اسلام آباد (صباح نیوز‘ آئی این پی) سپریم کورٹ نے پی آئی اے کے تمام سابق ایم ڈیز کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم دیکر واپس لے لیا اور کہا ان میں سے کوئی باہر جائیگا تو عدالت کی اجازت سے جائیگا اور عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیدیا۔ پی آئی اے کی نجکاری سے متعلق وفاقی حکومت سے جواب اور پی آئی اے کے مشیروں کی تفصیلات طلب کر لیں۔ جمعرات کو سپریم کورٹ میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں پی آئی اے کی نجکاری اور آڈٹ سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی۔ سماعت کے دوران پی آئی اے کے وکیل نے 9 سال کا آڈٹ ریکارڈ عدالت میں پیش کیا۔ یاد رہے مذکورہ کیس کی 6 اپریل کو ہونے والی گذشتہ سماعت پر چیف جسٹس نے پی آئی اے کے منیجنگ ڈائریکٹر سے ادارے کی 10 سالہ آڈٹ رپورٹ طلب کرتے ہوئے انہیں ذاتی حیثیت میں طلب کیا تھا۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا مارکیٹ میں پی آئی اے کے شیئرز کی قیمت کیا ہے؟ وکیل پی آئی اے نے آگاہ کیا اس وقت مارکیٹ میں پی آئی اے کی فی شیئر قیمت 5 روپے ہے۔ چیف جسٹس نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا ہمیں اب تک ہونے والے نقصانات سے آگاہ کریں۔ وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا 2013 میں پی آئی اے کو لگ بھگ 44 ارب روپے، 2014 میں 37 ارب روپے، 2015 میں 32 ارب روپے، 2016 میں 45 ارب روپے اور 2017 میں 44 ارب روپے کا نقصان ہوا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے آپ لوگوں نے ظلم کیا، اتنا بڑا اثاثہ برباد کردیا۔ پی آئی اے کو برباد کرنے والے ملک دشمن اور غدار ہیں۔ چیف جسٹس نے مزید کہا اس نقصان کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی ہوگی اور ہم انہیں کسی طور نہیں چھوڑیں گے۔ جسٹس ثاقب نثار نے کہا پی آئی اے کے وہ تمام ایم ڈیز عدالت آجائیں جن کے ادوار میں نقصان ہوا۔ ہم ایک کمشن بنا رہے ہیں تاکہ معاملے کی تحقیقات ہو۔ پی آئی اے نے تو خود کئی ائرلائنز بنائیں۔ تمام افراد کے خلاف تحقیقات کرائیں گے۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے کہا ایم ڈیز نے ادارے کا بیڑا غرق کیا ہے۔ عدالت میں موجود پی آئی اے کے وکیل نے بتایا پی آئی اے کے پاس 10 اے ٹی آر، 12 777 جہاز جبکہ 10 ایئربسیں ہیں۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کیا 32 جہاز پی آئی اے کے لئے کافی ہیں؟ یہ حالات پی آئی اے کے ہیں۔ چیف جسٹس نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا قومی ائیرلائین کو برباد کر کے رکھ دیا جن کے ادوار میں نقصان ہوا کیا ان کا تعین ہو، آپ نے اتنا بڑا اثاثہ تباہ کردیا ہے آپ نے لوگوں پر ظلم کیا ہے۔ جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کیا یہ سارے جہاز پی آئی اے کی ملکیت ہیں جس پر وکیل نے جواب دیا کچھ جہاز پی آئی اے نے لیز پر لے رکھے ہیں، ایک جہاز 9 ماہ سے گراﺅنڈ ہے، اس جہاز کا 7 لاکھ 35 ہزار ڈالرز ماہانہ کرایہ ہے۔ چیف جسٹس نے کہا ادارے کو برباد کرنے والے ذمہ داران کوسامنے لائیں گے۔ وکیل نے بتایا 350 ارب روپے گرا¶نڈ جہازوں پرخرچ ہوئے، انکوائریاں پاس ہوئیں تو سندھ ہائی کورٹ نے حکم امتناع جاری کر دیا۔ پی آئی اے کے 916 مقدمات عدالتوں میں زیر التوا ہیں۔500 سے زیادہ مقدمات جعلی ڈگریوں کے ہیں، پی آئی اے کی نجکاری کا کوئی ارادہ نہیں۔ چیف جسٹس نے کہا نجکاری پر پی آئی اے کا موقف آگیا ہے۔ حکومت سے بھی پوچھ لیتے ہیں۔ عدالت نے استفسار کیا 2000 سے پی آئی اے کو کتنا نقصان ہوا؟ وکیل نے بتایا پی آئی اے کو 2000 سے 360 بلین کا نقصان ہوا۔ اس پر جسٹس ثاقب نثار نے کہا جن کے ادوار میں نقصان ہوا ان کو نہیں چھوڑیں گے۔ نقصان کی وصولیاں ذمہ داران سے کریں گے۔ چیف جسٹس نے کہا سب کہیں گے ہمارے دور میں کچھ نہیں ہوا۔ کئی ائرلائنز پی آئی اے نے خود بنائیں۔ سپریم کورٹ نے پی آئی اے کے مشیروں کی تفصیلات طلب کر لیں۔
چیف جسٹس
لاہور‘اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی‘آئی این پی‘ آن لائن) چیف جسٹس آف پاکستان مسٹر جسٹس میاں ثاقب نثار نے چیچہ وطنی میں 8 سالہ بچی سے زیادتی کے بعد قتل کے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پولیس پنجاب سے 24 گھنٹے میں رپورٹ طلب کر لی۔ ترجمان سپریم کورٹ کے مطابق متاثرہ خاندان اور اہل علاقہ نے چیف جسٹس سے انصاف کی اپیل کی تھی، 8 سالہ نور فاطمہ کو زیادتی کے بعد زندہ جلا کر قتل کر دیا گیاتھا یہ واقعہ چند روز قبل چیچہ وطنی کے نواحی علاقے محمد آباد کے وارڈ نمبر 17 میں پیش آیا۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے حکومت کی جانب سے اعلان کردہ حالیہ ٹیکس ایمنسٹی سکیم کے جائزے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے سرکار کے اثاثوں کو ایسے نہیں جانے دیں گے، ایمنسٹی سکیم کو دیکھیں گے۔ جمعرات کو سپریم کورٹ میں سرکاری زمین کی ملکیت سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا ایمنسٹی سکیم کو دیکھیں گے۔ سرکار کے اثاثوں کو ایسے نہیں جانے دیں گے۔ پاکستانیوں کے بیرون ملک اثاثوں کا کیس جلد سماعت کے لیے مقرر کریں گے۔ چیف جسٹس نے کہا بیرون ملک اکاﺅنٹس اور اثاثوں پر سخت ایکشن لیں گے اور اس کیس کو سماعت کے لئے مقرر کیا جائے۔ آن لائن کے مطابق سپریم کورٹ نے ایئر پورٹ پر مسافروں کی سہولیات سے متعلق از خود نوٹس نمٹا دیا۔ دوران سماعت ائرپورٹ حکام عدالت میں پیش ہوئے تو چیف جسٹس نے کہا ائرپورٹ پر مسافروں کو سہولیات کی فراہمی یقینی بنانے کے لئے کمیٹی تشکیل دے دی ہے کمیٹی تشکیل دینے کے باعث ازخود نوٹس نمٹا رہے ہیں۔ سپریم کورٹ نے نائیکوپ کارڈز کی قیمتوں سے متعلق ازخود نوٹس نمٹا دیا جبکہ عدالت نے نادرا سے بیرون ملک قائم دفاتر کے وجود سے متعلق وضاحت طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کر دی۔ نادرا شناختی کارڈ کے اجراءپر زائد فیسوں پر از خود نوٹس کیس کی سماعت چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی۔ دوران سماعت چیئرمین نادرا نے عدالت کو بتایا بیرون ملک 4دفاتر پر اخراجات بہت زیادہ ہیں جس پر چیف جسٹس نے کہا بیرون ملک نادرا آفس چلانے پرکتنے اخراجات آتے ہیں۔ چیئرمین نادرا نے عدالت کو بتایا 221 ملین روپے خرچ ہوتے ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے سب کچھ آن لائن ہے پھر بھی اتنے پیسے کیوں خرچ ہوتے ہیں بیرون ملک سینٹرز سے کتنے لوگوں نے کارڈز بنوائے۔ سرکار نے نادرا کے کتنے پیسے دینے ہیں جس پر چیئرمین نادرا نے بتایا 2017 تک چھبیس بلین روپے دینے ہیں جس پر چیف جسٹس نے کہا سرکار اگر پیسہ نہیں دے گی تو ادارہ کیسے چلے گا ادارے کے پاس پیسہ نہیں ہو گا تو نادرا کا حال بھی پی آئی اے جیسا ہو گا۔
ایمنسٹی سکیم/ نادرا