کوئٹہ (بی بی سی) سبی کے ریلوے سٹیشن پر 8 اپریل کو ٹرین دھماکے میں ہلاک ہونے والے 17 میں سے 8 افراد کا تعلق ایک ہندو خاندان سے تھا۔ اس خاندان کو جہاں جانی لحاظ سے ایک بڑے نقصان سے دوچار ہونا پڑا وہیں اْسے نعشوں کے حصول میں بھی اذیتناک صورتحال سے گزرنا پڑ رہا ہے۔ اس بد قسمت خاندان کا تعلق بلوچستان کے علاقے نوشکی سے ہے جس کے بعض افراد وقوع کے روز ایک مذہبی رسم کی ادائیگی کیلئے سندھ کے شہر شکار پور جا رہے تھے۔ مذہبی حوالے سے بعض شواہد کے باوجود یہ ہندو خاندان تاحال اپنے پیاروں کی نعشیں حاصل نہیں کرسکا۔ خیال رہے کہ ہندو اپنے مردوں کو جلاتے ہیں جس کے باعث یہ خدشہ ہے کہ ڈی این اے ٹیسٹ کے نتائج سے قبل کسی مسلمان کی نعش انکے پاس نہ چلی جائے جو بعد میں کسی تنازع کا باعث بنے اور اسی وجہ سے یہ نعشیں متاثرہ خاندان کے حوالے نہیں کی گئیں۔ سول ہسپتال کوئٹہ کے میڈیکل لیگل آفیسر ڈاکٹر علی مردان نے اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ عام طور پر بم دھماکے کے بعد ہلاک اور زخمی ہونیوالے افراد کے جسموں پر بم کے ٹکڑے لگنے سے جو نشان ہوتے ہیں وہ ان 12 نعشوں پر نہیں تھے۔ ڈاکٹر علی مردان نے بتایا کہ مزید 3 نعشوں کی شناخت کے بعد اب سول ہسپتال کوئٹہ میں 9 نعشیں پڑی ہیں جن میں سے 8 کا تعلق ایک ہندو خاندان سے ہے۔ 8 اپریل کو سبی کے ریلوے سٹیشن پر ٹرین دھماکے میں ہلاک ہونیوالے زیادہ تر لوگ بم دھماکے بعد بوگی میں لگنے والی آگ کے باعث جھلسنے سے ہلاک اور زخمی ہوئے تھے۔