فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے منی بجٹ کی تیاریاں شروع کر دیں، ٹیکس نادہندگان کے اکاﺅنٹ منجمد کرنے کے ساتھ ان کے گاڑیاں اور جائیداد خریدنے پر پابندی کی سخت تجاویز ،ایف بی آر کا زبردست ٹیکسیشن اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا ہے جن میں ٹیکس سے بچنے والے لاکھوں افراد کے بینک اکاﺅنٹس منجمد کرنے، املاک اور گاڑیوں کی خریداری پرپابندی لگانے اوربجلی وگیس کے کنکشن جیسی یوٹیلٹیز کے کنکشن کاٹنے جیسے اقدامات شامل ہیں۔ جیو نیوز کے مطابق ایف بی آر نے 3.2 ملین ریٹیلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے میں ناکامی کے بعد سخت اقدامات تیار کئے ہیں۔اعلیٰ سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ نان فائلرز کو تین اقسام میں تقسیم کرنے کی تجویز دی ہے اور سب سے پہلے حکومت کو 10لاکھ روپے جرمانے کی سفارش کی ہے جو غلط یا نامکمل فائل کئے گئے ریٹرنز پر لاگو ہوگا۔ یہ اقدامات صرف ایک منی بجٹ کے ذریعے پارلیمنٹ کی منظوری سے لاگو کئے جا سکتے ہیں۔حکومت کو ٹیکس قوانین میں ترمیم کیلئے مالی بل پیش کرنا ہوگا یا ٹیکس مشینری کو وسیع اختیارات دینے کیلئے ایک آرڈیننس نافذ کرنا ہوگا۔ایف بی آر نے 5 لاکھ نان فائلرز کے موبائل فون منقطع کرنے کا حکم دیا تھا لیکن اس سے مطلوبہ نتائج حاصل نہیں ہو سکے۔ ایف بی آر کی تیار کردہ تجاویز کے مطابق، ٹیکس مشینری نے ٹیکس نان کمپلائنس کو روکنے پر مبنی پالیسی میں تبدیلیاں کرنے کی تجویز دی ہے۔ خاص طور پر ان لوگوں کیلئے جو غلط یا نامکمل ٹیکس ریٹرن جمع کراتے ہیں۔ یہ اقدامات تمام شعبوں میں لاگو ہوں گے جن میں ٹیر 1کے ریٹیلرز اور مینوفیکچررز شامل ہیں اور سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس دونوں پر محیط ہوں گے۔ایف بی آر نے تجویز دی ہے کہ غلط یا نامکمل ریٹرن فائل کرنے والوں کیلئے شفافیت میں اضافہ کیا جائے اور ان کی نگرانی کیلئے تھرڈ پارٹی کی خدمات حاصل کی جائیں۔ ایف بی آر مصنوعی ذہانت اور منی لانڈرنگ سے متعلق فوری اور مکمل آڈٹ کا استعمال کرے گا تاکہ غلط یا نامکمل ریٹرن فائل کرنے والوں کی جانچ کی جا سکے۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ایف بی آر کو اگست 2024میں ٹیکس ہدف حاصل کرنے میں 98ارب روپے کا خسارہ ہوا تھا۔ ایف بی آر نے پہلے دو مہینوں (جولائی اور اگست) میں 1456ارب روپے جمع کئے تھے جبکہ اس کا طے شدہ ہدف 1554ارب روپے تھا۔ اب ایف بی آر کو ستمبر کے مہینے میں 1196ارب روپے جمع کرنے کا مشکل چیلنج درپیش ہے تاکہ آئی ایم ایف کے ساتھ پہلی سہ ماہی کے ہدف کو پورا کیا جا سکے