اسلام آباد(نوائے وقت نیوز) ایون فیلڈ ریفرنس میںمریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے گواہ واجد ضیاءپر جرح کی۔ جے آ?ئی ٹی سربراہ واجد ضیاء نے کہا کہ نیلسن اور نیسکول کی ٹرسٹ ڈیڈ پر مریم نواز اور بطور گواہ کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے دستخط ہیں۔ 25 جون تک کسی گواہ نے نہیں کہا کہ ٹرسٹ ڈیڈ جعلی ہے۔احتساب عدالت میں جج محمد بشیر نے نیب ریفرنسز کی سماعت کی۔ وکیل صفائی امجد پرویز نے استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء پر جرح کرتے ہوئے پوچھا مریم نواز کو جے آئی ٹی نے کب سمن کیا ، جس پر واجد ضیاء نے بتایا جے آئی ٹی نے 25 اور 27 جون کو مریم نواز کو سمن جاری کیے۔ وکیل نے واجد ضیاء سے پوچھا 25 جون کے سمن میں مریم نواز سے کیا کیا وضاحت مانگی گئی، جس پر واجد ضیاء نے بتایا کہ مریم نواز کو جے آئی ٹی کے سامنے پیش اور متعلقہ ریکارڈ ساتھ لانے کا کہا گیا۔وکیل صفائی نے واجد ضیاء سے پوچھا کیا جے آئی ٹی نے سمن کی تعمیل کروانے والے کا بیان ریکارڈ کیا اور کیا 25 جون سے پہلے رابرٹ ریڈلے کی فرانزک رپورٹ موصول ہو گئی تھی۔ جس پر واجد ضیاء نے بتایا نہیں بیان ریکارڈ نہیں کیا گیا تھا۔ 25 جون تک رابرٹ ریڈلے کی فرانزک رپورٹ موصول نہیں ہوئی تھی۔ بی وی آئی کی تصدیق شدہ دستاویز بھی 25 جون تک موصول نہیں ہوئی تھی۔دوران سماعت وکیل امجد پرویز اور پراسیکیوٹر نیب میں تلخ کلامی بھی ہوئی۔ افضل قریشی نے کہا گواہ جو کہنا چاہتا ہے کہنے دیں، آپ تبصرہ شروع کر دیتے ہیں، آپ جلسے میں نہیں کھڑے، جس پر وکیل امجد پرویز نے کہا آپ الفاظ کا چناو¿ درست کریں، پروفیشنل وکیل ہوں۔ کورٹ کا احترام مجھ پر فرض ہے۔واجد ضیاء نے جرح کے دوران کہا جے آئی ٹی نے تفتیش کے شروع میں فریقین اور درخواست گزار کا ریکارڈ لیا، مریم نواز فریق نمبر 6 اور کیپٹن (ر) صفدر فریق نمبر 9 تھے۔مریم نواز کے وکیل نے سوال کیا کہ کیا 2012 کی تحقیقات کے خط کی تصدیق شدہ کاپی تھی جس پر نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر عباسی نے اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ یہ سوال بنتا نہیں ہے۔تاہم واجد ضیاء نے بتاتے ہوئے کہا ڈائریکٹرفنانشل انویسٹی گیشن ایجنسی کے خط کی کاپی اور بی وی آئی کے 2012 کے خط کی کاپی منسلک ہے۔واجد ضیاء نے کہا کہ 5 مئی 2017 کو سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ جے آئی ٹی کسی بھی متعلقہ شخص کو بلاسکتی ہے جس پر وکیل امجد پرویز نے کہا کہ پانچ مئی 2017 کے حکم نامے کی تو میں نے بات ہی نہیں کی۔مریم نواز کے وکیل نے کہا کہ سپریم کورٹ نے نیلسن اور نیسکول کی ٹرسٹ ڈیڈ تصدیق کے لیے جے آئی ٹی کو نہیں کہا جس پر واجد ضیاء نے کہا یہ درست نہیں ہے۔ سپریم کورٹ نے نیلسن اور نیسکول کے اصل بینیفشل مالک کا سوال خاص طور پر اٹھایا۔
واجد ضیائ