بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربرہ سردار اختر مینگل نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ نے ملک کو اس مقام تک پہنچانے میں برابر کردار ادا کیا،ہمیں اس مقام پر پہنچا دیا کہ میرا ووٹر میرے استعفیٰ پر خوش ہے،سندھ، بلوچستان میں پیپلز پارٹی کی حکومت ہے مگر وہاں احتجاج کی اجازت نہیں،سماجی رابطے کی ویب سائٹ ”ایکس“ٹوئیٹر پر اپنے پیغام میں سربراہ بلوچستان نیشنل پارٹی کا کہنا ہے کہ لیاری میں پیپلز پارٹی کے بلوچ ووٹرز کو حکومت کی جانب سے تشدد کا سامنا کرنا پڑا۔ سندھ اور بلوچستان میں پیپلز پارٹی کی حکومت ہے مگر وہاں احتجاج کی اجازت نہیں۔ہماری آواز وں کو دبایا جاتا ہے ۔ پرامن احتجاج کرنا سب کا جمہوری حق ہے۔جب ظلم حد سے بڑھ جائے تو اس کیخلاف آواز اٹھانا کوئی جرم نہیں ہے ۔ واضح رہے کہ چند روز قبل بلوچستان عوامی پارٹی کے سربراہ اختر مینگل جنہوں نے قومی اسمبلی کی رکنیت سے استعفیٰ دیا تھاپارلیمنٹ کو الوداع کہہ کر خاموشی سے دبئی روانہ ہوگئے تھےاس فیصلے سے ان کے گھر والے بھی بے خبر تھے، سردار اختر مینگل کے بیرون ملک جانے کے بارے میں بھی کم لوگوں کو ہی علم تھا۔بتایاگیا تھا کہ پارلیمنٹ کی رکنیت سے استعفیٰ دینے سے قبل بھی سردار اختر مینگل نے کسی سے کوئی مشورہ نہیں کیا تھا۔ذرائع کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے جن دو سے تین افراد کو علم تھا کہ اختر مینگل اتنا بڑا فیصلہ کرنے والے ہیں۔ ان میں ایک محمود خان اچکزئی شامل تھے جبکہ دوسرا سرپرائز انہوں نے آج پارلیمنٹ ہاﺅس اسلام آباد کو خیرباد کہتے ہوئے دیاتھا۔قبل ازیںسربراہ بلوچستان نیشنل پارٹی-مینگل (بی این پی-مینگل) سردار اختر مینگل نے قومی اسمبلی کی رکنیت سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا تھا۔قومی اسمبلی کے سپیکر سردار ایاز صادق کو لکھے گئے اپنے خط میں اختر مینگل نے کہا تھاکہ بلوچستان کی موجودہ صورتحال نے مجھے یہ قدم اٹھانے پر مجبور کیا تھا۔ اختر مینگل نے کہا تھاکہ میں اپنے لوگوں کیلئے کچھ نہیں کر سکاتھاان کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی کی نشست سے استعفیٰ دینا کا اعلان کرتا ہوں۔انہوں نے کہا تھاکہ ہمارے ساتھ کوئی ہے، نہ کوئی ہماری بات سنتا ہے۔ پاکستان میں سیاست سے بہتر ہے پکوڑے کی دکان لگا لوں، ملک میں صرف نام کی حکومت رہ گئی تھی۔اختر مینگل نے کہا تھاکہ بلوچستان کے مسئلے پر اسمبلی کا اجلاس بلانا چاہیے تھا۔ سربراہ بی این پی مینگل کایہ بھی کہنا تھا کہ 65 ہزار ووٹرز مجھ سے ناراض ہوں گے لیکن میں ان سے معافی مانگتا ہوں، یہ اسمبلی ہماری آواز کو نہیں سنتی تو اس میں بیٹھنے کا کوئی فائدہ نہیں ۔سینئر سیاست دان سردار اختر مینگل 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات میں صوبہ بلوچستان کے ضلع خضدار کے حلقہ این اے 256 سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