گوجرانوالہ (نمائندہ خصوصی ‘ نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیر توانائی (پاور دویژن) انجینئر خرم دستگیر خاں نے کہا ہے کہ ملک بھر میں سیلاب سے متاثرہ تمام علاقوں کی بجلی بحال کر دی گئی ہے، بجلی کمپنیوں کے ملازمین کی انتھک محنت پر انہیں خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ اکتوبر تک بجلی کے بلوں میں واضح کمی آنا شروع ہو جائے گی۔ فیول پرائس کی مد میں دیئے گئے حکومتی ریلیف سے ملک بھر کے % 74فیصد صارفین کو فائدہ پہنچا ہے۔ چونکہ بجلی کی سب سے زیادہ کھپت جون کے مہینہ میں ہوتی ہے لہذا FPA میں ریلیف بھی جون کے مہینہ کے لیے دیا گیا تاکہ عوام الناس کو زیادہ سے زیادہ فائدہ ہو۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گیپکو ہیڈ کوارٹر میں منعقدہ پریس کانفرنس کے دوران میڈیا نمائندگان سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وفاقی وزیر توانائی نے کہا کہ موسم گرما میں اپنے پاکستانیوں کو بجلی کی مسلسل فراہمی برقرار رکھنے کیلئے بجلی کے مہنگے پیداواری یونٹس چلانا پڑے جس کی وجہ سے جون کے مہینہ کا فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ (FPA) زیادہ آیا جو کہ اب بتدریج کم ہونا شروع ہو گیا ہے اور مہنگے پلانٹ بند ہونے سے اکتوبر تک اس میں واضح کمی آجائے گی۔ انہوں نے کہا کہ رات کو جب ایک فسادی ٹولہ تشہیر اور جھوٹ کے ذریعے گوجرانوالہ کی عوام کو گمراہ کرنے کی ناکام کوشش کر رہا تھا‘ ہم وزیر اعظم کی ہدایت پر دادو میں بند باندھ کر ایک بڑے گرڈ سٹیشن کو بچانے میں مصروف تھے جس کیلئے میں نیشنل ٹرانسمیشن کمپنی اور دادو ڈپٹی کمشنر کا شکرگزار ہوں جن کی مددسے ایک بڑے نقصان سے ملک کو بچایا گیا۔ ایک سوال کے جواب میں انجینئر خرم دستگیر خاں نے کہا کہ ایک طرف عمران خان کی تقریر ہے جس میں سیلاب متاثرین کا ذکر تک نہیں تھا اور دوسری طرف وزیر اعظم شہباز شریف ہیں جو سیلاب متاثرین کے پاس جاکر ان کے نومولود بچوں کو گود میں لیکر بیٹھ رہے ہیں اور انکے دکھوں کا مداوا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بہتر تھا کہ جلسے میں ہمیں کوئی بتا دیتے کہ تین کروڑ تیس لاکھ لوگوں کو کیسے امداد پہنچاتے، کیسے سیلاب متاثرین کی بحالی کرنی ہے، بتاتے کہ گندم کیسے بوائی کرسکتے مگر جلسے میں بس میں میں اور میں تھی۔ خرم دستگیر نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کا فتنہ اور فساد جلد عوام کے سامنے بے نقاب ہو جائے گا۔ کچھ لوگ اس ملک میں فساد پھیلانا چاہتے ہیں‘ لیکن یہ سیاست کا نہیں بلکہ سیلاب متاثرین کی مدد کرنے کا وقت ہے اور سیلاب متاثرین کی بحالی کیلئے حکومت اپنا کام کر رہی ہے۔ خرم دستگیر نے کہا کہ کسی جتھے کے پاس جلسے کیلئے 10 کروڑ ہیں تو بہتر یہی تھا کہ وہ سیلاب متاثرین کیلئے استعمال ہوتے۔ کیا سیلاب متاثرین کیلئے حکومت پنجاب کے پاس پیسے نہیں جبکہ حکومت پنجاب کے پاس وزراء کیلئے نئی گاڑیاں خریدنے کیلئے 30 کروڑ روپے موجود ہیں۔