پی ٹی آئی کے اقتدار کا چوتھا سال شروع ہوچکا ہے لیکن مہنگائی پر قابو پانے اور عوام کو ریلیف دینے کا ایک وعدہ بھی ابھی تک وفا نہیں ہوسکا۔ اس کے برعکس کھانے پینے کی اشیاء سے لے کر ادویات تک ضروریات زندگی کی ہر چیز مہنگی سے مہنگی ترین ہوتی جارہی ہے۔ اشیائے خوردونوش کے نرخ روزانہ کی بنیاد پر بڑھتے جارہے ہیں جبکہ بجلی، گیس اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بھی مسلسل اضافہ ہورہا ہے جس کے اثرات انفرادی، اجتماعی اور قومی معیشت پر پڑتے ہیں نتیجتاً ٹرانسپورٹ سمیت ہر چیز مہنگی ہوجاتی ہے۔ گزشتہ روز بھی ’’نیپرا‘‘ نے بجلی ایک روپیہ 38 پیسے یونٹ مہنگی کرنے کی منظوری دیدی۔ اسی طرح ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق ایک ہفتہ کے دوران آٹا، گھی، مرغی، دودھ، دہی سمیت 24 اشیاء مہنگی ہوئیں جبکہ گیس اورآٹے کے نرخ بڑھنے پر متحدہ نان روٹی ایسوسی ایشن نے روٹی 2 جبکہ نان 3 روپے مہنگا کردیا۔ ایسی صورتحال میں عوام یقیناً روکھی سوکھی کو بھی ترس جائیں گے کیونکہ اشیاء خوردونوش کی قیمتوں میں ’’نان سٹاپ‘‘ اضافہ ، ہر جگہ اور ہر روز نئی قیمتوں سے جہاں عام آدمی پریشان ہے وہیں حکومتی گورننس پر بھی سوالیہ نشان لگ چکا ہے کیونکہ بیوروکریسی میں اعلیٰ سطح تبادلوں اور حکومتی عہدیداروں کی مسلسل ’’بیانیہ خواہشوں‘‘ کے باوجود مہنگائی پر قابو نہیں پایا جاسکا۔ حکومت کو دو سال بعد نئے انتخابات کیلئے عوام کے پاس جانا ہے اس لئے مہنگائی سمیت تمام عوامی مسائل فوری حل کئے جائیں بصورت دیگر دوبارہ عوامی مینڈیٹ کا حصول مشکل ہو سکتا ہے اس لئے حکومت وزیراعظم کے وژن کی روشنی میں مہنگائی پر قابو پانے کیلئے جو کرسکتی ہے کر گزرے۔