اسلام آباد/ لاہور (نمائندہ خصوصی+ خصوصی نامہ نگار+ بی بی سی+ نوائے وقت رپورٹ) پانامہ لیکس کی تحقیقات کے حوالے سے مشترکہ لائحہ عمل اپنانے کے لئے تحریک انصاف نے سیاسی جماعتوں سے رابطوں کا سلسلہ جاری رکھا۔ گزشتہ روز شاہ محمود قریشی نے خورشید شاہ، اعتزاز، سراج الحق اور ق لیگ کے رہنمائوں سے ملاقاتیں کیں اور تحریک میں شمولیت کی دعوت دی۔ جے یو پی نورانی گروپ سے بھی رابطہ کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی، تحریک انصاف اور جماعت اسلامی نے مشترکہ حکمت عملی اپنانے کا فیصلہ کر لیا۔ رائے ونڈ دھرنے میں پیپلز پارٹی نے بھی شمولیت پر غور شروع کر دیا ہے۔ اس حوالے سے اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ وزیر داخلہ نے وزیراعظم کو پھنسا کر رکھ دیا ہے، پیپلز پارٹی نے اس وقت نواز شریف کا ساتھ دیا تو خود بھی پھنس جائے گی۔ شاہ محمود قریشی سے ملاقات میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ ، سینٹ میں قائد حزب اختلاف سینیٹر اعتزاز احسن اور سلیم مانڈوی والا موجود تھے۔ پانامہ لیکس کی صورتحال کے بعد اس معاملے پر مشترکہ لائحہ عمل اپنانے پر غور کیا گیا۔ شاہ محمود قریشی نے پیپلز پارٹی کو احتجاجی تحریک میں شرکت کی دعوت دی۔ خورشید شاہ نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف اس بات پر متفق ہیں کہ پانامہ لیکس کی تحقیقات کیلئے چیف جسٹس کی سربراہی میں کمیشن بننا چاہئے، چاہتے ہیں کہ اس معاملے پر عالمی ماہرین سے فرانزک تحقیق کروائی جائے۔ ادھر بی بی سی کے مطابق پانامہ لیکس کی معلومات سامنے آنے کے بعد حکومت کے خلاف مشترکہ لائحہ عمل تیار کرنے کے لیے اپوزیشن جماعتوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ تحریک انصاف اور جماعت اسلامی اس معاملے پر وزیراعظم سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر رہی ہیں جبکہ پیپلز پارٹی کا کہنا ہے کہ تحقیقاتی کمشن کی رپورٹ سامنے آنے پر وہ وزیراعظم سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کریں گے۔ سراج الحق نے کہا کہ اس سے پہلے حکمرانوں کی بدعنوانی کے معاملے کو سنی ان سنی کر دیا جاتا تھا لیکن اب پانامہ پیپرز کی معلومات افشا ہونے کے بعد پوری دنیا میں ڈھنڈورا پٹ گیا ہے۔ انہوں نے کہا وہ چاہتے ہیں کہ اس معاملے کی تحقیقات سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی سربراہی میں کروائی جائے اور فارنزک ماہرین کی ٹیم اس کمشن کی معاونت کرے۔ سراج الحق نے مطالبہ کیا کہ وزیراعظم نواز شریف مستعفی ہوں اور اس معاملے کی تحقیقات آزاد کمشن سے کروائی جائیں۔ سراج الحق نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ ہمارا اتحاد ہے، ہم انتظامی کرپشن کے حوالے سے بھی متفقہ لائحہ عمل رکھتے ہیں اور مالی کرپشن کے حوالے سے بھی ہماری رائے ایک ہے، کرپشن فری پاکستان مہم کے سلسلے میں ہم انشاء اللہ 23 اپریل کو پشاور میں جلسہ منعقد کرینگے اور 24 اپریل کو ہمارا جلسہ پنجاب میں ہوگا۔ حکومت کے پاس 12 دن ہیں، ان 12 دنوں میں وہ صحیح راستے پر آجائے، اگر انہوں نے صحیح فیصلہ نہیں کیا تو ہم انشاء اللہ 24 اپریل کو آئندہ لائحہ عمل کا اعلان کرینگے۔ جماعت اسلامی کے مرکزی میڈیا سیل کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر شاہ محمود قریشی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کرپشن پر عمران خان کا موقف سب کے سامنے ہے، حکومت کا کمشن مسترد کرچکے ہیں، چیف جسٹس کی سربراہی میں خودمختار کمشن بنانا اور فرانزک آڈٹ بھی کرایا جانا چاہئے، 24 اپریل کو ہم یوم تاسیس منائیں گے اس دن ہم خوشی منائیں گے، احتجاج نہیں کریں گے۔ انہوں نے دعوی کیا کہ انتظامیہ نے جلسے کی اجازت دیدی ہے۔ اگر حکومت 24 اپریل تک آزاد اور خودمختار کمیشن نہیں بناتی تو یوم تاسیس کے موقع پر عمران خان آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کرینگے جس میں رائے ونڈ کادھرنا بھی ایک آپشن ہے۔ شاہ محمود نے انہیں تحریک انصاف کے یوم تاسیس میں شرکت کی دعوت دی۔ اس موقع پر عارف علوی اور جماعت اسلامی کے میاں اسلم بھی موجود تھے۔ سراج الحق کا کہنا تھا کہ حکومت پاناجمہ لیکس پر ’مٹی پائو‘ کی پالیسی اپنا رہی ہے۔ تحریک انصاف کے وفد نے جہانگیر ترین کی قیادت میں ق لیگ کے رہنمائوں سے بھی ملاقات کی اور پانامہ لیکس پر مشترکہ حکمت عملی اپنانے کا پیغام دیا۔ اس موقع پر شجاعت نے کہا کہ پانامہ لیکس وزیراعظم نواز شریف کے گرد گھوم رہے ہیں، یہ ایک قومی مسئلہ ہے کرپشن کیخلاف سب کو اکٹھا ہونا ہو گا۔ تحریک انصاف نے جے یو پی نورانی سے بھی رابط کیا۔ تحریک انصاف کے چیئرمین آئندہ چند روز میں جے یو پی کے مرکزی صدر سے ملاقات کرینگے۔ شاہ محمود قریشی نے پیر صفدر گیلانی سے ٹیلی فونک رابطہ کیا۔ دریں اثناء پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول اسلام آباد پہنچ گئے جہاں انہوں نے پارٹی رہنمائوں سے ملاقات میں سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ بلاول کے ساتھ ملاقات میں خورشید شاہ نے کہا کہ تحریک انصاف پانامہ لیکس کے معاملے پر پیپلز پارٹی کے ساتھ مشترکہ حکمت عملی بنانے کی خواہشمند ہے۔ پانامہ لیکس پر پیپلز پارٹی، پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی پارلیمنٹ میں ایک پیج پر ہیں۔ اپوزیشن لیڈر نے بلاول بھٹو کو تحریک انصاف اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ مشترکہ حکمت عملی پر بریفنگ دی۔ بلاول بھٹو زرداری نے پارٹی کی سینئر قیادت کا اجلاس آج طلب کر لیا۔ دی نیشن کے مطابق تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی میں حکومت کو ٹف ٹائم دینے پر اتفاق ہوا ہے۔