لاہور (عنبرین فاطمہ/ فیملی میگزین) ’’ 1996ء میں کرکٹ کھیلی شروع کی لیکن باقاعدہ موبائل رکھنے کی اجازت 2001ء میں ملی۔ میری فیملی میرا قیمتی اثاثہ ہے، ہر بیٹی کی پیدائش کے ساتھ میری قسمت کھلی۔‘‘ ان خیالات کا اظہار شاہد آفریدی نے اپنی بیٹیوں کے ہمراہ فیملی میگزین کو کراچی میں دیئے گئے ایک خصوصی نجی انٹرویو میں کیا جبکہ انکی صاحبزادیاں اقصی، انشاء اجواء اور سمارا کا کہنا تھا کہ ساری دنیا ہمارے والد کی پرستار اور ہم اپنے پاپا کی مداح ہیں۔ ان تینوں کا کہنا تھا کہ والد کے غصے سے ڈر لگتا ہے۔شاہد آفریدی کے مطابق فیملی کو تحائف دینا موڈ پر منحصر ہے بچپن میں ٹھیک ٹھاک شرارتی تھا کرکٹر نہ ہوتا تو فوج میں آفیسر ہوتا۔اپنی نجی زندگی کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے بوم بوم آفریدی نے کہا کہ ’’میں نے 1996ء میں کرکٹ کھیلنی شروع کی تھی لیکن موبائل رکھنے کی اجازت 2001ء میں ملی تھی۔ بچپن میں بہت زیادہ کھیلنے پروالدین سے ڈانٹ پڑتی تھی۔ بیگم کو پہلا تحفہ اپنا آپ سونپا تھا۔ ہم دونوں میں ناراضگی ہو جائے تو دو تین منٹ کے بعد ختم ہو جاتی ہے۔ میری اہلیہ کبھی کسی کی بُرائی نہیں کرتیں۔ برتھ ڈے دو دن پہلے یاد ہوتی ہے عین وقت پر بھول جاتا ہوں۔ اپنی بیٹیوں کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے شاہد آفریدی کا کہنا تھا کہ ’’میری بیٹیاں میری زندگی کا مقصد ہیں۔ گھر سے دور رہ کر بچیوں کی کمی بہت محسوس کرتا ہوں۔ انڈور گیمز کے لئے بیٹیوں کو میری سپورٹ رہے گی بچوں کی تربیت کو لیکر بنیادی چیزوں پر کمپرومائز نہیں کرتا۔‘‘خصوصی انٹرویو میں سابق قومی آل راؤنڈر نے کہا کہ ’’میری کتاب چند ماہ میں آجائے گی۔ نوازشریف کی نہیں شہبازشریف کی تعریف کرتا ہوں۔ میری تعریف کو سیاست سے جوڑنا سمجھ سے بالاتر ہے۔ دلیپ کمار، عامر خان اور شاہ رُخ خان کی بہت فلمیں دیکھی ہیں۔‘‘شاہد آفریدی کی بیٹیوں اقصیٰ، انشاء اور اجواء نے انٹرویو کے دوران کہا کہ ’’ابا جب بیرون ملک ہوتے ہیں تو ہم فیس ٹائم، وٹس ایپ پر کالز اور میسج کرتی ہیں۔ نماز وقت پر نہ پڑھیں تو ماما، پاپا سے ڈانٹ پڑتی ہے۔ ماما شاپنگ پر لے کر جاتی ہیں۔فیملی میگزین/ نوائے وقت کو دیا گیا انٹرویو کسی بھی اخبار یا میگزین کو دیا گیا پہلا نجی انٹرویو ہے جو قارئین کرام فیملی میگزین کے 16-22 اپریل کے شمارہ میں ملاحظہ فرما سکتے ہیں۔
اہلیہ کسی کی برائی نہیں کرتیں، ناراضی دو تین منٹ میں ختم ہو جاتی ہے:شاہد آفریدی
Apr 13, 2017