لاہور(نمائندہ سپورٹس+سپورٹس رپورٹر ) قومی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ مکی آرتھر نے کہا ہے کہ کامیابی کیلئے گرین شرٹس کو جدید کرکٹ کواپنا نا ہوگا۔ پاکستان کرکٹ کو گزشتہ چند عشروں سے کئی چیلنجز کا سامنا کر نا پڑ رہا ہے ۔ کچھ مسائل کا بھی سامنا ہے جس کو اثر قومی ٹیم پر پڑتا ہے ۔پاکستان تاحال بیسویں صدی والی کرکٹ کھیل رہا ہے۔صرف ڈریسنگ روم کا معاملہ نہیں بلکہ تمام کھلاڑیوں کو بتا دیا ہے کہ ہمیں جس کرکٹ کی ضرورت ہے وہ نہیں کھیل رہے ہیں ۔ہم نے ابھی تک جدید کرکٹ کھیلنا شروع ہی نہیں کی ہے جس کی کئی وجوہا ت ہیں ۔ سب سے بڑی وجہ پاکستان میںانٹر نیشنل کرکٹ نہ ہونا ہے ۔ بھارت جس طرح آئی پی ایل کھیل رہا ہے اور باقی دنیا نے بھی لیگز کھیلنا شروع کردی ہیں ۔ ہمیں مسائل کا سامنا ہے مگر اناک مقابلہ کرنا ہے ۔ہمیں جدید کرکٹ کو اپنانا ہوگا۔ پاکستان ٹیم میں اچھے سٹروک کھیلنے والے کھلاڑیوں کی بھی کمی ہے ۔ اس طرف توجہ مبذول کرنا ہوگی ۔ اننگز کے شروع سے لے کر آخر تک ایسے کھلاڑیوں کی ضرورت ہے جو پاور ہٹرز ہوں ۔ پاکستان کے شروع اور آخری پاور پلے میں رن ریٹ میں بھی بہت زیادہ فرق ہے ۔ یہ ایسی چیز نہیں جو کوچ کھلاڑیوں کو گھول کر پلا سکے ۔ کھلاڑیوں کو وقت کے ساتھ ساتھ یہ چیزیں سیکھنا ہونگی ۔ پاور ہٹرز کا نہ ہونا لمحہ فکریہ ہے ۔ جب کو ئی اچھی پچز ملتی ہیں تو دوسرے ممالک کی طرح پرفارم نہیں کر سکتے ہیں ۔ہم دوسری ٹیموں کی نسبت بیس تیس رنز پیچھے ہوتے ہیں ۔ دوسری ٹیمیں آخری دس اوورز میں سو رنز تک بنا رہی ہیں لیکن یہ ہم سے نہیں ہو رہا ہے ۔اس کی وجہ سے جیت کا تسلسل برقرار نہیں رکھ سکتے ہیں ۔ ہمارے لئے یہ بھی مایوس کن ہے کہ کھلاڑی ضرورت پڑنے پر لمبے سٹروکس نہیں کھیل سکتے ہیں ۔ شرجیل خان کے جانے سے بھی نقصان ہو ا ہے ۔کچھ چیزوں کو ٹھیک کیا جاسکتا ہے ۔ کوئی ایک دن میں پاور ہٹر نہیں بن سکتا ۔ اس کیلئے ریہرسل اور ٹریننگ کی ضرورت ہوتی ہے ۔ ہم ایسا کر رہے ہیں ۔ امید ہے ہم ایسے کھلاڑی تیار کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے جو ضرورت کے مطابق ہٹ کر سکیں کیونکہ ابھی ورلڈ کپ میں دو سال باقی ہیں ۔ ہم سے جتنا بھی ممکن ہوسکا اچھے کھلاڑی تیار کرینگے ۔کرکٹ کا سٹرکچر بہتر بنا رہا ہوں ‘ جب کوئی میری جگہ آئے تو اسے کام کرنے کیلئے جگہ مل سکے ۔ کھلاڑیوں کو اب علم ہوچکا ہے کامیابی کیلئے کیا معیارہے ۔ ٹیم میں نوجوان کھلاڑیوں کی شمولیت کے حق میں ہوں ۔ جنوبی افریقہ کی ٹیم بھی نوجوان کھلاڑیوں کی پر مشتمل ہے جو عالمی سطح پر نمبر ایک ہے ۔جس طرح پروٹیز کے کھلاڑی عالمی سطح پر ابھر کر آئے ‘خواہش ہے کہ پاکستان ٹیم کے کھلاڑی بھی عالمی سطح پر نام بنائیں ۔ گرین شرٹس کے مستقبل سے پر امید ہوں ۔