گوجرانوالہ آرٹس کونسل اور سائبان ادب و ثقافت نے حالیہ چند مہینوں میں علمی ‘ادبی ‘ثقافتی ‘تقاریب کے چوکے چھکے لگا کر کمال کیا۔ حکومت اور پاک آرمی کی طرف سے آپریشن ردالفساد کا قیام خوش آئند ہے اور ایسی تقاریب جن میں امن و آشتی کا پیام ہو ۔شہریوں کو آزادانہ مل بیٹھنے کا موقع میسر ہو ۔ دہشتگردوں کے منہ پہ طمانچہ کے مترادف ہے ۔ گذشتہ ہفتے گوجرانوالہ آرٹس کونسل اور سائبان ادب و ثقافت کے اشتراک سے معروف شاعر جان کاشمیری کی ایک ساتھ دس عدد شاعری کی کتب کے منظر عام پر آنے کے ضمن میں خوبصورت تقریب کا انعقاد ہوا۔ جان کاشمیری کی کتب کا ادبی میلہ تا دیر ذہن و قلب کے کینوس پر جگمگ کرتا رہیگا۔ عام میلے ٹھیلے میں بے ہنگم ٹریفک جیسا ماحول ہوتا ہے ۔ ا س ادبی میلہ میں بڑا رکھ رکھائو اور نظم و ضبط مثالی تھا۔ بلاشبہ ایک ہی وقت میں دس عدد کتب کا منصہ شہود پر آنا کمال ہے ۔ دو کم درجن کتب کی تقریب پذیرائی سات گھنٹوں پر محیط تھی ۔ نظامت پروفیسر نائلہ بٹ اور ممتاز ملک نے خوب کی۔ طویل تقریب کے باوجود شرکاء انہماک کیساتھ موجود رہے ۔ گوجرانوالہ آرٹس کونسل ہال میں تل دھرنے کی جگہ نہ تھی ۔ مدثر اقبال بٹ ‘سید انصر سبطین نقوی ‘نسیم سحر ‘ پروفیسر بشارت علی فیضی نے جان کاشمیری کی ادبی سرگرمیوں کو سراہا۔ کتب پر سیر حاصل تبصرہ کیا۔ چیئرمین سائبان ادب و ثقافت عتیق انور راجہ نے عندیہ دیا کہ ایسی محافل کا انعقاد آئندہ بھی جاری رہیگا۔ یہ بات سچ ہے کہ انٹرنیٹ ‘ فیس بک ‘وٹس اپ ‘ایمو وغیرہ نے کتب بینی پر اثر ڈالا ہے لیکن اسکے باوجود کتاب کی اہمیت دو چند ہے۔ اس سے دوستی گھاٹے کا سودا نہیں یہ تنہائی کا سہارا ہے ۔ جو قومیں کتاب سے دوستی کرتی ہیں ترقی کی منازل طے کرنا ان کا نصیب بن جاتا ہے ۔ جان کاشمیری کی کتب قاری کو حصار میں لے لیتی ہیں ۔ جان کاشمیری کا ہر شعر معانی و مفاہیم نچھاور کرتا ہے ۔ایک محفل میں سید محسن نقوی نے برملا کہا کہ جان کاشمیری کی شاعری روئت و جدت کا حسین امتزاج ہے۔ جان کاشمیری کی شکل و صورت اور انداز محسن نقوی سے میل کھاتا ہے۔ وطن عزیز مشکل دور سے گزر رہا ہے۔ ایسے میں سب مسلمانوں کو آپس میں اتفاق و اتحاد کی فضاء قائم رکھنے کیلئے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے ۔ جان کاشمیری فرقہ وارانہ امور کے سخت خلاف ہیں انکے دو اشعار ملاحظہ کیجئے ۔
ان کے منہ حد سے زیادہ ہی کھلے ہیں یارب
