لاہور (خبر نگار) چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عالیہ نیلم نے ایک صحافی کو ایف آئی اے کا نوٹس دینے کیخلاف کیس میں تفتیشی افسر کو حقائق لکھ کر رپورٹ عدالت میں جمع کرانے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے ڈائریکٹر سائبر کرائم کو رپورٹ پڑھ کر دستخط کرنے کا حکم دیدیا۔ غلط بیانی کرنے پر چیف جسٹس نے سخت اظہار برہمی کرتے ہوئے ڈائریکٹر ایف آئی اے سے استفسار کیا کہ عدالت کے ساتھ دھوکہ اور غلط بیانی کرنے پر انکوائری افسر کیخلاف کیا کارروائی کی؟۔ انکوائری افسر کا عدالت میں دیا گیا بیان آج کی رپورٹ سے تو نہیں مل رہا۔ ایف آئی اے اس کیس میں کیسے فریق بن گیا، جس کو نوٹس دیاگیا ہے اسے الزامات کیوں نہیں بتائے گئے؟۔ چیف جسٹس نے ڈائریکٹر سائبرکرائم سے استفسار کیا کہ فائل دیکھ لی ہے؟ جو رپورٹ پیش کی گئی ہے وہ توہین عدالت میں آتی ہے۔ ایف آئی کا سرکل افسر خود کو بہت چالاک سمجھتا ہے، ایسے جواب جمع کرانے کی جرات کیسے کی؟۔ کیوں نہ سرکل افسر کیخلاف توہین عدالت کے شوکاز نوٹس جاری کئے جائیں۔ چیف جسٹس نے کہا یہ بات لکھ کر رپورٹ میں کیوں نہیں دی گئی کس بات پر آپ کے پر جلتے ہیں، صرف یہ بات برداشت نہیں کی جائے گی کوئی عدالت سے فراڈ کرے۔
برداشت نہیں کیا جائیگا کوئی عدالت سے فراڈ کرے، ایف آئی اے کیسے فریق بن گئی: ہائیکورٹ
Sep 12, 2024