کھٹمنڈو (بی بی سی+ آئی این پی) نیپالی حکام نے کہا ہے کہ انہیں لاپتہ پاکستانی سابق فوجی افسر کرنل (ر) حبیب ظاہر کا ابھی تک کوئی سراغ نہیں ملا۔ نیپال پولیس کے ایس ایس پی دیپک تھاپا نے بتایا کہ تفتیشی حکام کو ملی ائرپورٹ کی سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ لمبینی کے قریب بھیروا ہوائی اڈے پر ایک نامعلوم شخص کرنل حبیب کا استقبال کر رہا ہے۔ اس شخص کو شناخت کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اس سلسلے میں کرنل ’ر‘ حبیب کی تصویر اور فوٹیج ائرپورٹ کے باہر موجود ٹیکسی ڈرائیور اور ٹرانسپورٹرز کو دکھائی گئی ہیں۔ فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کرنل حبیب کھٹمنڈو ائرپورٹ پر جہاز سے دستی سامان کے ہمراہ اترے۔ انہوں نے خارجی گیٹ پر ایک 'نامعلوم شخص' کے ساتھ کچھ دیر باتیں کیں اور پھر دونوں اکٹھے چلے گئے۔ یاد رہے کہ اتوار کو نیپال کے دفتر خارجہ کے ترجمان بھرت راج نے کہا تھا کہ انہیں پاکستان کی جانب سے باقاعدہ طور پر 'پاکستانی فوج کے سابق افسر' کے لاپتہ ہونے کی اطلاع دی گئی ہے۔ جس پر نیپال کے دفتر خارجہ نے وزارت داخلہ اور پولیس کو تحقیقات کرنے کے احکامات جاری کئے۔ نیپالی وزارت داخلہ کے ترجمان بال کرشنا پنتھی نے بتایا کہ نیپال پولیس کے سپیشل بیورو کو اس معاملے کی تحقیقات میں کوئی سراغ نہیں ملا۔ انہوں نے کہاکہ 'ہمیں نہیں معلوم کہ کرنل ’’ر‘‘ حبیب لمبینی کیوں گئے اور ان کا نیپال آنے کا مقصد کیا تھا۔ گذشتہ جمعرات کو لمبینی کے کسی ہوٹل میں ان کے نام سے کمرے کی بکنگ نہیں تھی۔' نیپالی پولیس حکام کے مطابق وہ کرنل حبیب کے فون کالز اور کمیونیکیشن کے حوالے سے دیگر معلومات حاصل کر رہے ہیں۔ دوسری طرف بھارتی اخبار نے واضح اشارہ دیدیا کہ لیفٹیننٹ کرنل ’ر‘ حبیب ظاہر بھارتی خفیہ ایجنسیوں کی تحویل میں ہیں۔ انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق نیپال اور بھارت کی سرحد کے قریب لمبینی کے علاقے سے لاپتہ ہونیوالے پاکستان آرمی کے ریٹائرڈ لیفٹیننٹ کرنل محمد حبیب ظاہر کے بارے میں شبہ ہے کہ وہ بھارت کی حراست میں ہیں کیونکہ وہ اس ٹیم کا حصہ تھے جس نے مارچ 2016ء میں کلبھوشن یادیو کو پکڑا تھا۔ بھارتی سکیورٹی ذرائع نے اخبار کو بتایاکہ بھارتی ایجنسیاں ایک عرصے سے حبیب ظاہر کے پیچھے لگی ہوئی تھیں۔ رپورٹ کے مطابق پاکستانی فوج کی طرف سے کلبھوشن یادیو کو سزائے موت کے اعلان کا تعلق بھی کرنل حبیب کی گمشدگی سے ہے، دونوں کیسز کے درمیان تعلق ہے، پاکستانی حکام کو تاحال ظاہر کا علم نہیں ہو سکا اور اس کا مقصد بڑا واضح ہے۔ بھارتی افسر نے بتایاکہ وہ نہیں چاہتے کہ کوئی بھی بھارتی ایجنسی بے نقاب ہو، ذرائع کے حوالے سے اخبار نے لکھاکہ 2014ء میں پاک فوج سے ریٹائرڈ ہونیوالے ظاہر نے 2015ء میں کلبھوشن یادیو اور اس کی فیملی سے رابطے شروع کئے اور اس کا تعاقب کرنا شروع کیا۔ کلبھوشن کے پاس حسین مبارک پٹیل کے نام سے ایران میں کاروبار کرتے ہوئے بھارتی پاسپورٹ تھا، پاکستانی ایجنسیوں نے کلبھوشن کو اپنے خاندان سے مراٹھی زبان میں گفتگو کرتے سن لیا جس کے بعد سے حبیب ظاہر نے کلبھوشن کو ٹریپ کرنا شروع کر دیا اور بالآخر مارچ 2016ء میں بھارتی جاسوس پکڑلیا۔
کرنل )ر(حبیب ظاہر کا سراغ نہیں ملا نیپالی حکام :ہماری ایجنسیوں نے اٹھا لیا بھارتی اخبار
Apr 13, 2017