برسلز (این این آئی) یورپی کمشن نے کہاہے کہ آئندہ بڑی کمپنیوں کو اپنا تمام ٹیکس اور مالیاتی ڈیٹا منظر عام پر لانا پڑے گا۔ ’پانامہ پیپرز‘ نے اس امر کو طشت از بام کر دیا ہے کہ کیسے پوری دنیا میں افراد اور کمپنیاں ٹیکس بچانے کی کوشش کرتی ہیں۔ اسی صورتِ حال کو سامنے رکھتے ہوئے یورپی کمشن نے اب ٹیکس چوروں کی جنت کہلانیوالے علاقوں میں بڑی ملٹی نیشنل کمپنیوں کی سرگرمیوں پر کڑی نظر رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق کمشن کی طرف سے دی گئی تازہ تجاویز میں کہا گیا ہے کہ آئندہ ان بڑی کمپنیوں کو مجبور کیا جائے کہ وہ یورپی یونین کے رکن ملکوں کے اندر اور باہر دئیے جانے والے ٹیکسوں کی ساری تفصیلات منظر عام پر لائیں۔ ان تجاویز پر عملدرآمد سے پہلے یورپی یونین کے رکن ملکوں اور یورپی پارلیمان کی جانب سے ان کی منظوری ضروری ہو گی۔ ایک اندازے کے مطابق یورپی یونین کے رکن ملکوں کو ٹیکس بچانے کی سرگرمیوں کے نتیجے میں ہر سال پچاس سے لے کر ستر ملین یورو تک کا نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔ یورپی کمشن نے اس سال کے آغاز ہی میں قوانین کا ایک جامع پیکج پیش کیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ بڑی کمپنیوں کو اپنی آمدنی پر ٹیکس وہاں ادا کرنا چاہیے، جہاں وہ آمدنی حاصل کی گئی ہو۔ اپنی تازہ تجاویز میں یورپی کمشن نے کہا کہ یورپی یونین کے اندر سرگرم ایسی کمپنیوں کو، جن کے کاروبار کا سالانہ حجم کم از کم 750 ملین یورو ہے، اپنی ٹیکس ادائیگیوں سے متعلق تفصیلات سے نہ صرف متعلقہ محکموں کو آگاہ کرنا چاہیے بلکہ انہیں انٹرنیٹ پر بھی جاری کرنا چاہیے تاکہ ہر کسی کو اس بارے میں پتہ چل سکے۔