فرقے اسلام کو کھانے پہ تلے ہیں یارب
دنیا سمٹ کے گائوں کی ہم شکل ہو گئی
فرقوں کا فرق ہم سے مٹایا نہ جا سکا
ریذیڈنٹ ڈائریکٹر آرٹس کونسل ڈاکٹر محمد حلیم خان نے جان کاشمیری کی شاعری کو عصر حاضر میں تازہ ہوا کا جھونکا قرار دیا۔ اینکر پرسن سیف اﷲ بھٹی ‘دلدار پرویز بھٹی مرحوم کا پرتائو ہیں نے ببانگ دہل کہا کہ جان کاشمیری ‘شاعری ‘خاکہ نگاری ‘انشائیہ نگاری ‘بچوں کی شاعری ‘مکالمہ نویسی اور تنقید نگاری میں اپنی مثال آپ ہیں ۔ تقریب کا آغاز حمد باری تعالی سے ہوا۔ گوجرانوالہ کی شازیہ خشک ‘فریحہ نواز نے جان کاشمیری کا کلام گایا ‘یوں ڈھیروں داد حاصل کی ۔گلوکار الطاف مہدی ‘فیاض اروپی ‘منور سلطانہ بٹ ‘عبدالوحید ‘جاوید ظفر اور ڈاکٹر ایم نعیم نے ادبی اکھاڑہ کے پہلوان جان کاشمیری کا کلام طبلے کی تھاپ پر گایا تو سماں بندھ گیا۔ گوجرانوالہ کی سرزمین نے بڑے بڑے سپوت پیدا کئے ہیں۔ انٹرنیشنل کیلی گرافر آرٹسٹ محمد تابش سیالوی کا خطاطی کی دنیا میں بڑا نام ہے جن پر خامہ فرسائی ادھار رہی۔ یہ الگ بات کہ ادھار محبت کی قینچی ہوتی ہے۔ جان کاشمیری کی تقریب پذیرائی کے موقع پر تابش سیالوی نے جان کے پورٹریٹ میں جان ڈال دی ۔تقریب کے دوران شیلڈز بھی دی گئیں ۔ ماحضر کا بندوبست تھا۔ لیکن فنگشن اتنا جاندار تھا کہ سامعین نے اپنی سیٹوں پر چائے پینے پر ہی اکتفا کیا۔ پولیس کی طرف سے شاندار سکیورٹی انتظامات تھے۔ پورے پاکستان میں ایسی تقاریب کا انعقاد لازم ہے تاکہ شہریوں کے دلوں میں خوف کی فضاء کا خاتمہ ہو سکے۔ حکومت کی جانب سے اسلام آباد اور چاروں صوبوں میں یوم پاکستان کے موقع پر پروقار تقاریب کا انعقاد کرنا خوش آئند ہے۔ دہشتگردی کے جن کو قابو کرنے کیلئے ہمیں اپنی صفوں میں اتحاد و اتفاق پیدا کرنا ہو گا۔ پاک فوج اور پولیس سے بھرپور تعاون کرنا ہو گا۔ یوں دہشتگردوں کو ناکامی کا سامنا ہو گا۔جان کاشمیری کا اعزاز یہ بھی ہے کہ انہوں نے پاک فوج اور پولیس کیلئے ترانے تحریر کیے ہیں ۔ جان کاشمیری کی شاعری کا انتخاب کرنا مشکل ہے ۔ تاہم انکے چند اشعار پیش خدمت ہیں ۔
تم کہو گے نئی دنیا سے ملاقات ہوئی
تم کو یوں تم سے ملائوں گا چلا جائوں گا
چار حرفوں کی طرح مل کے رہو آپس میں
فاصلہ لفظِ ’’محبت‘‘ میں روا ہے ہی نہیں
لفظ شعروں میں نگینوں کی طرح جچتے ہیں
شاعری آپ بتاتی ہے ریاضت کیا ہے
کردار رکھ تو اپنا مثلِ شجر بنا کر
جو سنگ تجھ کو مارے اس کو ثمر عطا کر