صدر کی وزیرقانون سے الیکشن پر مشاورت، علوی کی طرف سے تاریخ کا اعلان غیر آئینی ہوگا: ن لیگ

اسلام آباد ( نوائے وقت رپورٹ،نمائندہ خصوصی، خبرنگار،اپنے سٹاف رپورٹرسے) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی جانب سے کسی بھی وقت الیکشن کی تاریخ کا اعلان کئے جانے کا امکان ہے۔ذرائع کے مطابق عارف علوی کسی بھی وقت الیکشن کی تاریخ کا اعلان کر سکتے ہیں۔صدر مملکت کی وزیرقانون سے ملاقات میں الیکشن تاریخ کے اعلان پر بات ہوئی۔وزارت قانون کی رائے ہے کہ الیکشن تاریخ کا اعلان کرنا الیکشن کمیشن کا اختیار ہے۔دوسری جانب ذرائع ایوان صدر کے مطابق صدر مملکت کے الیکشن کی تاریخ دینے سے متعلق تاثر غلط ہے، صدرمملکت کی الیکشن سے متعلق مشاورت جاری ہے۔ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علو ی نے کہا ہے کہ مشاورتی عمل کا اچھی نیت کے ساتھ جاری رہنا ملک میں جمہوریت کیلئے مثبت ہوگا، وفاقی وزیر قانون و انصاف احمد عرفان اسلم نے صدر مملکت سے ملاقات کی ملاقات میں ملک میں عام انتخابات کے حوالے سے مشاورت کی گئی ،حکومت اور صدر مملکت کے مابین ملاقات عام انتخابات پر جاری مشاورت کے تسلسل میں کی گئی۔ادھر مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب کا کہنا تھاکہ عارف علوی صدارتی مدت پوری ہونے پر ایوان صدر خالی کرنے کی تاریخ دیں، بوریا بستر اٹھائیں اور پی ٹی آئی سیکرٹریٹ منتقل ہوجائیں۔معاشی دہشت گرد الیکشن نہیں ملک میں معاشی، سیاسی اور آئینی بحران چاہتے ہیں، ملک میں امن اور استحکام جیل میں بیٹھے ریاستی اور معاشی دہشت گرد سے برداشت نہیں ہو رہا۔لیگی رہنما عطا تارڑ نے کہا کہ صدرپاکستان کے عہدے کی معیاد 9 ستمبر کو ختم ہوچکی ہے، وہ عبوری صدر ہیں، انہیں اختیار کس نے دیا کہ الیکشن کی تاریخ دےدیں؟ عبوری صدر نئے صدر کی تعیناتی تک عہدے پر برقرار رہتے ہیں۔علاوہ ازیں تحریک انصاف نے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی سے انتخابات کی تاریخ کے فوری اعلان کا مطالبہ کردیا۔ذرائع کے مطابق مرکزی سیکرٹری جنرل عمر ایوب خان نے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے نام ایک خط تحریر کیا جس میں کہا گیا کہ دستور کا آرٹیکل 48(5) صدر کی جانب سے قومی اسمبلی کی تحلیل کی صورت میں صدر مملکت کو انتخابات کے انعقاد کے لئے نوے روز کی مدت کے اندر کی کسی تاریخ کے تعین کا پابند بناتا ہے۔خط میں کہا گیا ہے کہ سپریم ،سبطین خان بنام الیکشن کمیشن آف پاکستان اور پنجاب اور کے پی میں انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے از خود نوٹس کے فیصلوں میں آئین کے اس آرٹیکل کی پوری صراحت سے تشریح کر چکی ہے، دستور اور سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں انتخابات کی تاریخ کا تعین صدر کا استحقاق اور اہم ترین آئینی فریضہ ہے۔عمرایوب خان نے خط میں لکھا کہ دستور کا آرٹیکل 5 ہر شہری کو ریاست سے وفاداری اور آئین و قانون کی مکمل تابعداری کا پابند بناتا ہے، دستور کی تمہید کے تحت ریاست عوام کے منتخب نمائندوں کے ذریعے ہی اپنے اختیارات و اقتدار کے استعمال کی پابند ہے چنانچہ قومی اسمبلی کے انتخابات جمہوریت کا بنیادی تقاضا ہیں جس کے بغیر ریاست کے لیے آئین پر عمل ممکن نہیں۔خط میں کہا گیا ہے کہ آپ نے وزیر اعظم کے مشورے پر نو اگست کو قومی اسمبلی تحلیل کی، اسمبلی کی تحلیل کے بعد انتخابات کی تاریخ کا تعین بھی آپ کے ذمے ہے، انتخابات کی تاریخ کے تعین کے حوالے سے الیکشن ایکٹ 2017ءکا سیکشن 57 کلی طور پر آئین کے تابع ہے، آئین و قانون کا مسلمہ قانون یہی ہے کہ آئین کو ملک میں رائج تمام قوانین پر مکمل فوقیت حاصل ہے۔مسلم لےگ ن کے رہنٰماﺅں کے بےانات اور نگران وفاقی وزےر قانون کی صدر مملکت سے ملاقات کے بعد صدر مملکت کی طرف سے الےکشن کی تارےخ کے اعلان کے امکان کے بارے مےں اطلاعات گردش کرتی رہےں ، پی ٹی آئی کے راہنما ءکی جانب سے صدر مملکت کو خط ،سابق وزےر طلاعات ونشرےات مرےم اورنگ زےب اور مسلم لےگ ن کے راہنما عطا تارڑ کے بےانات جن مےں انہوں نے صدر مملکت پر سےاسی عدم استحکام پےدا کرنے کے لئے الےکشن کی تارےخ کے اعلان کا خدشہ ظاہر کےا گےا پر اےوان صدر نے کوئی رد عمل نہےں دےا ، جب اس بارے مےں اےوان صدر کے اےک ذرےعے سے پوچھا گےا تو انہوں نے کہ اس طرح کا کوئی اعلان ہونا ہوتا تو ہم دفتر مےں ہوتے،اور انتظارکرنے کا کہا جاتا ،وفاقی وزےر قانون نے صدر مملکت سے ملاقات کی جو اےون صدر کی جانب سے تفصےل جاری کی گئی ہے اس مےں ےہ تاثر پےدا ضرور ہوتا ہے کہ صدر مملکت الےکشن کے حوالے سے اپنا اےک نقطہ نظر رکھتے ہےں، جبکہ اس کے بر عکس وزارت قانون ذرائع کا کہنا ہے کہ صدر حکومت اور الیکشن کمیشن کو پالیسی دینے کے مجاز نہیں، نہ ہی وہ انتخابات کی تاریخ دے سکتے ہیں۔وزارت قانون کی رائے ہے کہ الیکشن تاریخ کا اعلان کرنا الیکشن کمیشن کا کام ہے، ڈاکٹر عارف علوی ،وفاقی حکومت اور الیکشن کمیشن کو پالیسی دینے کے مجاز نہیں۔

ای پیپر دی نیشن