لاہور(کامرس رپورٹر )انڈس موٹر کمپنی کے چیف ایگزیکٹو علی اصغر جمالی نے کہا کہ ہے ملک میں استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد کا حجم بعض گاڑیاں بنانے والے او ای ایمز کی پیداوار سے بھی تجاوز کرچکی ہے جس سے بحرانی کیفیت کا شکار آٹو انڈسٹری کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔ مالی سال 2022-23کے پہلے چھ ماہ کے دوران لگ بھگ چھ ہزار استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کی گئیں ۔ انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کے پاس زرمبادلہ کے ذخائر محدود سطح پر ہونے کی بنا پر حکومت کو استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد کی پالیسی کو ترک کرتے ہوئے مقامی آٹو انڈسٹری کی مدد اور معاونت کرنی چاہیے۔ آٹو انڈسٹری کی ترقی کےلئے جامع موثر امپورٹ پالیسی سے منسلک ہے اور یہ مقصد گاڑیوں کی امپورٹ سے کبھی حاصل نہیں کیا جاسکتا۔ مقامی سطح پر تیار گاڑیوں کے متوازی استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد کی موجودگی میں مقامی صنعت کا چلتے رہنا اور ترقی کرنا مشکل ہے۔ انڈس موٹر کمپنی کی فروخت میں جنوری سے جون 2023کے دوران 58فیصد کمی کا سامنا کرنا پڑا۔انہوں نے کہا کہ انڈس موٹر کمپنی نے ہائی برڈ الیکٹرک وہیکلز کی پاکستان میں پیداوار اور پاکستان کی پہلی ہائی برڈ الیکٹرک ایس یو وی کار ٹویوٹا کراس کی مقامی سطح پر پیداوار کےلئے 10کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے جو جلد م متعارف کرادی جائیگی۔انہوں نے کہا کہ ہائی برڈ الیکٹرک گاڑیاں امپورٹ بل میں کمی کا سبب بنیں گی۔