبداللہ قاسم،مولانایوسف قصوری،قاری حق نواز،مولانافضل سبحان نے بھی خطاب کیا۔علامہ تقی عثمانی نے ارسال کردہ اپنے تحریری خطاب میں کہا کہ میرا حکومت سے مطالبہ ہے کہ قومی و صوبائی اسمبلیوں تحفظ و ناموس صحابہ بل پاس کریں۔علامہ ڈاکٹر عادل نے کہا کہ اصحابِ محمدﷺ کے غلام جان تو دے دیں گے صحابہ کے خلاف گستاخی برداشت نہیں کریں گے۔علامہ غازی اورنگزیب فاروقی نے کہا کہ انسانوں کا سیلاب جو آج جلسے کی صورت میں موجود ہیں اب رکنے والا نہیں،تحفظ بنیاد اسلام بل صوبائی و قومی اسمبلیوں سے پاس کرایا جائے۔ ہم ہرگز یہ اجازت نہیں دے سکتے کہ صحابہ کرام کی گستاخی پاکستان کے کسی بھی حصے میں کی جائے۔ کانفرنس میں قرار دادوں کے ذریعے مطالبہ کیا گیا کہ کراچی میں عاشورہ محرم کے جلوس میں جلیل القدر صحابی رسول، کاتب وحی، سیدنا حضرت امیر معاویہ اور حضرت ابو سفیان رضی اللہ عنہما پر ان کے نام لے کر تقی جعفر نامی شخص نے جس واضح گستاخی کا ارتکاب کیا ہے، اس پر حکومت اورانتظامیہ فوری طور پہ ایکشن لیں اور دھشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ قائم کر کے اسے گرفتار کریں۔مذہبی اجتماعات کیلئے ایک متفقہ ضابطہ اخلاق قانون کی شکل میں منظور کیا جائے۔ جس کے تحت مقرر، ذاکر اور خطیب کی تعلیمی و اخلاقی جانچ پڑتال کا طریقہ کار طے کیا جائے۔ نیز تمام مذہبی اجتماعات اور جلوسوں کے ذمہ داران اور منتظمین کی اسکروٹنی کا بھی ضابطہ مقرر کیا جائے۔ نیز ایک باختیار مشترکہ بورڈ تشکیل دیا جائے جو متنازع اور حساس معاملات پر نظر رکھے اور خلاف ورزی کے مرتکبین کے خلاف سخت قانونی کارروائی تجویز کرے۔یہ اجتماع سمجھتا ہے کہ پنجاب اسمبلی سے منظور شدہ "تحفظ بنیاد اسلام بل" فرقہ واریت کے خاتمے کیلئے موثر اقدامات پر مشتمل ہے، یہ اجتماع مطالبہ کرتا ہے کہ اس بل کو اس کی اصل شکل میں تمام صوبائی اسمبلیوں اور قومی اسمبلی سے منظور کر کے پورے ملک میں نافذ کیا جائے۔سویڈن اور ناروے میں قرآن مجید جلانے اور فرانس میں گستاخانہ خاکوں کی اشاعت جیسی اشتعال انگیز حرکتیں امن عالم کیلئے واضح خطرہ ہیں۔ یہ اجتماع حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ او آئی سی کے فورم سے اس مسئلے کو موثر طور پر عالمی برادری کے سامنے پیش کرے اور آئندہ ایسی ناپاک حرکت پر متعلقہ ممالک سے سفارتی تعلقات ختم کرنے کا اعلان کرے۔ لاھور میں ایک طبقہ کی جانب سے پریس کانفرنس میں اعلانیہ خلفائے راشدین اور صحابہ کرام کے خلاف جس طرح توہین آمیز رویہ اختیار کیا گیا، اس کے ذمے داران کے خلاف پنجاب حکومت فوری ایکشن لے۔اسلام آباد میں آصف رضا علوی نامی شخص نے حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی شان میں بدترین گستاخی کی۔حکومت نے ابھی تک اس کو گرفتار نہیں کیا۔اگر وہ ملک سے فرار ھوگیا ہے تو اسے انٹرپول کے ذریعے گرفتار کر کے وطن واپس لا کر قرار واقعی سزا دی جائے۔یہ تاریخ ساز اجتماع مطالبہ کرتا ہے کہ ملک میں بڑھتی ہوئی قادیانی سرگرمیوں کو روکا جائے۔