یو این سیکرٹری جنرل اور سیلاب متاثرین 


پاکستان میں بارشوں اور سیلاب سے بڑے پیمانے پر ہونے والی تباہ کاریوں اور نقصانات کا بہ نفس نفیس مشاہدہ کرنے کے لئے اقوام متحدہ کے سیکر یڑی جنرل انتونیو گوتریس نے پاکستان کا دو روزہ دورہ کیا۔ انہوں نے وزیراعظم شہباز شریف اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کے ہمراہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا فضائی جائزہ لیا اور کیمپوں میں رہنے والے متاثرین سے ذاتی طور پر بات چیت کی اور ان سے اظہار ہمدردی کیا ،اس موقع پر وہ متاثرین سے گھل مل گئے اور ایک امدادی کیمپ میں پیدا ہونے والے نومولود بچے کو پیار کیا اور اسے اس ہولناک تباہی میں قدرت کی طرف سے زندگی نئی امید قرار دیا ۔اس موقع پر وزیر اعظم شہباز شریف نے مہمان شخصیت کے سیلا ب متاثرین سے ہمدردی کے جذبات کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ انتونیوگوتریس دُنیا بھر میں پاکستانی سیلاب متاثرین کی آواز بن گئے ہیں جنہوں نے شدید گرمی اور حبس کی پروا کئے بغیر متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا ۔دورے کے دوران اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے اُن کا مزید کہنا تھاکہ وہ یو این سیکریڑی جنرل کے شدیدگرمی میں سیلاب متاثرین سے اظہار یکجہتی پر اُن کے دل سے مشکور ہیں جن کا دو روزہ دورہ پاکستان میں رونما ہونے والے انسانی سانحہ کے بارے میں دُنیا بھر میں آگاہی پھیلانے کےلئے اہمیت کا حامل ہے ،انتونیوگوتریس کی انسان دوستی اور دکھی انسانیت کی عملی خدمت کے بے پایاں جذبے نے انہیں بہت متاثر کیا ہے ۔یو این سیکریڑی جنرل سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے دورے کے دوران سیلاب کی تباہ کاریوں کو دیکھ کر شدید حیران و پریشان ہو گئے بلکہ پریشانیوں اور آلام میں مبتلا لوگوں کی آواز بھی بن گئے جنہوں نے متاثرہ رعلاقوں کے دورے کے دوران ہی عالمی برادری سے اِن تباہ حال لوگوں کی فوری طور پر جم کر مدد کرنے کا پیغام جاری کر تے ہوئے کہا کہ دُنیا کو موسمیاتی تبدیلیوں کا شکار بننے والے پاکستان کی بھر پور طریقے سے مدد کرنی چاہیے اور اسے کسی صورت اکیلا نہیں چھوڑا جانا چاہیے۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے دُنیا پر زور دیا کہ وہ یو این سیکریڑی جنرل کی پاکستان کے سیلاب متاثرین کے حوالے سے کہی گئی باتوں پر توجہ دے کیونکہ اتنے بڑے پیمانے پر ہونے والی تباہی سے اکیلے نمٹنا پاکستان کے بس کی بات نہیں ۔اس حوالے سے یو این سیکریڑی جنرل کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں سیلاب کی تباہ کاریاں ہولنا ک ہیں جن کیو جہ دوسرے ترقی یافتہ ممالک کی پیدا کردہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے پیدا ہونے والی آلودگی ہے جس سے پاکستان بُری طرح متاثر ہوا ہے لہذا بارشوں سیلاب سے ہونے والے نقصانات پورا کرنا اکیلے پاکستان کے وسائل سے ممکن نہیں،ا س لئے دُنیا کی زمہ داری ہے کہ و ہ اس مشکل گھڑی میں پاکستان کا ساتھ دے اور کھلے دل سے مدد کرے کیونکہ ترقی یافتہ ممالک نے عالمی ماحول کو آلودہ کیا ہے ۔