چین کے حوالے سے چیلنجز: امریکہ اور بھارت ایک دوسرے کی زمینی، فضائی ، بحری حدود استعمال کرنے پر متفق

نئی دہلی (این این آئی+ رائٹر) بھارت اور امریکہ عسکری تعاون کے ایک اہم معاہدے پر اصولی طور پر متفق ہوگئے جس کے تحت امریکی و بھارتی افواج سپلائی، مرمت اور آرام کی غرض سے ایک دوسرے کی زمینی، فضائی اور بحری حدود کو استعمال کرسکیں گی۔ امریکی وزیر دفاع ایشٹن کارٹر نے اس پیشرفت کو انتہائی اہم قرار دیا ہے۔ امریکہ کی کوشش ہے کہ بھارت انتظامی تعاون کے اس معاہدے کو حتمی شکل دیدے۔ اس معاہدے کے تحت امریکی اور بھارتی افواج سپلائی، مرمت اور آرام کی غرض سے ایک دوسرے کی زمینی، فضائی اور بحری حدود کو استعمال کر سکیں گی۔ امریکی وزیر دفاع نے کہا لاجسٹکس حمایت پر معاہدے کیلئے ڈرافٹ چند ہفتوں میں تیار کر لیا جائے گا۔ دونوں ممالک کمرشل شپنگ کیلئے معلومات کے تبادلے کیلئے جلد معاہدہ کرینگے۔ انہوں نے کہا جیٹ انجن ٹیکنالوجی پر بات چیت آگے بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا پاکستان سے جنم لینے والی دہشت گردی نے امریکہ کو بھی متاثر کیا ہے۔ ادھر بھارت کو خدشہ تھا کہ لاجسٹکس کے حوالے سے معاہدے کی وجہ سے اس کی فوج امریکی اتحادی بن جائے گی اور اس کی روایتی خودمختاری کمزور پڑجائیگی۔ تاہم چین کی جانب سے جنوبی چین کے سمندر اور بحرہند میں اپنا اثرورسوخ بڑھانے کے اقدامات کے بعد وزیراعظم نریندر مودی کی انتظامیہ امریکہ سے تعلقات مزید بہتر بنانے کیلئے کوشاں نظر آئی۔ دریں اثنا امریکی وزیر خارجہ نے دہلی میں مودی سے ملاقات کی اور کہا امریکہ بھارت کا قریبی سٹریٹجک اتحادی اور دیرپا شراکت دار ہے۔ دونوں ممالک خرید کنندہ اور فروخت کنندہ سے پیداواری شراکت دار کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ مودی نے دفاعی تعاون کے حوالے سے پیشرفت پر اطمینان کا اظہارکیا۔

ای پیپر دی نیشن