سورت+ سری نگر (نوائے وقت رپورٹ) بھارتی ریاست گجرات کے شہروں بھروچ اور سورت میں مسلم کش فسادات پھوٹ پڑے جس کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوگئے اور 27 افراد کو حراست میں لے لیا گیا۔ بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست گجرات کے شہر بھروچ میں پْر تشدد واقعات میں مسلم آبادی میں موٹر سائیکلوں اور املاک کو آگ لگا دی گئی۔ ڈنڈوں اور راڈوں سے لیس انتہا پسند ہندوؤں کے حملوں میں متعدد افراد زخمی ہوگئے جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ حملہ آور جے شری رام کے نعرے لگا رہے تھے۔ کشیدگی کا آغاز اْس وقت ہوا جب انتہا پسندوں نے عید میلاد النبیؐ کے جھنڈے اور بینرز لگانے سے روکا۔ بعد ازاں چند علاقوں سے یہ جھنڈے اتار دیے گئے جس پر مسلمانوں میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی۔ ایسا ہی ایک واقعہ گجرات کے ایک اور شہر سورت میں بھی پیش آیا۔ ان دونوں واقعات میں بھارتی پولیس نے جانبداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے کے مصداق مسلمانوں کو ہی گرفتار کرنا شروع کردیا۔ اب تک 27 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے جن میں اکثریت مسلمانوں کی ہے۔ علاوہ ازیں ہندوتوا نظریے کے حامیوں نے اترپردیش کے بریلی ضلع میں مسجد کے تین میناروں کو منہدم کر دیا گیا۔ ہندو انتہا پسندوں نے مسجد کی تعمیر کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے احتجاج کیا جبکہ یہ مسجد کئی عرصے سے تعمیر شدہ تھی اور خستہ حال ہونے کے باعث دوبارہ تعمیر کی جا رہی تھی۔ یہ واقعہ ملوک پور علاقے کی منصوری مسجد میں پیش آیا جب ہندو توا شدت پسندوں نے مسجد میں تعمیرات ہونے پر ہنگامہ کھڑا کر دیا۔ رہائشیوں کا کہنا تھا کہ ہندتوا انتہا پسندوں نے جان بوجھ کر عوام کو م سجد کے تین میناروں کو منہدم کرنے پر اُکسایا۔