:احسن صدیق
لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری ایگزیکٹیو کمیٹی ممبر اور پاکستان سٹون ڈویلپمینٹ کمپنی(پی اے ایس ڈی ای سی) کے بورڈ ممبرخادم حسین نے انٹربینک اور اوپن مارکیٹ دونوں میں امریکی ڈالر کی قیمتوں پر زیادہ سے زیادہ کنٹرول کرنے پر زور دیا ہے۔ ڈالر کا انٹر بینک اور اوپن مارکیٹ گیپ ڈالر کی سمگلنگ سدباب سے ختم ہو گا اس وقت ڈالر کیش کی شکل میں دوبئی سمگل کیا جاتا ہے جہاں سے اسے دیگر ممالک میں بھیجا جاتا ہے انہوں نے موجودہ نگران حکومت پر زور دیا کہ ڈالر سمیت چینی ،گندم اور دیگر اشیاءکی سمگلنگ کے خاتمے کے لئے موثر اقدام کئے جائیں۔انہوں نے اس امر کا اظہار نوائے وقت کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کیا ہے۔خادم حسین نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ سٹیٹ بینک کے ریٹ اور ہنڈی کی شرح کے درمیان تفاوت اکثر ترسیلات کے معاملے میں ہنڈی چینلز کو ترجیح دینے کا باعث بنتا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اگر یہ شرح ہم آہنگ ہو جائے تو قدرتی طور پر بینکنگ چینل کے ذریعے ترسیلات زر آئیں گی۔
خادم حسین نے کہا کہ آئی ایم ایف سے پاکستان کا معاہدہ خوش آئند ہے پاکستان ڈیفالٹ ہونے سے بچ گیا لیکن اب حالات بدل گئے اگر ممکن ہو تو حکومت کو ان سے مزاکرات کر کے عوام کو ریلیف دینے کے لئے ان سے کچھ آسانیاں مانگ لینی چاہئیے۔انہوں نے کہا کہ پیٹرول اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے سے لوگوں کی قوت خرید انتہائی متاثر ہوئی ہے میری حکومت کو تجویز ہے کہ بجلی اور پیٹرول کی قیمتوں میں کمی کر کے عوام کو ریلیف دے اس ضمن میں دوست ممالک سے مدد لینی پڑے تو ضرور لی جائے۔ملک کے تجارتی خسارے کے بارے میں انہوں نے کہا کہ
تجارتی خسارہ ایک بڑا مسئلہ ہے۔ مقامی پیداوار کے ذریعے درآمدات کا متبادل اور برآمدات میں بتدریج اضافہ آگے بڑھنے کا راستہ ہونا چاہیے۔ صرف کانوں اور معدنیات کا شعبہ ہی ملک کو موجودہ بحران سے نکالنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔لیکن بدقسمتی سے 2023-24 کے بجٹ میں اس شعبے کی ترقی کے لیے کوئی رقم مختص نہیں کی گئی۔انہوں نے کہا کہ مالی سال 2023-24 کے اپنے بجٹ میں نہ تو وفاقی حکومت اور نہ ہی کسی صوبائی حکومت نے کان کنی کی صنعت پر کوئی توجہ دی ہے۔خادم حسین نے کہا کہ حکومت کو مشینری کی شکل میں وسائل اور افرادی قوت کو ضروری تربیت فراہم کر کے کان کنی کے شعبے کو سپورٹ کرنا چاہیے۔
"حکومت کی مدد کان کنی کے شعبے کو اپنے نقصانات کو کم کرنے میں مدد دے سکتی ہے۔ اس وقت سنگ مرمر اور دیگر پتھروں کو بڑے بلاکس کی شکل میں برآمد کیا جا رہا ہے۔ اس عمل کو روک کر اور پروسیسنگ اور ویلیو ایڈیشن کی حوصلہ افزائی کرکے، پاکستان زرمبادلہ کی آمدنی میں اضافہ کر سکتا ہے۔ ماربل کی صنعت اور اس کی برآمدات کو فروغ دینے کے لیے ماربل کے مزید شہر قائم کیے جائیں۔“
خادم حسین نے کہا۔کہ اسٹیک ہولڈرز کے مطابق، لوگوں نے بڑے پیمانے پر مینوفیکچرنگ کو سپورٹ کرنے کی ماضی کی روایت کو جاری رکھا جس میں دیگر شعبوں پر بہت کم یا کوئی توجہ نہیں دی گئی۔ اس بار، وفاقی اور پنجاب حکومتوں نے زرعی شعبے کو فروغ دینے میں دلچسپی ظاہر کی ہے لیکن پھر بھی مختص فنڈز کی تقسیم کے طریقہ کار کا ذکر کیے بغیر کان کنی کی صنعت سے 200,000 سے زیادہ افراد کام کر رہے ہیں۔ پاکستان میں تقریباً 3,000 پروسیسنگ یونٹس اور 1,400 سے زیادہ آپریشنل کانیں ہیں۔اب تک دریافت کیے گئے پتھروں کی 170 اقسام میں سے پاکستان مختلف ممالک کو 53 اقسام برآمد کر رہا ہے، زیادہ تر بڑے بلاکس کی کچی شکل میں۔ ماربل کی کان کنی اور ویلیو ایڈیشن اور پروسیسنگ میں معاونت کے ذریعے، پاکستان اس صنعت کی مکمل صلاحیت سے فائدہ اٹھا سکتا ہے اور اپنی برآمدات میں خاطر خواہ اضافہ کر سکتا ہے۔خادم حسین نے کہا کہ پاکستان میں ماربل کے بہترین ذخائر سے فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے۔ حکومت مقامی کان کنی کی صنعت کو تکنیکی وسائل اور تربیت فراہم کرنے کے لیے PASDEC کو مضبوط کرے۔