اس حوالے سے انتونیو گوتریس نے فضائی آلودگی کا باعث بننے والے ممالک کوپاکستان میں ہونے والی تباہی کامورد ِ الزام ٹہراتے ہوئے کہ ا کہ و ہ فطر ت کےخلاف اپنی جنگ بند کریں جو کسی طور مناسب نہیں ہے ۔موسمیاتی تبدیلیوں کے حالات کا سبب بننے والے ممالک پاکستان جیسے ممالک کا احساس کریںاور آلودگی کو ہر ممکن صورت میں روکیں ۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ مشکل کی اس گھڑی میں پاکستان کی جو آواز ہے وہی آواز اقوم متحدہ کی بھی ہے ۔پاکستان میں عالمی ماحولیاتی آلودگی کے نتیجے میں جو قیامت خیز تباہی مچی ہے اس کے پیش نظرماحول کو نقصان سے بچانے والی گیسوں کے اخراج میں پچاس فیصد کمی لانا ہوگی تب کہیں جا کر بات بنے گی ۔دوسری طرف افواج پاکستان کی سیلاب سے متاثرین کے مدد و بحالی کے اقدامات پر نگاہ ڈالی جائے تو ہمارے مشاہدے میں یہی آرہا ہے کہ ایساکوئی دن نہیں جب آرمی چیف قمر جاوید باجوہ نے سندھ بلوچستان کے پی اور پنجاب کے علاوہ دیگر متاثرہ علاقوں کا دورہ نہ کیا ہو اور پاک فوج کی طرف سے متاثرین کی امداد کےلئے امدادی سامان کے ٹرک روانہ نہ کئے گئے ہوں ۔جنرل قمر جاوید باجوہ کی سیلاب متاثرین کی مدد و بحالی کے حوالے سے کہے گئے الفاظ کانوں میں گونج رہے ہیں جن میں اُنہوں نے عالمی امداد کے ساتھ ساتھ اپنے طور پر متاثرین کے لئے دل کھول کر چندہ اور سامان کے انتظامات کے حوالے سے کہا کہ دُنیا نے ایک حد تک مدد کرنی ہے جبکہ مسائل کے مستقل حل کےلئے ہمیں اپنے طور پر بھی مدد کےلئے سامنے آنا ہوگا ۔
 آرمی چیف کی اسی بات کو لے لیا جائے تو جو بات انہوں نے کی ہے من و عن ہم نے بھی سیلاب کی قیامت خیز تباہ کاریوں اور اس کے متاثرین کی مدد و بحالی سے حوالے سے اس سے قبل اپنے لکھے گئے کالم میں یہی لکھا تھاکہ ہمیں یعنی ملک کی مخیر شخصیات کو اس حوالے سے اپنے قومی فرائض کی انجام دہی کےلئے دل کھول کر عطیات و سامان فراہم کرنا ہوگا تب ہی اس بڑے پیمانے پر ہونے والی تباہ کاریوں کے اثرات ختم کرنا ممکن ہوں گے بصورت دیگر ان تباہ کاریوں کے اثرات ختم کرنے میں برس ہا برس لگ جائیں گے جیسے 2005کے زلزلہ متاثرین کی بحالی اتنا عرصہ گذر جانے کے باوجود ممکن نہیں ہو سکی تو اسی لئے ایکبار پھر ہم بھی حکومت کے ساتھ ساتھ ملک کی مخیر شخصیات ہیں اور جوحکومت اور حکومت سے باہر ہر تنظیم اور سیاسی پارٹیوں سے وابستہ ہیں کو چاہیے کہ وہ سامنے آئیں۔ساتھ ساتھ ہم دُنیا کے اُن ترقیافتہ ممالک کے سربراہاں سے بھی ملتمس ہیں کہ چونکہ پاکستان میں یہ تباہی اُن کی وجہ سے آئی ہے جس کی طرف یو این سکریڑی جنرل انتونیو گو تریس اشارہ کر بھی چکے ہیں بلکہ انہیں پاکستان کی مدد کی درخواست بھی کر چکے ہیں کہ وہ بھی دل کھول کر پاکستا ن کے سیلاب زدگان کی مدد کریں۔

 بلکہ اِن کی مکمل بحالی کے منصوبوں کی سرپرستی بھی کریں جو اُن کا اخلاقی فرض ہی نہیں زمہ داری بھی ہے ،اسی طرح سیلاب متاثرین کی مدد کےلئے حکومت اور مخیر شخصیات کے ساتھ ساتھ عام آدمی کو بھی چاہیے کہ وہ بھی اگر زیادہ نہیں تو کم از کم سو پچاس روپے کا عطیہ ہی وزیر اعظم سیلاب فنڈ میں جمع کروادے تو اس سے بھی اچھی خاصی رقم اکٹھی ہو سکتی ہے جس سے متاثرین کے نئے گھروں کی تعمیر کا خواب بھی شرمندہ تعبیر ہو سکتا ہے۔
        
  
  
  

ای پیپر دی نیشن