اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) عوام پارٹی کے سربراہ اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ پرامن اجتماع بل کے بعد سے یہ ساری اسمبلی ایک ایس ایچ او کی مار ہے، آج کوئی بات کریں گے تو مونچھوں والا تھانیدار ساتھ لے جائے گا، ایک بار پر تین سال کی سزا ہے، دوسری بار پر دس سال کی سزا ہے، کیا شرم نہیں کہ خود کو ڈی سی کے تابع کر رہے ہیں۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بدقسمتی ہے کہ نام نہاد جمہوری حکومت کے ہوتے ہوئے ایسے قانون بنائے جا رہے ہیں جو مارشل لاء کے بدترین دور میں نہیں تھے، جلسے سے پہلے، دوران اور بعد میں کیا ہوا یہ ملک کی سیاسی قدروں کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آپ نے اجازت دی ہے جلسے کی، جلسے کے دوران وزیر اعلیٰ کے پی کے نے تقریر کی، پورے جلسے میں عوام کی بات نہیں ہوئی، صرف گالی کلوچ ہوئی۔ اگر ان کی مذمت نہ ہو تو جمہوریت کا حق ادا نہیں ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے دارالحکومت میں جمہوریت نہیں آمریت ہے۔ یہ ساری اسمبلی ایک ایس ایچ او کی مار ہے، آج کوئی بات کریں گے تو مونچھوں والا تھانیدار ساتھ لے جائے گا، ایک بار پر تین سال کی سزا ہے دوسری بار پر دس سال کی سزا ہے، کیا شرم نہیں کہ خود کو ڈی سی کے تابع کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ فیصلہ نہیں آئین کی تشریح کرتی ہے، پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ آمنے سامنے کھڑے ہیں، پارلیمنٹ کہتی ہے کہ تم فیصلہ کرو ہم آئین بنا دیں گے، میں قاضی فائز عیسیٰ سے توقع رکھوں گا فائز عیسیٰ کسی بھی طرح کی توسیع کو قبول کرنے سے انکار کردیں، تاریخ ان کو یاد رکھے گی۔ آج امتحان سپریم کورٹ کا ہے۔ ملک کا آئین ہوگا تو ملک چلے گا۔