اسلام آباد (خصوصی رپورٹر)سپریم کورٹ میں وفاقی حکومت نے دیا مر بھاشا اور مہمند ڈیمز فنڈز کے حصول کیلئے متفرق درخواست دائر کردی ۔وفاقی حکومت کی جانب سے عدالت میں یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ ڈیمز فنڈز کی رقم ڈیمز کی تعمیر کے علاوہ کسی اور مقصد کیلئے استعمال نہیں ہوگی ۔چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسی نے کہا ہے کہ ڈیمز فنڈز کی رقم سپریم کورٹ کے اکاونٹ میں رکھنی ہے یا نہیں، کیس میں طے کریں گے،ہم تو ڈیمز نہیں بنا سکتے۔بدھ کے روز چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں چار رکنی بنچ نے دیامربھاشا اور مہمند ڈیمز فنڈز وفاقی حکومت کو دینے سے متعلق متفرق درخواست پر سماعت کی ۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے بتایا ہم نے ایک متفرق درخواست دائر کی ہے،ڈیمز فنڈز کے پیسے وفاق اور واپڈا کو دیے جائیں، سپریم کورٹ کی نگرانی میں اسٹیٹ بنک نے اکاونٹ کھولا تھا۔چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا ڈیمز فنڈز میں کتنے پیسے ہیں۔واپڈا کے وکیل ایڈووکیٹ سعد رسول نے جواب دیا تقریبا 20 ارب روپے ڈیمز فنڈز میں موجود ہیں۔چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا یہ کیس شروع کیسے ہوا۔واپڈا کے وکیل نے کہا سپریم کورٹ نے واپڈا کے زیر سماعت مقدمات کے دوران 2018 میں ازخود نوٹس لیا تھا، سپریم کورٹ کے ڈیمز فنڈز عمل درآمد بنچ نے 17 سماعتیں کیں۔چیف جسٹس پاکستان نے کہا واپڈا کے اور بھی کئی منصوبے ہونگے، کیا سپریم کورٹ واپڈا کے ہر منصوبے کی نگرانی کرتی ہے۔ واپڈا کے وکیل نے کہا ہماری استدعا ہے کہ پرائیویٹ فریقین کے تنازعات متعلقہ عدالتی فورمز پر ہی چلائے جانے چاہیں۔عدالتی حکمنامے میں قرار دیا ہے کہ وفاقی حکومت اور واپڈا نے یقین دلایا ڈیمز فنڈز کی رقم خالصتا ڈیمز کی تعمیر کیلئے استعمال ہوگی، اسٹیٹ بنک مکمل بریک ڈاون کیساتھ تفصیل بتائے ڈیمز فنڈز میں کتنی رقم ہے، یہ مناسب ہے سابقہ اٹارنی جنرلز خالد جاوید خان اور انور منصور خان کو معاونت کیلئے طلب کیا جائے،ڈیمز فنڈز کیس کے عدالتی معاون مخدوم علی خان بھی معاونت کیلئے آئندہ سماعت پر پیش ہوں،واپڈا کی طرف سے جمع کرائی گئی عمل درآمد رپورٹ عدالتی ریکارڈ کا حصہ بناتے ہیں، مالیاتی معاملے ہونے کے سبب آڈیٹر جنرل خود یا اپنے منتخب نمائندے کے زریعے عدالت کی معاونت کریں۔عدالت نے عدالتی نوٹسز کی کاپیاں اٹارنی جنرلز اور عدالتی معاون کو بجھوانے کی ہدایت جاری کردی ۔چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے ڈیمز فنڈز کی رقم سپریم کورٹ کے اکاونٹ میں رکھنی ہے یا نہیں، کیس میں طے کریں گے،ہم تو ڈیمز نہیں بنا سکتے، عمل درآمد بنچ کا اختیار آئین میں کہاں لکھا ہوا ہے، سپریم کورٹ کو اپنے حکم پر عملدرآمد کرانے کا اختیار نہیں ہے۔جسٹس عرفان سعادت خان نے کہا پہلے یہ کیس پانچ رکنی بنچ سن چکا ہے، ہمارا بنچ چار رکنی ہے۔چیف جسٹس پاکستان نے کہا پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی نے چار رکنی بنچ کے سامنے کیس مقرر کرنے کی منظوری دی تھی، ہم نظرثانی نہیں کر رہے،اگر ضروری سمجھا تو پانچ رکنی بنچ بھی بنا سکتے ہیں۔مزید سماعت تین ہفتوں تک کیلئے ملتو ی کردی گئی ۔
وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ سے دیامر بھاشا، مہمند ڈیمز فنڈز کے 20 ارب روپے مانگ لئے
Sep 12, 2024