بلاول بھٹو کی غیر منطقی سوچ، غیر قانونی افغانیوں کی گرفتاریاں اور عالمی برادری کا دوہرا معیار!!!!

Sep 12, 2023

محمد اکرام چودھری

سائرن 
چوہدری محمد اکرم
بلاول بھٹو کی غیر منطقی سوچ، غیر قانونی افغانیوں کی گرفتاریاں اور عالمی برادری کا دوہرا معیار!!!!

آئینی اعتبار سے تو بلاول بھٹو انتخابات کے انعقاد کو دیکھتے ہوئے درست بات کر رہے ہیں لیکن میں سمجھتا ہوں کہ یہ غیر منطقی گفتگو ہے۔ کیونکہ جمہوریت صرف انتخابات کے بروقت انعقاد کا نام ہرگز نہیں ہے۔ نہ ہی جمہوریت صرف اس چیز کا نام ہے کہ سندھ میں پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت قائم کر دی جائے اور ہر پانچ سال کے بعد پیپلز پارٹی کا وزیر اعلٰی ہو، صوبائی وزیران کرام ہوں، مشیران کرام ہوں، سرکاری پروٹوکول ہو، سرکاری گاڑیاں ہوں، کوئی پوچھنے والا نہ ہو، لوگ سسکتے رہیں، ننھے معصوم بچے گٹروں میں گرتے رہیں، ان کے والدین فریاد کرتے رہیں کہ ان قاتل گٹروں لے ڈھکن لگا دو لیکن ان کی فریاد سننے والا کوئی نہ ہو۔ کیا یہی جمہوریت ہے۔ 
پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین و سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کہتے ہیں کہ "ہمارے اتحادی الیکشن سے بھاگ رہے ہیں تو انہیں بھاگنے دیں۔ سیاست میں جو ڈر گیا وہ مر گیا ہمارے اتحادی اور سیاسی جماعتیں ڈر کر عام انتخابات سے بھاگ رہی ہیں، ڈر کر بھاگنا پیپلز پارٹی کی تربیت نہیں۔" کہا جا رہا ہے کہ نوے دن میں الیکشن نہیں ہوسکتے، نوے دن تو بہت دور ہیں ساٹھ دن میں الیکشن ہونے چاہیے تھے، کیا سو یا ایک سو بیس دن میں الیکشن ہوں گے؟ حلقہ بندیوں کے بعد الیکشن کے زرداری کے بیان کا مطلب انہی سے پوچھا جائے،کیئر ٹیکرز پر کوئی اعتراض نہیں لیکن یہ چیئر ٹیکرز نہ بنیں۔"
جناب بلاول بھٹو زرداری صاحب آپ کی جماعت نے ملک پر بھی حکومت کی ہے اور اس دوران پاکستان پیپلز پارٹی کی کارکردگی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے۔ بم دھماکے ہوں یا بجلی کا بحران یا ادارروں کی تباہی یا بجلی بنانے والی کمپنیوں سے مہنگے معاہدے ہر جگہ تباہی میں پاکستان پیپلز پارٹی نمایاں نظر آتی ہے۔ اس کے بعد صوبہ سندھ جہاں آپ کی جماعت نے سب سے زیادہ حکومت کی ہے۔ حکمرانی کا ایسا تسلسل ہے کہ ملکی تاریخ میں اس کی مثال نہیں ملتی لیکن آج بھی سندھ کے عوام بنیادی ضروریات و سہولیات سے محروم دکھائی دیتے ہیں۔ نہ پینے کا پانی ہے، نہ سیوریج کا نظام، نہ سفری سہولیات ہیں، نہ ہسپتالوں کی حالت بہتر ہے، نہ تعلیم عام ہوئی ہے نہ دیہی علاقوں میں ترقی ہوئی ہے۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ ملک کے سب سے اہم شہر کراچی کو بھی بدانتظامی اور گینگ وار نے تباہ کر دیا۔ بلاول بھٹو صاحب یہ ساری تباہی آپکے دور حکومت میں ہوئی ہے۔ آپ کے پاس تو انتخابات کے انعقاد کا اخلاقی جواز ہی نہیں رہتا۔ ملک کے بڑے ادارے اگر آج مالی بدانتظامی کا شکار ہیں تو اس میں پاکستان پیپلز پارٹی کا بڑا کردار ہے۔ بدقسمتی ہے کہ دہائیوں تک ایک صوبے پر حکمرانی کے باوجود آج بھی زندگی کی بنیادی ضروریات سے محروم افراد کا سیاسی و معاشی استحصال جاری ہے اور ایک مرتبہ پھر پاکستان پیپلز پارٹی جمہوریت بہترین انتقام کے نعرے کے ساتھ سادہ لوح اور معصوم پاکستانیوں کے مستقبل سے کھیلنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔ جناب بلاول بھٹو آج ملک کو معاشی استحکام کی ضرورت ہے۔ آپکو وقت ملا آپ نے کچھ نہیں کیا ان چیئر ٹیکرز کو بھی کچھ وقت دیں تاکہ یہ ملک کی کچھ ٹیک کیئر کر سکیں۔ کاش کہ بلاول بھٹو کو آئین اس وقت بھی یاد آئے جب سندھ کے لوگ بھوک پیاس سے مر رہے ہوتے ہیں۔
وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے انسانی حقوق مشعال ملک نے جی ٹوئنٹی ممالک پر زور دیا ہے کہ "عالمی برادری کو بھارت کے ساتھ اپنے تجارتی مفادات دیکھنے کے بجائے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور معصوم لوگوں کے قتل عام کو دیکھنا چاہیے۔ جی 20 رکن ممالک مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے اپنا فعال کردار ادا کریں۔ بھارتی فاشسٹ حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں بربریت اور ریاستی دہشتگردی کی تمام حدیں پار کرلی ہیں۔ یاسین ملک سمیت انسانی حقوق کے کئی کارکن اور صحافی جعلی مقدمات میں بھارتی حراست میں ہیں، جی 20 ممالک بھارت کو مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیاں روکنے پر مجبور کریں اور مسئلہ کشمیر کا دیرپا حل یقینی بنایا جائے۔"
جی ٹونٹی ممالک سے مسئلہ کشمیر سمیت بھارت سے جڑے کسی بھی مسئلے کے حل کی امید رکھنا فضول ہے۔ یہ سارا پیسے کا کھیل ہے اور یہ سب لوگ پیسہ بنانے کے لیے اکٹھے ہوتے ہیں۔ ان کے نزدیک انسانی جانوں قور بالخصوص مظلوم مسلمانوں کی جانوں کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔ عالمی برادری کا یہی دوہرا معیار دنیا میں بدامنی کی بڑی وجہ ہے۔ یہاں کشمیر میں مسلمانوں پر ظلم ہو رہا ہے، بھارت میں ہندووں کے علاوہ تمام مذاہب سے تعلق رکھنے والوں پر زندگی تنگ کی جا رہی ہے۔ فلسطین میں اسرائیلی افواج کے وحشیانہ اقدامات مہذب دنیا کو جھنجھوڑنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن عالمی طاقتوں سمیت تمام اہم ممالک کی آنکھوں پر دولت کی پٹیاں بندھی ہوئی ہیں۔ کوئی کچھ بولنے کو تیار نہیں ہے۔ مغربی ممالک تو اس حوالے سے بدترین تاریخ رکھتے ہیں۔ ابھی حال ہی میں فرانس نے پردہ کرنے والی طالبات کے حوالے غیر انسانی فیصلہ کیا ہے۔ سو ہمیں یہ جان لینا اور سمجھ جانا چاہیے کہ یہ سارے صرف اور صرف اپنے مفادات کے لیے ہی اکٹھے ہوتے ہیں۔ یہ صرف پیسہ بنانے اور پیسوں والے کام کے لیے ہی اکٹھے ہوتے ہیں۔ ان کا انسانیت اور اقدار سے دور دور کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ بھارت نے کشمیری رہنما یاسین ملک سمیت کتنے ہی بے گناہوں کو قید کر رکھا ہے۔ یہ سلسلہ دہائیوں سے جاری ہے لیکن کوئی پوچھنے اور روکنے والا نہیں ہے۔ انسانی حقوق، انسانیت، تہذیب، آزادی اظہار رائے سمیت ایسی تمام چیزیں عالمی برادری صرف اور صرف اپنے مفادات کے لیے استعمال کرتی ہے۔
خبر یہ ہے کہ کراچی پولیس نے شہر بھر میں غیر قانونی طور پر مقیم افغان شہریوں کیخلاف کریک ڈاون کرتے ہوئے ایک سو اکیس افراد کو گرفتا کیا ہے۔ 
بتایا جاتا ہے کہ کورنگی کے مختلف علاقوں سے پینتالیس ضلع شرقی سے اٹھارہ، ضلع غربی سے چونتیس، ضلع ملیر سے چودہ جبکہ سٹی پولیس نے نو افغان باشندوں کو گرفتار کیا ہے۔ کراچی پولیس کے مطابق غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کیخلاف فارن ایکٹ کے تحت مقدمات درج کر لیے گئے ہیں۔ یہ کریک ڈاون خوش آئند ہے اس کا دائرہ کا ملک کے دیگر شہروں تک پھیلانے کی ضرورت ہے جہاں کہیں بھی غیر قانونی طور پر لوگ ٹھہرے ہوئے ہیں ان کے خلاف فوری طور پر قانونی کارروائی ہونی چاہیے۔ افغان شہریوں کی پاکستان میں موجودگی اور بالخصوص غیر قانونی طور پر رہائش اختیار کرنے والوں کے ساتھ کوئی نرمی نہیں ہونی چاہیے۔ کیونکہ ایسے افراد پاکستان کے امن و امان کے لیے بڑا خطرہ ثابت ہو سکتے ہیں۔ افغان حکومت بھی پاکستان کے دیرینہ تعلقات اور قربانیوں کو بھلا کر پاکستان کے خلاف کام کر رہی ہے۔ گذرے چند دنوں میں ایسے واقعات ضرور ہوئے ہیں جنہیں دیکھ کر یہ کہا جا سکتا ہے کہ غیر قانونی طور پر پاکستان میں رکنے افغانی شرپسندوں کی سہولت کاری کر سکتے ہیں یا براہ راست بھی ہمارے امن کے لیے خطرہ ہو سکتے ہیں۔
آخر میں ساحر لدھیانوی کا کلام
چلو اک بار پھر سے اجنبی بن جائیں ہم دونوں 
نہ میں تم سے کوئی امید رکھوں دل نوازی کی 
نہ تم میری طرف دیکھو غلط انداز نظروں سے 
نہ میرے دل کی دھڑکن لڑکھڑائے میری باتوں سے 
نہ ظاہر ہو تمہاری کشمکش کا راز نظروں سے 
تمہیں بھی کوئی الجھن روکتی ہے پیش قدمی سے 
مجھے بھی لوگ کہتے ہیں کہ یہ جلوے پرائے ہیں 
مرے ہم راہ بھی رسوائیاں ہیں میرے ماضی کی 
تمہارے ساتھ بھی گزری ہوئی راتوں کے سائے ہیں 
تعارف روگ ہو جائے تو اس کا بھولنا بہتر 
تعلق بوجھ بن جائے تو اس کو توڑنا اچھا 
وہ افسانہ جسے انجام تک لانا نہ ہو ممکن 
اسے اک خوبصورت موڑ دے کر چھوڑنا اچھا 
چلو اک بار پھر سے اجنبی بن جائیں ہم دونوں

مزیدخبریں