واشنگٹن (این این آئی)نیویارک میں ورلڈ ٹریڈ سنٹر پر حملوں کو 21 برس بیت گئے، 11 ستمبر 2001 کا سورج امریکی عوام کیلئے قیامت بن کر طلوع ہوا، ورلڈ ٹریڈ سنٹر میں طیارے ٹکرانے سے تقریبا 3000 افراد لقمہ اجل بنے۔میڈیارپورٹس کے مطابق گیارہ ستمبر 2001 کو امریکہ کے چار مسافر طیارے فضا میں بلند ہوتے ہی ہائی جیک کرلیے گئے، دہشتگردوں نے دو طیارے یکے بعد دیگرے نیویارک کے ورلڈ ٹریڈ سنٹر سے ٹکرا دیئے، دنیا کی بلند و بالا عمارت دیکھتے ہی دیکھتے ملبے کا ڈھیر بن گئی، تیسرا ہائی جیک طیارہ امریکی محکمہ دفاع کی عمارت پینٹاگون سے ٹکرایا جبکہ چوتھا پنسلوینیا کے جنگل میں گر کر تباہ ہوا۔امریکی تاریخ کے اس خونی ترین حملے میں 17 ہائی جیکرز سمیت 2996 افراد لقمہ اجل بنے جبکہ زخمیوں کی تعداد چھ ہزار سے زائد تھی، اس کے ساتھ ہی امریکی معیشت کو بھی 10 ارب ڈالرز سے زائد کا نقصان اٹھانا پڑا۔امریکہ نے حملوں کا الزام القاعدہ اور اس کے سربراہ اسامہ بن لادن پر عائد کیا جس کی تلاش میں ایک ماہ بعد ہی افغان سرزمین پر میزائلوں کی برسات کردی گئی، بدلے کی آگ سے شروع ہونے والی اس جنگ کو دہشت گردی کے خلاف جنگ قرار دیا گیا جس نے پاکستان سمیت پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لیا۔افغانستان اور عراق سمیت متعدد ممالک کو کھنڈرات کا ڈھیر بنا ڈالا، گوانتا نامو بے اور ابوغریب جیسے بدنام زمانہ عقوبت خانے بھی وجود میں آئے، جہاں امریکی فوجیوں نے ظلم کی نئی داستانیں رقم کیں، پاکستان، افغانستان اور عراق اس جنگ کے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک ہیں۔نائن الیون حملوں کی یاد میں امریکا سمیت دنیا بھر میں مختلف تقاریب کا اہتمام کیا گیا ہے۔