گھروں میں تعلیم فراہم کرنے کا سلسلہ
30 سے 35 بچوں کیلئے ایک استاد قلیل تنخو اہ پر بچوں کو اچھی تعلیم دینے میںمصروف ہے
لٹریسی ڈیپارٹمنٹ نے نہ صرف بچوں کو تعلیم دینے کا آغاز کیا بلکہ بڑوں کیلئے بھی تعلیم بالغاں سنٹر بنائے
روبینہ کوثر
لٹریسی ڈیپارٹمنٹ کی بنیاد 2002ء میں رکھی گئی۔ اس کے تحت ملک بھر میں بچوں کو تعلیم دینے کیلئے چھوٹے چھوٹے سینٹر بنائے گئے جس کے تحت گھروں میں بیٹھ کر تعلیم دینے کا سلسلہ شروع کیا گیا۔ تعلیم کو فروغ دینے میں لٹریسی ڈیپارٹمنٹ نے اہم کردار ادا کیا۔ چھوٹے پیمانے پر گھروں میں سکول بنائے گئے۔ ان سکولوں میں بچوں کی تعداد بھی محدود رکھی گئی۔ 30 سے 35 بچوں کیلئے ایک استاد مقرر کیا گیا جو کہ بچوں کو چار گھنٹے تعلیم دیتا ہے۔ لٹریسی ڈیپارٹمنٹ نے نہ صرف بچوں کو تعلیم دینے کا آغاز کیا بلکہ بڑوں کو بھی تعلیم دینے کیلئے تعلیم بالغاں سنٹر بنائے تاکہ عمر رسیدہ لوگ جو پڑھنا لکھنا نہیں جانتے وہ ان سنٹرز سے پڑھ کر اس قابل ہو جائیں کہ وہ روز مرہ زندگی کے امور میں حساب کتاب کرنا جان جائیں۔ لٹریسی ڈیپارٹمنٹ نے تقریباً بیس سال کے عرصہ میں اپنی قابلیت کا لوہا منوایا ہے رسمی سکولوں کی نسبت غیر رسمی سکولوں کا نتیجہ بہت بہتر ہے۔بچوں کو لکھنے کیلئے کاپیاں، پڑھنے کیلئے کتابیں فراہم کی گئیں۔ گزشتہ سالوں کی نسبت اس سال لٹریسی ڈیپارٹمنٹ نے ٹیچرز کو ہر طرح سے وسائل کی فراہمی کو یقینی بنایا۔ بیس سال کے عرصے میں ہی لٹریسی سکول رسمی سکولوں کی نسبت ہر لحاظ سے آگے ہیں۔ فارمل سکولوں میںتمام سہولیات دی جاتی ہیں لیکن تعلیم کی سہولت کم ہی دی جاتی ہے۔ بچوں پر توجہ نہ ہونے کے برابر ہے جبکہ لٹریسی ڈیپارٹمنٹ کے تحت چلنے والے ان فارمل بیسک ایجوکیشن سکولز میں ایسے بچے ہیں جو کسی بھی سکول میں نہیں جاتے یوں کہہ سکتے ہیں کہ وہ پڑھائی کرنا ہی نہیں چاہتے ایسے بچوں کو پڑھانا بہت جان جوکھوں کا کام ہے۔ ہمارے ہاں فارمل کے اساتذہ یہ کام سرانجام دے رہے ہیں وہ اپنے فن سے، اپنے دلچسپ انداز تدریس سے بچوں کو اپنی طرف متوجہ کر رہے ہیں۔ فارمل اور نان فارمل سکولوں کا نصاب ایک جیسا ہے اور فارمل میں ہر ٹیچر کے پاس ایک کلاس یا پھر 6 پیریڈ ہوتے ہیں جبکہ نان فارمل سکولوں میں ایک ہی اُستاد نرسری سے پانچویں تک بچوں کو پڑھاتا ہے ہر جماعت میں 4 سے 6 مضامین ہوتے ہیں۔لٹریسی ڈیپارٹمنٹ میں بہت سے لوگ ہیں جو اپنی محنت اور کاوش سے سکولوں کا انتظام سنبھال رہے ہیں۔ لٹریسی ڈیپارٹمنٹ میں LM-DLM-DT-PIC-DEO یہ سب آفیسرز اپنے اپنے عہدے پر فائز ہیں اور ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے سونپی گئی ذمہ داریوں کو بخوبی انجام دے رہے ہیں۔گزشتہ سالوں کی نسبت 2022ء سب سے زیادہ بہترین سال رہا ہے ویسے تو ہر سال ادارہ بہتر سہولیات اور وسائل فراہم کرتا ہے۔ لیکن اس سال لٹریسی ڈیپارٹمنٹ آفیسرز کی زندہ دلی نظر آئی ہے۔ ڈی ای او محترمہ عابدہ خان نے چند سالوں میں ہی ڈیپارٹمنٹ کے بگڑے حالات کو بہتر بنا دیا۔ لٹریسی کوآرڈی نیٹر محمد اظہر خان نے بھی محترمہ عابدہ خان کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے ڈیپارٹمنٹ کے حالات کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔تمام سنٹرز کو مطلوبہ سامان فراہم کیا گیا جس میں بچوں کے بیٹھنے کیلئے چٹائیاں، وائٹ بورڈ، واٹر کولر، ڈسٹر، بورڈ مارکر، بچوں کے ہاتھ دھونے کیلئے صابن، واش رومز کیلئے لوٹا اور بہت سے وسائل کی فراہمی کو یقینی بنایا گیا جبکہ استاد کی تنخواہ صرف آٹھ ہزار ہے۔ رزلٹ فارمل اور نان فارمل کا برابر ہوتا ہے ایسے میں مہنگائی کے ان حالات میں آٹھ ہزار میں گزر بسر کرنا بہت مشکل ہے۔ حکومت پاکستان کو ان اداروں کو برقرار رکھنے کیلئے ان اساتذہ کی تنخواہ پر بھی غور کرنا چاہئے۔ فارمل میں معقول تنخواہ دی جاتی ہے اور بدلے میں رزلٹ کچھ بھی نہیںہے۔اگر تھوڑا سا بھی لٹریسی ڈیپارٹمنٹ پر غور کر لیں کہ لٹریسی کے اساتذہ آٹھ ہزار میں کیا کچھ کرتے ہیں۔جبکہ مہنگائی سب کے سامنے ہے۔حکومت پاکستان سے التماس ہے کہ مہنگائی کو مدِنظر رکھتے ہوئے لٹریسی اساتذہ کی تنخواہیں بڑھانے پر غور فکر کیا جائے۔ ورنہ داستان بھی نہ رہے گی داستانوں میں۔