مودی کے تیسرے دور اقتدارمیں کبھی گائو رکھشک تو کبھی بجرنگ دل جیسی تنظیموں نے بھارت میں اقلیتوں کا جینا دوبھر کر دیا ہے۔ انتہاء پسند ہندوئوں نے حکومتِ وقت کی ملی بھگت کے ساتھ ’’لو جہاد‘‘ جیسی نام نہاد تھیوریاں ترتیب دی ہوئی ہیں۔ ہندو انتہاء پسندوں کی طرف سے یہ دعویٰ کیا جاتا ہے کہ بھارت میں مسلمان مرد ہندو خواتین کو ورغلا کر ان سے اسلام قبول کراتے ہیں۔ اس سلسلہ میں انسانی حقوق کی تنظیم ڈی ڈبلیو کی جاری کردہ حالیہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حکمران بی جے پی کے قوم پرست بیانیہ کے باعث بھارت میں رہنے والے 220 ملین سے زائد مسلمان اپنے مستقبل کے حوالے سے خوفزدہ ہیں۔ رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال جون میں بی جے پی کی حکومت والی بھارتی ریاست اتراکھنڈ کے مذہبی بنیادوں پر تنائو کا شکار ضلع اتر کاشی میں ہندو شدت پسند تنظیموں نے مسلم دکانداروں کو دھمکیاں دیتے ہوئے ان سے دکانیں خالی کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جون 2023ء سے اب تک سینکڑوں مسلمان اتراکھنڈ سے نقل مکانی کر چکے ہیں جن کا کاروبار بھی تباہ ہو چکا ہے۔ گزشتہ سال اتراکھنڈ کے شہر پرولا میں مسلمانوں پر حملے بھی کئے گئے اور انہیں جان سے مارنے کی دھمکیاں بھی دی گئیں جبکہ ان کی دکانوں اور گھروں میں توڑ پھوڑ اور لوٹ مار کی گئی۔
رپورٹ کے مطابق مسلمانوں کے خلاف ایسی پرتشدد کارروائیوں میں مصروف ہندو انتہا پسندوں کو مودی سرکار کی مکمل حمائت حاصل ہے۔ ہندو انتہا پسندوں کا کہنا ہے کہ ’’ایک ہندو قوم‘‘ کا قیام صرف بی جے پی کی قیادت میں ہی ممکن ہے، بھارت کی ہندو انتہاء پسندوں کی نمائندہ مودی سرکار کے اقتدار کی تیسری ٹرم کے دوران بھارتی اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں پر جس طرح ظلم و جبر کا سلسلہ تیز کیا گیا ہے، اس کی بنیاد پر یہ نتیجہ اخذ کرنا چنداں مشکل نہیں کہ حکمران بی جے پی اپنے ایجنڈے کے مطابق اپنے اقتدار کے تیسرے دور میں سیکولر بھارت کو کٹڑ ہندو ریاست میں تبدیل کرنے کا خواب شرمندۂ تعبیر کرنا چاہتی ہے۔ چونکہ مودی سرکار مسلمانوں کو اکھنڈ بھارت کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ سمجھتی ہے اس لئے مسلمان اقلیتوں کو بطور خاص ٹارگٹ کر کے ان کا عرصۂ حیات تنگ کیا جا رہا ہے۔ اپنے ناجائز زیر تسلط کشمیر کو ہندو اکثریتی آبادی والی ریاست بنانا بھی اسی سازش کا حصہ ہے جس کے ماتحت مودی سرکار کے توسیع پسندانہ عزائم آج علاقائی اور عالمی امن و سلامتی کے لئے سنگین خطرہ بن چکے ہیں اس لئے امن اور انسانی حقوق کے داعی عالمی اداروں اور عالمی قیادتوں کے لئے بھارت کی موجودہ صورت حال چشم کشا ہونی چاہیے۔ اگر ہندو انتہاء پسندوں کے جنونی ہاتھ نہ روکے گئے تو ان کے ہاتھوں علاقائی اور عالمی امن کی تباہی بعید از قیاس نہیں۔