اسلام آباد (صلاح الدین خان) ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج عبدالحفیظ میمن اور پمز کی ڈاکٹر کے درمیان جھڑپ، تلخ جملو ں کا تبادلہ، ڈاکٹر نے کہا مجھے سمن نوٹس کیوں جاری کیا؟ مجھے اور بھی کام ہوتے ہیں۔ عدالت مجھے اس طرح نہیں بلا سکتی اور نہ بیان لے سکتی ہے۔ جج نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عدالت کو آئینی اختیار حاصل ہے، ابھی عدالت نے وہ استعمال نہیں کیا۔ آپ روسٹرم پر کھڑے ہو کر سرزنش کے باوجود مسلسل توہین عدالت کی مرتکب ہو رہی ہیں۔ عدالت میں آکر بیان ریکارڈ کرانے میں غصہ اور توہین والی کونسی بات ہے؟ آپ کے بیان نہ ریکارڈ کرانے کی وجہ سے قتل کیس عرصہ سے لٹکا ہوا ہے۔ عدالت نے درجنوں بار آپ کو بلایا آپ ایک بار فون سننے کے بعد فون آف کر دیتی ہیں، ہر چیز کا ریکارڈ موجود ہے۔ عدالت کی یہ نرمی آپ سے ہضم نہیں ہو رہی۔ جج نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عدالت آپ کے ماتحت نہیں، آپ عدالت کو ہدایت نہ دیں۔ آپ عدالت کے اختیارات نہیں جانتیں۔ آپ خاتون ہونے اور عدالتی نرمی کا فائدہ اٹھا رہی ہیں۔ عدالت آپکو ہتھکڑی لگوا کر گرفتار کر کے بھی بلا سکتی ہے۔