اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+ نیوز ایجنسیاں) وفاقی کابینہ نے حج پالیسی 2017ء اور 6 سال بعد نئے گیس کنکشنوں پر عائد پابندی اٹھانے کی منظوری دے دی ہے۔گیس کنکشنز پر عائد پابندی کابینہ کمیٹی برائے توانائی کی تجویز پر ختم کی گئی ہے جبکہ کم آمدنی والے طبقات کیلئے ہائوسنگ سکیم شروع کرنے کے حوالے سے تفصیلی منصوبہ وضع کرنے کے لئے وزیر ہائوسنگ و تعمیرات کی سربراہی میں کابینہ کی ذیلی کمیٹی قائم کردی ہے جو 10روز کے اندر تفصیلی منصوبہ وضع کرکے کابینہ کے آئندہ اجلاس میں پیش کرے گی۔منصوبہ بندی و ترقی،ریلوے اور سیفران کے وزراء کمیٹی کے رکن ہوں گے۔ وفاقی کابینہ کا اجلاس بدھ کو وزیراعظم محمد نواز شریف کی زیر صدارت وزیراعظم آفس میں ہوا۔ وزیراعظم نے حجاج کو زیادہ سے زیادہ سہولیات کی فراہمی کی ہدایات کی۔ انہوں نے گزشتہ سال بہتر حج انتظامات پر وزارت مذہبی امور کی کوششوںکو سراہا۔ انہوںنے حج اخراجات کا ازسرنو جائزہ لینے اور نظرثانی شدہ اخراجات آئندہ کابینہ اجلاس میں پیش کرنے کی ہدایت بھی کی۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم محمد نوازشریف نے کہا کہ حکومت غریب عوام کو رہائشی سہولتیں فراہم کرنا چاہتی ہے، ترقیاتی سرگرمیوں کے باعث شہری آبادی میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے، ملک بھر میں رہائشی ضروریات کو پورا کرنا ہے۔ حکومت رہائشی سہولیات کے حوالے سے غریب طبقے کو سہولت فراہم کرنے کی خواہاں ہے۔ این این آئی کے مطابق کابینہ نے ہزاروں کنٹریکٹ سرکاری ملازمین کو مستقل کرنے کی پالیسی کی بھی منظوری دے دی ہے۔ اجلاس میں وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کم اور متوسط آمدنی کے لوگوں کیلئے مختلف رہائشی منصوبوں پر بریفنگ دی گئی۔ اجلاس میں کراچی اور لاہور کے ائرپورٹ کی نجکاری کا بھی فیصلہ کیا گیا۔ ہائوسنگ کے شعبہ کے حوالے سے گورننس اور مالیاتی امور، منصوبہ بندی ، اراضی اور رہائش ، قدرتی آفات سے بچائو اور ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات سے متعلق امور پر بریفنگ دی۔ اجلاس میں موجودہ حکومت کے دوران گیس کی ترقیاتی سکیموں پر عملدرآمد کی بھی منظوری دی گئی، کابینہ نے قومی ہیلتھ سروسز ریگولیشن اور کوآرڈینیشن ڈویژن کی طرف سے مجوزہ بارکوڈنگ قواعد کی بھی منظوری دی۔ کابینہ نے پاکستان کے محکمہ موسمیات اور سلطان قابوس یونیورسٹی اومان کے درمیان سونامی پیشگی اطلاعی نظام کے حوالے سے تکنیکی تعاون، پاکستان محکمہ موسمیات اور فرانس کے محکمہ موسمیات کے درمیان موسمیاتی شعبہ میں تعاون کی منظوری دی۔ کابینہ نے کینیا اور پاکستان کے درمیان دفاعی تعاون کے بارے میں ایم او یو کے مسودے پر بات چیت کی اصولی منظوری دی۔ نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی اور جنیوا سینٹر فار سکیورٹی پالیسی سوئٹزر لینڈ کے درمیان تحقیق اور معاون سرگرمیوں کے شعبے میں سٹیٹمنٹ آف انٹینٹ پردستخط، جمہوریہ چیک کی وزارت دفاع اور پاکستان کی وزارت دفاعی پیداوار کے درمیان دفاعی صنعت اور لاجسٹک کے شعبہ میں تعاون سے متعلق ایم او یو کے مسودے پر بات چیت شروع کرنے کی بھی منظوری دی گئی۔ کابینہ اجلاس میں پاکستان اور کیوبا کے درمیان سفارتی، سرکاری اور سروس پاسپورٹ رکھنے والوں کے لئے ویزا استثنیٰ‘ وزارت داخلہ اور ناروے کی وزارت انصاف و پبلک سکیورٹی کے درمیان انسداد جرائم کے شعبہ میں تعاون کے بارے میں بات چیت شروع کرنے کی منظوری دی گئی ۔ کابینہ نے پاکستان اور اردن کے درمیان سفارتی، سرکاری اور سروس پاسپورٹ رکھنے والوں کے لئے ویزا استثنیٰ کے بار ے میں بات چیت کے مسودے پر دستخط کی منظوری دی۔ پاکستان اور بلغاریہ کے درمیان سفارتی، سرکاری اور سروس پاسپورٹ رکھنے والوں کے لئے ویزہ استثنیٰ کے معاہدے پر دستخط کی بھی منظوری دی گئی۔ قومی احتساب بیورو اور چین کی وزارت برائے نگرانی کے درمیان انسداد بدعنوانی کے شعبہ میں تعاون کو تقویت دینے کے لئے مفاہمت کی یادداشت کی بھی توثیق کی گئی ۔ کابینہ نے تھائی لینڈ کے ساتھ زرعی تعاون کے بارے میں کائونٹر ڈرافٹ ایم او یو پر بات چیت شروع کرنے اور تبادلہ کی اصولی منظوری دی ۔ اجلاس میں رائل کینیڈین مائونٹڈ پولیس اور اینٹی نارکوٹکس فورس کے درمیان منشیات سے متعلق جرائم کی روک تھام کے لئے نظام وضع کرنے کے بارے میں تعاون کی یادداشت پر بات چیت کے آغاز کی اصولی منظوری دی گئی ۔کابینہ نے پاکستان اور سری لنکا کے درمیان صحت و طب کے شعبہ میں ایم او یو پر دستخط کی بھی توثیق کی۔ کابینہ نے ہیلتھ سروسز ، میڈیکل ایجوکیشن ، ریسرچ ، ڈرگ اور میڈیکل ٹیکنالوجی کے شعبہ میں باہمی تعاون کے لئے ایران اور پاکستان کے درمیان ایم اویو پر دستخط کی بھی توثیق کی۔ کابینہ نے جعلی اور زائد المیعاد ادویات کی روک تھام کیلئے پہلی مرتبہ کوڈنگ سسٹم متعارف کرانے کی بھی منظوری دی۔ بعدازاں وزیراعظم نوازشریف نے وزارت ہائوسنگ کی نئی ہائوسنگ پالیسی کی اصولی منظوری دیتے ہوئے کہا کہ حکومت ہر شہری کو رہائش کی سہولت فراہم کرنا چاہتی ہے ایسی حکمت عملی بنائی جائے کہ ہر شخص اپنا مکان حاصل کرسکے ترقیاتی کاموں کی وجہ سے شہری آبادی میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے ملک بھر میں مکانات کی طلب پوری کر نے کے لئے فوری طور پر متعلقہ وزارت مئوثر اقدامات کرے۔ وزیراعظم نوازشریف نے وزیر ہائوسنگ کی سربراہی میں ہائوسنگ کے امور سے متعلق کابینہ کی ذیلی کمیٹی بھی قائم کردی جس میں منصوبہ بندی و ترقی ریلوے اور سیفران کے وزراء وزیراعظم کے سیکرٹری ، سیکرٹری خزانہ ،سٹیٹ بنک اور نیشنل بنک کے نمائندے کمیٹی کے رکن ہوں گے یہ کمیٹی 10روز میں اپنی رپورٹ تیار کرکے کابینہ کے آئندہ اجلاس میں پیش کرے گی۔ این این آئی کے مطابق وزیر مملکت اطلاعات ونشریات مریم اورنگزیب نے کہاہے کہ بھارتی جاسوس کلبھوشن سے کی گئی تحقیقات سے انٹرنیشنل فورمزکوآگاہ کیا جاتا رہا، قومی مفاد پرکسی بھی ملک سے کسی قسم کی دھمکی کو قبول نہیں کیا جائیگا اور قومی مفاد پرکوئی سمجھوتہ نہیں کرینگے، وزیر مملکت کیڈ طارق فضل چودھری نے کہاکہ کوئی بھی غیرملکی جاسوس پاکستا ن میں آکرایساکرے گا تو اس کی بھی یہی سزا ہوگی اور اس کا یہی انجام ہو گا۔ ذرائع کے مطابق کابینہ کی منظوری کے بعد بجٹ سے پہلے 50 ہزار کنٹریکٹ اور ڈیلی ویجز ملازمین مستقل ہوجائینگے۔
کابینہ اجلاس
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) وفاقی حکومت نے حج پالیسی 2017ء میں حج واجبات میں 9 ہزار روپے فی حاجی کا اضافہ کر دیا ہے۔ سرکاری سکیم کے تحت 2 لاکھ 80 ہزار نارتھ جبکہ 2 لاکھ 70 ہزار سائوتھ سے حج کے اخراجات آئیں گے۔ گذشتہ سال نارتھ کے لئے حج واجبات 2 لاکھ 70 ہزار 941 روپے اور سائوتھ کے لئے 2 لاکھ 61 ہزار 941 روپے تھا۔ اس بات کا اعلان وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف نے بدھ کو ایک پریس کانفرنس میں کیا۔ ان کے ہمراہ وزیر مملکت پیر امین الحسنات بھی موجود تھے۔ وفاقی وزیر مذہبی امور نے کہاکہ پاکستان کا مکمل حج کوٹہ بحال ہو چکا ہے۔ حج پالیسی میں 60 فیصد سرکاری اور 40 فیصد نجی کوٹہ مختص کیا گیا ہے‘ اس سال ایک لاکھ 79 ہزار 210 پاکستانی شہری حج کی سعادت حاصل کریں گے‘ سرکاری سکیم کے تحت حج درخواستیں 17 اپریل سے 26 اپریل تک 10 مخصوص بینک برانچوں سے وصول کی جائیں گی جبکہ قرعہ اندازی 28 اپریل کو ہو گی۔ تمام بینک حج درخواستوں کی مد میں جمع ہونے والی رقم کو شرعی اکائونٹ میں رکھیں گے۔ حج واجبات پر سود نہیں لیا جائے گا‘ حج پالیسی کے سلسلے میں ایکٹ آف پارلیمنٹ کا مسودہ وفاقی وزارت قانون و انصاف کے پاس ہے۔ اس میں حج کوٹہ کا تعین کیا جائے گا۔ حج پالیسی میں ہارڈ شپ کوٹہ 3 فیصد سے کم کرکے 2 فیصد کر دیا گیا۔ وزیراعظم سمیت کسی وزیر یا رکن پارلیمنٹ کا کوٹہ مختص نہیں کیا گیا ہے۔ وزیراعظم کی ہدایت کے مطابق حجاج کو زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ پہلی مرتبہ حج پر جانے والوں کو ترجیح دی جائے گی۔ سرکاری سکیم کے تحت حج کرنے کے لئے 5 سال کی پابندی کو بڑھاکر 7 سال کر دیا ہے جبکہ پرائیویٹ کوٹہ میں حج کے لئے پابندی 5 سال ہوگی۔ انہوں نے کہاکہ 2016ء میں 2 لاکھ 80 ہزار درخواستیں آئی تھیں مگر کوٹے کے تحت صرف 70 ہزار افراد ہی جا سکے۔ سعودی حکومت کی کارکردگی اچھی رہی۔ ہم نے پیکیج بھی کم کیا۔ عوام کا حکومت پر اعتماد بھی بڑھا‘ اس لئے زیادہ سے زیادہ لوگوں کی خواہش رہی کہ سرکاری سکیم کے تحت حج کیا جائے۔ پنجاب خیبر پی کے اور بلوچستان اسمبلیوں نے اپنی قراردادیں بھیجی ہیں اور سرکاری سکیم کے کوٹے میں اضافے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ سرکاری سکیم سے زیادہ سے زیادہ لوگ مستفید ہو سکیں۔ وفاقی کابینہ کی حج پالیسی کے تحت اس سال سرکاری کوٹے کے ذریعے 60 فیصد اور 40 فیصد پرائیویٹ حج سکیم کے تحت حاجی حج کرنے جائیں گے۔ پیپلزپارٹی کے دور میں پیکیج 3 لاکھ 26 ہزار میں تھا ہم نے پیکیج میں کمی کی ہے اور نئے پیکیج کے تحت شمالی زون سے 2 لاکھ 80 ہزار اور 2 لاکھ 70 ہزار جنوبی زون سے ہو گا۔ سرکاری سکیم کے تحت حج درخواستیں 17اپریل سے 26 اپریل تک وصول کی جائیں گی اور قرعہ اندازی 28 اپریل کو ہو گی۔ حج درخواستیں 10 بینکوں کی مخصوص برانچوں کے ذریعے وصول کی جائیں گی جن میں حبیب بینک لمیٹڈ‘ یونائیٹڈ بینک آف پاکستان‘ ایم سی بی‘ الائیڈ بنک لمیٹڈ‘ زرعی ترقیاتی بینک‘ بینک الفلاح‘ میزان بینک‘ بینک آف پنجاب اور حبیب میٹروپولیٹن بینک شامل ہیں۔ سرکاری سکیم کے تحت اس سال ایک لاکھ 7 ہزار 526 عازمین حج پر جائیں گے جن کے قرعہ اندازی میں نام نکلیں گے جبکہ پرائیویٹ سکیم کے تحت اس سال 71 ہزار 684 حاجی حج پر جائیں گے۔ ہر سال کی طرح اس سال بھی قرعہ اندازی ہو گی اور کوئی شخص مفت حج نہیں کر سکے گا۔ پہلے نئے لوگ حج کرکے درخواستیں دیتے تھے مگر حج سے محروم رہ جاتے تھے اس کے پیش نظر ہم نے 5 سال کی پابندی کو بڑھاکر 7 سال کر دیا ہے اب سرکاری سکیم کے تحت حج کرنے والا 7 سال تک اپلائی نہیں کر سکے گا جبکہ پرائیویٹ سکیم کے تحت پہلے کوئی پابندی نہیں تھی لیکن ضرورت کو مدنظر رکھتے ہوئے اب ان کے لئے بھی 5 سال کی پابندی عائد کی گئی ہے مگر اس ضمن میں محرم مستثنیٰ ہے۔ کوئی خاتون جس نے حج نہیں کیا اگر وہ حج پر جائے گی اس کے ساتھ جانے والے محرم پر کوئی پابندی نہیں ہو گی۔ حج بدل بھی پرائیویٹ سکیم کے تحت کیا جا سکے گا۔ سرکاری سکیم کے تحت نہیں ہو گا۔ 45 سال سے زائد عمر کی خاتون محرم کے بغیر حج پر جا سکتی ہے۔ ہر حاجی کو واپسی پر 5 لیٹر آب زم زم سعودی یا پکستانی ائرپورٹ پر مہیا جائے گا۔ 5 لیٹر آب زم زم مخصوص پیکٹ میں ہو گا۔ حجاج محافظ سکیم جسے تغافل کہتے ہیں اس کے لئے 2017 ء کی حج پالیسی بھی جاری رہے گی۔ حج کے لئے مشین ریڈایبل پاسپورٹ کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ اور میڈیکل سرٹیفیکٹ تینوں چیزیں لازمی ہونگی۔ مشین ریڈایبل پاسپورٹ کی کم از کم معیاد یکم مارچ 2018ء تک ہونی چاہئے۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ مدینہ منورہ میں ہمارے 100 فیصد حاجی مرکزیہ کے اندر ہی رہیں گے۔ حاجیوں کو عودی قوانین اور رہائشی اجازت نامہ کے مطابق رہائشی سہولتیں مہیا کی جائیں گی۔ اس سال ہم نے جنوبی ایشیا تنظیم پر لازمی قرار دیا ہے کہ وہ حاجیوں کو ائرپورٹ سے لے کر رہائش تک اپ ماڈل کی ائرکنڈیشنڈ بسیں مہیا کرے۔ مشاہیر میں زیادہ سے زیادہ سے حجاج کو ٹرین کی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔ اس سال سرکاری سکیم کے تحت 3 فیصد کوٹہ کم کر کے 2 فیصد کر دیا گیا ہے جس سے سماجی ذمہ داری کے تحت تقریباً 500 سیٹوں پر کم آمدنی والے ورکرز جن کے ادارے ورکرز ویلفیئر فنڈ اور ای او بی آئی کے ساتھ رجسٹرڈ ہونگے ان کو پالیسی کے مطابق منتخب کیا جائے گا۔ اسی طریقے سے عازمین حج کیلئے ایک جامع آگاہی مہم اور تربیت شروع کی جائے گی۔ اس سال ہماری کوشش ہو گی کہ زیادہ سے زیادہ وقت اس پر خرچ کیا جائے۔ میڈیا کے ذریعے بھی اس کی تشہیر ہو گی۔ اعلیٰ تربیت یافتہ لوگ حاجیوں کو تربیت دیں گے۔ حاجیوں کو حج اور سعودی قواعد و ضوابط کے تحت آگاہی دی جائے گی۔ سا سال پچاس فیصد مدینہ ائرپورٹ کے ذریعے جائیں گے اور پچاس فیصد جدہ ائرپورٹ کے ذریعے حج کرنے جائیں گے۔ ان کی واپسی بھی اسی طریقے سے ہو گی۔ تمام عازمین حج کو سعودی ائرلائن پی آئی اے سعودی ائرلائن شاہین انٹرنیشنل اور ائربلیو کے ذریعے حجاس مقدس رانہ کیا جائے گا۔ اس کے ساتھ ہی مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ مشاہر اور عرفات میں تین وقت کا کھانا فراہم کیا جائے گا جبکہ پہلے ایسا نہیں تھا۔ تمام مرد خواتین عازمین حج کیلئے لازم ہے کہ پاکستانی شناخت والے سٹکر کو اپنے احرام پر چسپاں کریں تاکہ ان کی پہچان ممکن ہو سکے۔ ہر خاتون عازمین حج دو عدد ابائیہ اپنے ہمراہ لیکر جائے گی۔ یہ لازم قرار دیا گیا ہے۔ تمام حج گروپ آرگنائزر جنہوں نے حج 2016ء ادا کروایا وہی 2017ء میں حاجیوں کو لے جانے کے حقدار ہونگے تاہم ضابطہ اور قانون کی خلاف ورزی کرنے والے حج گروپ آرگنائزر نااہل تصور ہوں گے۔ تمام حج گروپ آرگنائزر کیلئے ضروی ہے کہ وہ کارکردگی کی گارنٹی کے طور پر اپنے پیکیج کا پانچ فیصد سکیورٹی ڈیپازٹ کیش یا بینک گارنٹی کی صورت میں جمع کروائیں گے جو تسلی بخش کارکردگی کی بنیاد پر واپس کرائی جائے گی۔ حجاج کرام کی طرف سے حج 2016ء کے عین مطابق پاکستان اور سعودی عرب میں دونوں سرکاری اور نجی حج سکیم کے حج آپریشن کی نگرانی کے طریقہ کار کو مضبوط کیا جائے گا۔