ارکان کی واجبی دلجسپی قومی اسمبلی کا اجلاس پھیکا سامحسوس ہورہا تھا

قومی اسمبلی کا اجلاس منگل کی صبح ڈپٹی سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ یہ نجی کاروائی کا دن تھا۔ مشترکہ اجلاس کی گہما گہمی کے بعد یہ اجلاس پھیکا پھیکا سا محسوس ہو رہا تھا۔ ارکان کی دلچسپی بھی واجبی سی تھی۔پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے پی آئی اے کو لمیٹڈ کمپنی بنانے کے بل کی منظوری کے بعد حکومت کے سامنے بھی قومی اسمبلی کے اجلاس کیلئے کوئی قابل ذکر ایجنڈا با قی نہیں ہے۔ ہاﺅس بزنس ایڈوائزری کمیٹی میں ہونے والی انڈر سٹینڈنگ کے مطابق قومی اسمبلی کا موجودہ اجلاس 15اپریل تک جاری رہے گا۔ خورشید شاہ نے نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے وزیر داخلہ کی گذشتہ روز کی پریس کانفرنس کے حوالے سے غصہ نکالا۔ انہوں نے وزیر داخلہ کے حوالے سے ایسا لفظ بھی کہا جسے ڈپٹی سپیکر کو کاروائی سے حذف کرنا پڑا۔ پی پی پی پی کے قائدین کی وزیر داخلہ سے مخاصمت اب دھیرے دھیرے سیاسی مخالفت سے زیادہ ذاتی مخاصمت میں بدلتی جا رہی ہے۔ اگرچہ وزیر داخلہ اس وقت ایوان میں موجود نہیں تھے ورنہ وہ خود قائد حزب اختلاف کے الزامات کا جواب دے دیتے۔ تاہم زاہد حامد نے نکتہ اعتراض پر کھڑے ہوکر سپیکر کو بتایا کہ قائد حزب اختلاف نے اپنی تقریر میں وزیر داخلہ کے حوالے سے جن نکات کا ذکر کیا ہے، میری ان سے بات ہوئی ہے ، وزیر داخلہ خود ایوان میں آکر ان کو جواب دیں گے۔قائد حزب اختلاف کی منطق سمجھ سے بالاتر ہے۔ پانامہ لیکس کے حوالے سے اپوزیشن کے دیگر رہنماﺅں عمران خان، شاہ محمود قریشی، اعتزاز احسن، شیخ رشید احمد اور صاحبزادہ طارق اللہ کے نواز شریف اور ان کے بیٹوں کی آف شور کمپنیوں کے بارے میں سخت موقف کے بر خلاف قائد حزب اختلاف کی ڈھیلی ڈھالی تقریر کو سیاسی مبصرین کی جانب سے اچھی خاصی تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ تحریک انصاف حتیٰ اکہ خود پیپلز پارٹی کے بعض ارکان اسمبلی کا کہنا ہے کہ سید خورشید شاہ بدستور حکومت اور بالخصوص وزیر اعظم نواز شریف کیلئے نرم گوشہ رکھتے ہیں۔ واللہ علم ایسا وہ اپنے پارٹی قائد کی براہ راست ہدایت کے باعث کر رہے ہیں یا وہ اپنی مخصوص نرم طبیعت کے باعث ایسا کرنے پر مجبور ہیں کہ جب کبھی حکومت، اپوزیشن کی داڑھ کے نیچے آئی، اعتزاز احسن کے سوا قائد حزب اختلاف سمیت کسی بھی پیپلز پارٹی کے رہنما کی جانب سے حکومت کو ٹف ٹائم نہیں ملا۔ ایک معذور لڑکی کے ساتھ ہونے والی زیادتی کے واقعہ کی بھی بازگشت سنائی دی، ڈاکٹر عذرا فضل کے نکتہ اعتراض کے جواب میں وزیر کیڈ ڈاکٹر طارق فضل نے اس واقعہ پر نہ صرف افسوس کا اظہار کیا بلکہ ایوان کو بتایا کہ اس واقعہ کی ایف آئی آر درج ہوگئی ہے۔ یوم دستور کی تقریبات کے سلسلے میں دو روز سے پارلیمنٹ ہاﺅس گہما گہمی کا مرکز بنا ہوا ہے ۔یوم دستور منائے جانے کے سلسلے میں چراغاں کی وجہ سے رات کے وقت یہ عمارت نہایت خوبصورت منظر پیش کر رہی ہے۔ پارلیمنٹ کے لان میں سینیٹ آف پاکستان کی جانب ایک وسیع و عریض شامیانے میں یوم دستور کے حوالے سے ایک پر وقار اور خوبصورت تقریب بھی چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی کی زیر صدارت منعقد ہوئی۔ علاوہ ازیں ترکی کی گرینڈ نیشنل اسمبلی کے سپیکراسماعیل خاران کی قیادت میں ترکی کے پارلیمانی وفد نے بھی پارلیمنٹ ہاﺅس کا دورہ کیا اور اس دوران انہوں نے پارلیمنٹ ہاﺅس کی جامع مسجد میں نماز ظہر بھی ادا کی۔ وفد کے سربراہ نے مہمانوں کی کتاب میں اپنے تاثرات بھی قلمبند کئے۔منگل کو ایجنڈا پر مختلف ارکان کی جانب سے بل پیش کئے گئے۔ جنہیں حکومت کی جانب سے مخالفت نہ کرنے کے باعث متعلقہ کمیٹیوں کو بھجوا دیا گیا۔
پارلیمنٹ کی ڈائری

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...