نئے ڈیمز بنانے کی جانب بڑھ رہے ہیں‘ پاکستان‘ چین کو ریڈور سے اسلامی ممالک فائدہ اٹھائیں : صدر ممنون

Apr 13, 2014

لاہور (نیوز رپورٹر+ نوائے و قت رپورٹ) صدر ممنون حسین نے کہا ہے کہ پاکستان چین اکنامک کوریڈور خطے میں معاشی ترقی کا نیا باب ثابت ہوگا، اس سے صرف پاکستان اور چین ہی نہیں بلکہ مشرقِ وسطیٰ، مشرقِ بعید اور دیگر ہمسایہ ممالک کو فائدہ ہوگا۔ توانائی سکیورٹی کی صورتحال بہتر کرنے کیلئے ہر ممکن اقدامات کئے جارہے ہیں کیونکہ غیرملکی سرمایہ کاری بڑھانے کیلئے یہ مسائل حل کرنا ضروری ہے۔ اگلے پانچ سال میں جی ڈی پی اور غیرملکی سرمایہ کاری میں نمایاں اضافہ ہوگا۔ اس وقت پاکستانی مصنوعات اگرچہ 216 ممالک میں جارہی ہیں لیکن تجارت کا 70 فیصد حصہ صرف 20 ممالک کے ساتھ ہے جسے بڑھانے کی ضرورت ہے۔ پاکستان او آئی سی کے رکن ممالک کے درمیان ہم آہنگی چاہتا ہے۔ وہ لاہور چیمبر میں دوسری او آئی سی ایمبسیڈرز اینڈ ٹریڈ کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔ گورنر پنجاب چودھری محمد سرور، وفاقی وزیر تجارت خرم دستگیر خان، او آئی سی کے رکن ممالک اور آبزرورسٹیٹس کے سفیروں، تاجروں، لاہور چیمبر کے صدر انجینئر سہیل لاشاری، سینئر نائب صدر میاں طارق مصباح، نائب صدر کاشف انور، چیمبر کے سابق صدور، سابق سینئر نائب صدور، سابق نائب صدور، سٹینڈنگ کمیٹی برائے او آئی سی کے چیئرمین حسنین رضا مرزا، معاون چیئرمین محمود غزنوی اور ایگزیکٹو کمیٹی کے ارکان بھی اس موقع پر موجود تھے۔ ڈائریکٹر جنرل انسٹیٹیوٹ آف سٹرٹیجک سٹڈیز ڈاکٹر رسول بخش نے مشترکہ مسلم مارکیٹ پر تفصیلی پریزنٹیشن دی۔ صدر ممنون حسین نے کہا کہ او آئی سی کے رکن ممالک کی حکومتیں نجی شعبے پر خصوصی توجہ دیں کیونکہ تجارت کے فروغ میں اسکا کردار بہت اہم ہے۔ اسلامی ممالک کی تنظیم او آئی سی قدرتی اور انسانی وسائل سے مالامال ہے لیکن بدقسمتی سے ان کے باہمی تجارتی و معاشی تعلقات اس پوٹینشل کی عکاسی نہیں کرتے۔ لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی دوسری او آئی سی ٹریڈ اینڈ انویسٹمنٹ کانفرنس نہ صرف اسلامی ممالک کے درمیان تجارتی و معاشی تعاون کے فروغ اور انہیں نزدیک لانے میں اہم پیشرفت ثابت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نئے ڈیمز کی تعمیر کی جانب بڑھ رہے ہیں۔ دہشت گردی، بجلی، گیس کی لوڈشیڈنگ جیسے مسائل ورثہ میں ملے، آنے والے مہینوں میں لوڈشیڈنگ میں کمی ہو گی۔ اسلامی ممالک کے ساتھ تجارت بڑھانا اوّلین ترجیح ہے۔ خرابی کا دور ختم ہو چکا اب ملک کو ٹھیک ہونا ہے۔ بیرونی سرمایہ کاروں کیلئے مثبت پالیسیاں بنا رہے ہیں۔ پاکستان چین کوریڈور سے اسلامی ممالک فائدہ اٹھائیں۔ آئندہ 5 برس میں جی ڈی پی کی شرح 3 سے 6 فیصد لے جائیں گے۔ 67 سال میں کچھ ایسے حالات رہے کہ ہم آگے کی بجائے پیچھے کی طرف گئے۔ حکومت ملک کو سرمایہ کاری اور کاروبار کے اعتبار سے بہترین ملک بنا نے کیلئے پر عزم ہیں۔ کاروباری برادری کو سازگار ماحول کی فراہمی، ملک میں امن و امان کے قیام اور توانائی کے بحران پر قابو پانے کیلئے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ معیشت کی بحالی حکومت کی پہلی ترجیح ہے۔ حکومت کی سرمایہ کار دوست پالیسی سے براہ راست بیرونی سرمایہ کاری میں اضافہ ہوا۔ حکومت کاروباری برادری کے مسائل سے بخوبی آگاہ ہے اور ان مسائل کے حل کیلئے ٹھوس اقدامات کر رہی ہے۔ کاروباری برادری کو سازگار ماحول کی فراہمی، ملک میں امن و امان کے قیام اور توانائی کے بحران پر قابو پانے کیلئے ہر ممکن وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ سے ہر شعبے میں بہترین نتائج حاصل کئے جا سکتے ہیں۔ سڑکوں، توانائی، بنیادی ڈھانچے اور ریل کے شعبوں میں سرمایہ کاری کے مواقع موجود ہیں،حکومت ان شعبوں میں سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کرے گی۔ حکومت کی سرمایہ کار دوست پالیسی سے نہ صرف ملکی معیشت کو فروغ حاصل ہوا ہے براہ راست بیرونی سرمایہ کاری میں بھی اضافہ ہوا۔ جی ایس پی پلس سٹیٹس موجودہ حکومت کی کاوشوں کا نتیجہ ہے جس سے ہمیں بھرپور استفادہ کرنا چاہئے۔ دنیا میں برآمدات کا دائرہ 216 ممالک تک پھیلا ہوا ہے لیکن پاکستان کی 70 فیصد مصنوعات صرف 20 ممالک تک محدود ہیں اس دائرہ کار کو وسعت دینے کی ضرورت ہے۔ پاکستان تاریخ کے اس دوراہے پر کھڑا ہے جہاں اسے اہم فیصلے کرنے ہیں، بدقسمتی سے 67 برسوں میں یہاں ایسے اقدامات ہوتے رہے جن کی وجہ سے ہر شعبہ تنزلی کا شکار ہو گیا، وقت آ گیا ہے کہ ہم اپنے آپ میں یہ احساس پیدا کریں کہ اس ملک کوہم سب نے مل کر اب ٹھیک کرنا ہے اور اس کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ ہم اپنی ذمہ داریوں کو پورا کریں۔ وقت آ گیا ہے کہ پاکستان درست سمت گامزن ہوکر ترقی کر کے وہ مقام حاصل کرے گا جس کا خواب قائد اعظم ؒ اور علامہ اقبال ؒ نے دیکھا تھا۔ توانائی امن و امان، معیشت کی بحالی حکومت کی اوّلین ترجیح ہے۔ حکومت امن و امان کی صورتحال بہتر بنانے کے لئے اقدامات کر رہی ہے۔ 5 پانچ سال میں غیر ملکی سرمایہ کاری کو 12فیصد سے 20فیصد تک بڑھایا جائے گا ۔ غیر ملکی سرمایہ کار پاکستان میں سرمایہ کاری میں دلچسپی لے رہے ہیں۔ حکومت سرمایہ کاری کرنے والوں کو ہر طرح کی سہولیات اور انکے سرمائے کو تحفظ فراہم کریگی۔ حکومت نے غیر ملکی سرمایہ کارو ں کے لئے یہ سہولت بھی دی ہے کہ وہ منصوبہ لگائیں اور اپنا سو فیصد منافع اپنے ملک لے جائیں۔ پاکستان ایسا ملک ہے جس کو لوگ اللہ کی ایک نعمت تصور کرتے ہیں جو اللہ تعالیٰ نے اس خطے کے مسلمانوں کو عطا کیا۔ میں یقین دلانا چاہتا ہوںکہ اب وقت آ گیاہے کہ پاکستا ن درست سمتگامزن ہوگا اور ترقی کرے گا پاکستان وہ مقام حاصل کرے گا جس کاخواب علامہ اقبالؒ اور قائد اعظمؒ دیکھتے رہے ہیں۔ لاکھوں پاکستانی دوسرے ممالک میں خدمت کرتے ہیں، یہ بڑی با صلاحیت قوم ہے یہاں بڑے بڑے ہنر مند اور ذہین لوگ پائے جاتے ہیں۔ ہمیں تعلیم خصوصاً خواتین کی تعلیم پر توجہ دینا ہو گی۔ تعلیم کے بغیر ہیومن ریسورس کو ترقی نہیں دی جا سکتی۔ خواتین ہماری آبادی کا پچاس فیصد حصہ ہیں اگر پچاس فیصد آبادی مردوںکے شانہ بشانہ شامل ہو جائے تو اس کا فائدہ کتنا زیادہ ہوگا اسکے علاوہ خواتین ایک نئی نسل کو تیار کرنے کی ذمہ داری ہوتی ہیں۔ میں والدین سے کہوں گا کہ وہ اپنی اولاد کو بہترین تعلیم کے ساتھ تربیت بھی دیںتاکہ یہ ملک آگے بڑھ سکے۔ اس موقع پر صدر نے او آئی سی ممبر ممالک کے سفیروں میں سووینئر تقسیم کئے۔ وفاقی وزیر تجارت خرم دستگیر نے او آئی سی ممالک کے سرمایہ کاروں کو سرمایہ کاری کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے مختلف شعبوں سے وہ بے انتہا فائدہ اٹھاسکتے ہیں۔ گورنر پنجاب چودھری محمد سرور نے کہا پاکستان اور مسلم ممالک کے درمیان تجارت کو فروغ دینے کیلئے لاہور چیمبر کا کردار بہت اہم ہے۔ مسلم ممالک کی آبادی دنیا کی کل آبادی کا ایک چوتھائی ہے ان ممالک کی اکثریت تیل کی دولت سے مالامال ہے، اسکے باوجود یہ ترقی یافتہ ممالک میں شامل نہیں۔ انہیں ہائی ٹیک مشینری اور ٹیکنالوجی کے لئے مغربی ممالک پر انحصار کرنا پڑ رہا ہے۔ گورنر پنجاب نے تجارتی و معاشی سرگرمیوں میں خواتین کی شمولیت پر زور دیا جو دنیا کی کُل آبادی کا پچاس فیصد حصہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹیرف اور نان ٹیرف رکاوٹوں، ویزا، بینکنگ، براہ راست زمینی و فضا ئی روابط کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی ضرور ت پر بھی زور دیا۔ لاہور چیمبر کے صدر انجینئر سہیل لاشاری نے کہا کہ او آئی سی، اقوام متحدہ کے بعد دوسرا بڑا پلیٹ فارم، ایک بڑی مارکیٹ اور تجارتی مواقعوں سے مالامال ہے جن سے اگر بھرپور فائدہ اٹھایا جائے تو یہ بڑی معاشی قوت بن کو ابھر سکتا ہے۔ مسلم ممالک کو آپس کے مسائل خود ہی نمٹانے اور، مذہبی، نسلی یا ثقافتی مسائل کا پُرامن حل تلاش کرنا چاہیے۔ انہوں نے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے مشترکہ اقدامات اٹھانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس مسئلے کی وجہ سے مسلم دنیا کی ساکھ کو نقصان ہورہا ہے۔ عالمی معاشی بحران کے باوجود او آئی سی ممالک کی باہمی تجارت میں اضافہ ان کی پوٹینشل کی عکاسی کرتا ہے لیکن باہمی تجارت ابھی تسلی بخش نہیں۔ او آئی سی ممالک کی دنیا کیساتھ مجموعی تجارت 4 ٹریلین ڈالر ہے جس میں پاکستان کا حصہ صرف 30.33 ارب ڈالر ہے۔ انہوں نے وزارت تجارت پر زور دیا کہ وہ لاہور چیمبر میں او آئی سی ٹریڈ اینڈ کوآرڈینیشن سنٹر کے قیام کیلئے مالی اور تکنیکی معاونت مہیا کرے جس کا وعدہ لاہور چیمبر کی پہلی او آئی سی ایمبیسڈرز کانفرنس کے موقع پر کیا گیا تھا۔ انہوں نے او آئی سی کے اراکین ممالک پر زور دیا کہ وہ زراعت، خوراک، آٹو پارٹس، کارپٹس، کیمیکلز، فارماسیوٹیکل اور تعمیرات وغیرہ کے شعبوں میں پاکستانی تاجروں کے ساتھ مل کر مشترکہ منصوبہ سازی کا آغاز کریں۔
لاہو ر(خصوصی رپورٹر) صدر ممنون حسین نے کہا ہے کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان قیام پاکستان سے ہی گہرے تعلقات ہیں اور امریکہ کا شمار ان پہلے ملکوں میں ہوتا ہے جنہوں نے پاکستان کو 20 اکتوبر 1947ء کو تسلیم کرلیا تھا۔ انہوں نے مزید کہا دونوں ملکوں کے درمیان باہمی احترام کا رشتہ ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ شب مقامی ہوٹل میں امریکن بزنس فورم کے سالانہ ڈنر 2014 میں خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر گورنر پنجاب چودھری محمد سرور اور امریکن بزنس فورم کے صدر رضوان اللہ خان نے بھی خطاب کیا۔ سٹیج پر وفاقی وزیر زاہد حامد، افسر محمود، جہانزیب کیو خان، محمود احمد، سکندر مصطفی خان، یونس کامران اور دیگر موجود تھے۔ شرکاء میں امریکن بزنس فورم کی ایگزیکٹو کمیٹی اور بورڈ آف گورنرز کے موجودہ اور سابق ارکان سمیت پرویز ملک ایم این اے، سابق گورنر پنجاب لیفٹیننٹ جنرل (ر) خالد مقبول، اظہر سعید بٹ، جمیل محبوب مگوں بھی موجود تھے۔ صدر نے نامور صنعتکاروں کو سووینئر تقسیم کئے۔ ڈنر کے بعد موسیقی کا پروگرام ہوا۔ صدر ممنون حسین نے کہا کہ دونوں ملکوں کی حکومتوں کے علاوہ ان کے عوام بھی اس دوستی سے مستفید ہورہے ہیں۔ کاروبار کے لئے ہر ملک میں چیلنجز درپیش ہیں۔ چیلنجز کے ساتھ ساتھ ان سے نمٹنے اور کاروبار کو فروغ دینے کا جذبہ بھی موجود ہے۔ انہوں نے امریکی بزنس فورم کے ذمہ داران کو زبردست خراج تحسین پیش کیا کہ انہوں نے دونوں ملکوں کے درمیان کاروبار کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
صدرممنون

مزیدخبریں