بٹگرام (آئی این پی) جمعیت علماءاسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل(صفحہ9بقیہ 2) الرحمان نے کہا ہے کہ خیبر پی کے کی صوبائی حکومت یہودیوں کے پیسوں پر علمائے کرام کا ضمیر نہیں خرید سکتی،مذہبی لوگوں کو انتہا پسند کہنے والے روشن خیالی کے دعویدار طبقہ اپنے مذموم سازشوں سے بعض آجائیں یہ ملک مزید کسی بھی بحران کا متحمل نہیں ہوسکتا، 10 ہزارتنخواہ دینے کی پیش کش صوبہ بھرکے باضمیر علمائے حق نے اپنے جوتے کی نوک پر رکھ دیا،عمران خان نے اپنے یہودی ایجنٹ ہونے کا ثبوت اس فعل سے دیا ہے کہ انہوں نے مسلمان کے مقابلے میں یہودی کو سپورٹ کیا انکی کوئی چال کامیاب نہیں ہونے دیں گے، اسلامی اقدار کے منافی قوانین برداشت نہیں کریں گے لبرل قوتیں اسلامی ریاست میں حقوق کے نام پر معاشرے میں بگاڑ لانے کے درپے ہیں۔جمعرات کو ضلع بٹگرام میں غلبہ اسلام کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ایم ایم اے بحال ہوچکی ہے ہر سازش کا ڈٹ کرمقابلہ کریں گے، گزشتہ ستر سال سے اسٹیبلشمنٹ اور بیوروکریسی نے ملکی معیشت بتاہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔ مولانا فضل الرحمن کا کہناتھا کہ قبائلی علاقہ جات کے انضمام کا مخالف نہیں صرف طریقہ کار سے اختلاف ہے قبائلی عوام کے امنگوں کی مطابق فیصلے ہونی چاہئے وہاں امن کے نام پر لوگ بے گھر ہوئے ہیں پہلے انکو سرچھپانے ہونا چاہئے اصل ایشو کی طرف کوئی توجہ نہیں دے رہا، صوبہ خیبر پی کے کے اندر ہمارا مینڈیٹ چرایا گیا اورایک مذموم مقاصد کی تکمیل کیلئے یہاں کے مذہبی عوام پر عمران خان جیسے شخص کو مسلط کیا، پی ٹی آئی صوبائی بیرونی سازشی امداد کے باوجود مکمل طور ناکام ہے۔ امریکہ اور انکی اتحادی ممالک مسلمانوں صفہ ہستی سے مٹانے کیلئے طرح طرح کے ہتھکنڈے استعمال کررہے ہیں مسلمانوں کو شدید خطرات لاحق ہیں لیکن مسلمان لیڈرشپ ہے کہ غفلت کی نیند سے بیدار ہی نہیں ہورہی۔ مولانا فضل الرحمن کا کہناتھا کہ کشمیری کمیٹی کے چیئرمین ہونے کے ناطے مجھ روشن خیال طبقے کی جانب سے تنقید ہورہی ہے کہ میں مظلوم کشمیریوں کیلئے کچھ نہیں کرپا رہوں، ان روشن خیالی طبقے کو بتانا چاہتا ہوں کہ کشمیری بھائیوں پر جاری بھارتی جارحیت کیخلاف سب سے زیادہ احتجاجی مظاہرے ہماری جماعت جے یوآئی ف کے کارکنوں کیے ہیں، خود تو دو لفظ مودی سرکار کیخلاف نہیں بول سکتے اور تنقید ہم پر کرتے ہیں۔ قائداعظم محمد علی جناح نے اپنے ایک تقریر میں کہا تھا کہ پاکستان میں اسلامی نظام چلے گا یورپ والا نظام نہیں، قران و سنت سے متصادم جو بھی قوانین پارلیمنٹ سے پاس کرانے کی کوشش کی گئی ہم نے اسکی نہ صرف بھرپور مخالفت کی بلکہ حکومت کو مجبور کیا کہ وہ ایسے قوانین پارلیمنٹ سے پاس کرانے کی کوشش نہ کریں۔ پاکستان تین سو ارب روپے کا مقروض ہوچکا ہے اسکی بنیادی وجہ سودی نظام ہے آئندہ انتخابات میںاگر عوام نے ہمیں موقع دیا تو پاکستان کو سود سے پاک کرکے اسلامی نظام رائج کردیں گے۔ آنے والا دور ایم ایم اے ہے اس موقع پر ایم این اے قاری محمد یوسف، ایم پی اے شاہ حسین خان الائی اور دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا۔
فضل الرحمن