پنجاب میں کسان کارڈ کی ترسیل کا آغاز

پنجاب میں کسان کارڈ کی ترسیل اور زرعی مال پائلٹ پراجیکٹ شروع کردیا گیا ہے۔ صوبے کے 136 زرعی مراکز میں 40 ہزار کسان کارڈ کی ترسیل کا  آغاز ہوگیا ہے۔ ہر تحصیل میں ایگریکلچر آفس میں زرعی مرکز سے کاشتکاروں کو کسان کارڈ مہیا کیے جائیں گے۔ کاشتکار 15 اکتوبر کے بعد گندم کی فصل کے لیے زرعی مداخل کے لیے کسان کارڈ استعمال کر سکیں گے۔ کسان کارڈ سے پانچ لاکھ کاشتکار مستفید ہوں گے۔ کاشتکار کسان کارڈ کے ذریعے 30 ہزار فی ایکڑ سے ڈیڑھ لاکھ تک قرض حاصل کر سکیں گے۔ اسی طرح، اوکاڑہ، بہاولپور، ساہیوال اور سرگودھا میں زرعی مال پائلٹ پراجیکٹ کا آغازکر دیا گیا۔ کاشتکار زرعی مال سے بیج، کھاد، پیسٹی سائیڈ، مشاورت، قرض اور دیگر سہولتیں لے سکیں گے۔ علاوہ ازیں، اگلے ہفتے ایگریکلچر گریجویٹس انٹرن شپ پروگرام کا آغاز ہوگا جبکہ گرین ٹریکٹر سکیم اور ٹیوب ویل سولرائزیشن بھی جلد شروع کی جائے گی۔ پنجاب بھر میں 1000 ایگریکلچر گریجویٹ کی تربیت شروع کر دی گئی ہے۔ ایگریکلچر گریجویٹ فیلڈ میں کاشتکاروں کو اچھی فصل کے لیے مشورے دیں گے۔ ایگریکلچر گریجویٹس انٹرنیز جیو میپنگ کے ذریعے فارمر تک رسائی کریں گے۔ سی ایم گرین ٹریکٹر سکیم کے تحت ایک سال میں 10 ہزار ٹریکٹر دیے جائیں گے۔ حکومت پنجاب ہر ٹریکٹر پر 10لاکھ روپے تک سبسڈی دے گی۔ 20 ستمبر کو اشتہار آنے کے بعد کاشتکار اپلائی کر سکیں گے۔ زرعی ٹیوب ویل سولرائزیشن سکیم آخری مراحل میں ہے جس کا جلد آغاز ہوگا۔ الیکٹرک اور ڈیزل ٹیوب کی سولرائزیشن پر 50 فیصد ادائیگی حکومت پنجاب کرے گی۔ پنجاب میں مریم نواز کی سربراہی میں قائم پاکستان مسلم لیگ (نواز) کی حکومت ترقیاتی کاموں اور عوامی فلاح کے منصوبوں کے حوالے سے مثبت اقدامات کررہی ہے۔ اگر پنجاب کے عوام واقعی ان کاموں اور منصوبوں سے مطمئن ہوئے تو ممکن ہے پنجاب ایک بار پھر نون لیگ کا گڑھ بن جائے اور یہاں اس کے سوا کسی اور کی حکومت قائم نہ ہو۔

ای پیپر دی نیشن

ہم باز نہیں آتے!!

حرف ناتمام…زاہد نویدzahidnaveed@hotmail.com یادش بخیر …یہ زمانہ 1960 کا جس کے حوالے سے آج بات ہوگی۔ یہ دور ایوب خاں کے زوال اور بھٹو ...