خانیوال(خبرنگار)اولمپیا فراڈ کیس میں متاثرین نے تھانوں میں درخواستیں دینا شروع کر دیں۔ معلومات کے حصول کیلئے نوائے وقت دفتر میں کالز کا تانتا بندھ گیا۔ایک کار کی برآمدگی کے دوران تھانہ سٹی میدان جنگ بن گیا۔پولیس کے تعاون سے گاڑی لے جانے کی کوشش متاثرین نے ناکام بنا دی۔تفصیل کے مطابق اولمپیا فراڈ کیس کے مرکزی ملزم ارسلان لطیف کے متاثرین کی بہت بڑی تعداد سامنے آنا شروع ہو گئی۔ توکل نامی شخص نے تھانہ کہنہ میں درخواست دی کہ اسکی لاکھوں روپے مالیت کی چار قیمتی کاریں ارسلان نے اپنے بھائی فیضان کیساتھ ملکر غائب کر دی ہیں۔اس طرح تھانہ سٹی خانیوال میں گزشتہ روز مبینہ طور پر پولیس کی مدد سے ارسلان گروہ کے دو افراد ابو بکر وغیرہ نے ایک قیمتی گاڑی کو تھانے میں لے جا کر اپنی ملکیت ظاہر کرکے فرار ہونے کی کوشش کی مگر متاثرین کی بڑی تعداد تھانہ سٹی پہنچ گئی اور تھانہ سٹی میدان جنگ بن گیا۔ ایس ایچ او عادل کچھی کے مطابق انہوں نے کار اپنی تحویل میں لے لی اور اس حوالے سے تحقیقات کر رہے ہیں کہ اصل مالک کون ہے۔ذرائع کے مطابق ارسلان اور اسکی والدہ اس ملک سے فرار ہونے کی کوشش میں ہیں یا پھرفرار ہوچکے ہیں جبکہ گزشتہ روز لاہور کی ایک پرائیویٹ لیزنگ فرم کے افراد اپنی کار کے ٹریکر کی نشاندہی میں خانیوال پہنچ گئے۔ جہاں انہیں پتہ چلا کہ ارسلان نے ان سے لی ہوئی لاکھوں روپے مالیت کی قیمتی گاڑی محض پچاس روپے مالیت کے اسٹامپ پر فروخت کردی تھی اور اس جگہ پر بھی مبینہ طور پر جھگڑا ہوتے ہوتے رہ گیا۔ مقامی بااثر شخص کے ڈیرے پر کھڑی ہوئی گاڑی کے اصل مالکان کا کہنا ہے کہ وہ کسی صورت بھی اپنی گاڑی سے دستبردار نہیں ہونگے بینک لیز پر لی ہوئی گاڑی انہوں نے ارسلان کو کرایہ پردی تھی جبکہ شہر کے بہت سارے ایسے افراد جنہوں نے زیادہ منافع کے لالچ میں ارسلان لطیف کو رقوم گاڑیاں اور پلاٹ دیئے ہوئے تھے اپنی جمع پونجی سے بھی محروم ہو گئے ہیں۔زیادہ سود لینے کے چکر میں ان کا اصل زر بھی مٹی ہو گیا ۔ارسلان لطیف کی تمام فیملی کے نمبر بند ہیں جبکہ دفتر کو تاحال تالے لگے ہوئے ہیں۔گزشتہ روز ’’نوائے وقت‘‘ میں اولمپیا فراڈ کیس کی خبروں کی اشاعت کے بعد انتظامیہ جاگ گئی اور اس حوالے سے معلومات لینا شروع کردیں۔جبکہ المپیا فراڈ کیس کے حوالے سے متاثرین کی بہت بڑی تعداد نے وزیراعظم پورٹل شکایات سیل پر بھی اپنی شکایات درج کروائی ہیں۔