خادم حسین نے معاشی حالات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت ہمیں اشد ضرورت ہے کہ تمام سٹیک ہولڈرز مل بیٹھ کر میثاق معیشت بنائیں ایسا منصوبہ ہو جس پر چل کر ہم پاکستان کو ترقی کی راہ پر ڈالیں انتہائی افسوس کا مقام ہے کی چند سال بعد ہی ہم آئی ایم ایف اور دیگر ممالک کے پاس بھکاری بن کے چلے جاتے ہیں اور اس بار تو صورتحال تشویشناک ہے اور آئی ایم ایف سے بڑی مشکلات کے بعد ہم نیا معاہدہ کرنے میں کامیاب ہو سکے اور فی الحال ڈیفالٹ سے نکل آئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ کئی ماہ سے ہماری امپورٹ رکی ہوئی ہیں فیکٹریوں میں پیداوار نہ ہونے کے برابر ہے جس سے روز گار متاثر ہو رہا ہے مہنگائی بےروزگاری گاڑی کی بغیر وجہ غیر یقینی صورتحال ہے اور سیاسی جماعتوں کے رویے بھی وجہ بنے ہیں ۔
خادم حسین نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ہم زیادہ ٹیکس اکٹھا کرنے والی قوم بنیں اور جب تک ہر فرد ہر سیکٹر اپنے حصے کا ٹیکس نہیں دے گا پاکستان کا حال بہتر نہیں ہو گا ہمارے اداروں ایف بی آر کو اپنا رول مزید مثبت بنانا ہو گا اگرچہ ایف بی آر نے کافی اچھا کام کیا ہے لیکن ٹیکس نظام کو مزید آسان بنانا ہو گا ہمیں اپنے حکومتی خسارے والے اداروں کو اب بیچنا ہو گا اخراجات کم بنا اب ہم آگے نہیں چل سکتے حکومت عدلیہ تاجروں عوام کو انصاف اور استحکام کے لئے ایک میز پر آنا ہی ہو گا وہ معاشرے جو غیر یقینی کا شکار رہتے ہیں وہ ترقی نہیں کر سکتے آئی ایم ایف نے ہمیں اگر کہا ہے کہ اصلاحات لائیں تو اب لانا ہی ہوں گی اب بھیک مانگ مانگ کر ملک چلانے کا وقت گزر گیا یہ آخری موقع ہے اس کو کھونے کا مطلب ہو گا،ہم اپنی اصلاح ہی نہیں چاہتے اس وقت مہنگائی بےروزگاری شرح سود بجلی گیس ٹیکسوں کی شرح آسمان پر جا چکی ہے لہذا عوام کا بڑا حال ہے۔انھوں نے کہا کہ مہنگائی کم کرنے کے لئے اداروں انتظامیہ بیوروکریٹس کو فیصلہ سازی میں شفافیت لا کر پاکستان کو خوش حال بنانا ہو گا یہ سفر مشکل تو ہے ناممکن نہیں ہے۔خادم حسین نےجنرل عاصم منیر کی جانب سے اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل (SIFC) کے ڈالی کے تحت سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، کویت اور دیگر ممالک سے 100 بلین ڈالر تک کی خاطر خواہ سرمایہ کاری کو خوش آئند قرار دیا۔ اسی طرح اقتصادی فیصلہ سازی کو تقویت دینے کے لیے، اقتصادی معاملات اور مختلف شعبوں پر توجہ مرکوز کرنے والی ٹاسک فورسز کی تشکیل کا بھی خیر مقدم کیا۔انہوں نے ٹاسک فورس کے ایجنڈے میں بزنس کمیونٹی کے نقطہ نظر کو شامل کرنے کے لیے تمام چیمبرز کے ساتھ فعال شمولیت پر زور دیا۔عوام کو درپیش اہم مسائل کے حوالے سے بات کرتے ہوئے خادم حسین نے بجلی کے بلوں پر انکم اور سیلز ٹیکس کی شرح میں کمی کی تجویز دی۔ انہوں نے کہا کہ عوام بجلی پر زیادہ ٹیکس کے بوجھ سے دوچار ہے جس سے روزمرہ کی زندگی، کاروبار اور عام لوگ متاثر ہو رہے ہیں فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز کے لیے تجویز دی کہ موسم سرما کے مہینوں میں جب بجلی کی کھپت کم ہوتی ہے، صارفین پر مالی دباو¿ کو کم کرنے کے لیے ان کی وصولی سردیوں میں کی جائے۔
بھیک مانگ کر ملک چلانے کا وقت گزر گیا
Sep 12, 2023