لاہور(سپیشل رپورٹر) ہمارے ہاں بیشتر قوانین فرسودہ ہو چکے ہیں۔ بدقسمتی سے ہمارے ہاں طاقتور قانون بناتا ہے اور وہ صرف اپنے فائدے کیلئے بناتا ہے۔ عدالتی نظام بچانا ہے تو ہمیں انگلینڈ طرز کا عدالتی ماڈل لاناہو گا جہاں جھوٹے مقدمے پر وکیل کا لائسنس کینسل ہو جاتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار معروف قانون دان صفدر شاہین پیرزادہ نے روزنامہ نوائے وقت کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں جھوٹے مقدمات کی بھر مار ہے اس کی روک تھام کیلئے کوئی قانون نہیں ہے جوہے وہ بہت کمزور ہے۔ ججز کی تعیناتیوں کے حوالے سے طریقہ کار واضح ہونا چاہیے۔ ملک میں کلرک بھی بھرتی کرنا ہو تو اسکا طریقہ کارہوتا ہے۔ جھوٹے مقدمات پر مضبوط قانون سازی کرنا ہوگی۔ نہایت افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ عوام کا عدالتوں سے اعتماد ختم ہوتا جارہا ہے۔ انہوں نے تجویز دی کہ ینگ وکلا کی ٹریننگ ہونی چاہیے اور ان پر 10سال پریکٹس کرنے کی پابندی ہونی چاہیے جس کے بعد وکلا کوسیاست میں آنے کی اجازت ہونی چاہیے۔ 2000 سے پہلے تک پروفیشنل وکلا بار کے صدر بنتے تھے۔ اب یہ الیکشن سیاسی پارٹیوں ،تاجر تنظیموں کی مدد سے جیتا جاتا ہے۔جوڈیشل پالیسی پر عملدرآمد نہیں ہورہاہے۔ جب تک جھوٹے مقدمات اور التوا کا حل تلاش نہیں کیا جائے گا عدالتی نظام میں بہتری نہیں آے گی۔ برطانیہ میں غلط ایڈوائس دینا جرم ہے۔