اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ میں تارکین وطن کو ووٹ کا حق دینے کے حوالے سے الیکشن کمشن، نادرا حکام کی بریفنگ، بریفنگ میں سےاسی پارٹیوں کے دو دو نمائندوں، ممبران اسمبلی، آئی ٹی ایکسپرٹ ، لمس، نیسکام ودیگر کی شرکت۔ عدالت فریقین کو معاملے کو شفاف بنانے الیکٹرانک ووٹنگ کے سسٹم کو محفوظ بنانے اور قابل عمل ہونے سے سے متعلق ٹاسک فورس تشکیل دینے جبکہ آئی ٹی ایکپسرٹ سے بنائے گئے سافٹ ویئر کے حوالے سے دو ہفتوں میں رپوٹس طلب کرتے ہوئے کیس کی کی مزید سماعت 23اپریل تک ملتوی کردی ہے۔ بریفنگ میں چیف جسٹس مےاں ثاقب نثار، جسٹس عمر عطاءبندےال، جسٹس اعجاز احسن کے علاوہ وزیراعظم کے سیکرٹری فواد حسن فواد، چیف الیکشن کمشنر سردار رضا خان، سیکرٹری فتح یعقوب ملک، نادرا چیئرمین عثمان مبین، نوید قمر، نیئر بخاری، شریں مزاری، شفقت محمود، عارف علوی، اعجاز الحق، مشاہد حسین سید، عثمان اچکزئی، چوہدری سرور، بیرسٹر سیف، اٹارنی جنرل اشتر اوصاف علی و دیگر نے شرکت کی۔ چیئرمین نادرا نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پہلے ووٹر ز کی رجسٹریشن ہوگی پھر ان کو کوڈ الاٹ کےا جائے گا تین بار کا چیکنگ سسٹم ہے الیکشن سے پہلے چند دن چند گھنٹے پہلے الیکٹرانک ووٹنگ سٹم الیکشن کمشن اوپن کرے گا، خود کار نظام کے تحت فارم 45 مرتب ہوگا۔ سسٹم سو فیصد محفوظ نہیں کوئی نےا سافٹ ویئر آنے کے بعد سسٹم ہیک ہونے کا خطرہ موجود ہے، بین الاقوامی سافٹ ویئر سے مدد لی گئی ہے سسٹم اردو اور انگریزی دو زبانوں میں ہے۔ لا ءایکسپرٹ، اٹارنی جنرل، انور منصور، بلال منٹو نے کہا کہ قانون میں اوورسیز کوووٹ ڈالنے کی کوئی قدغن موجود نہیں ہر پاکستانی کویہ حق حاصل ہے اس حوالے سے سپریم کورٹ2013 کا فیصلہ موجود ہے، حکومت نے اس حوالے سے کوشش کی مگر وہ کامےاب نہیں ہوسکی۔ آئی ٹی ماہرین نے عدالت کو بتاےا کہ سسٹم محفوظ نہیں، بیرون ملک ناروے، امریکہ، آسٹریلےا، یورپ، یوکے میں الیکٹرانک ووٹنگ کا سسٹم فلاپ ہوا، 2016 میں آسٹریلےا میں الیکٹرناک ووٹنگ الیکشن کے دوران 61 ہزار جعلی ووٹ پڑے۔ سےاسی رہنماﺅں نے کہا کہ تارکین وطن کو ووٹ کا حق ملنا چاہئے مگر سسٹم محفوظ ہونا چاہئے وگرنہ بعد میں دھاندلی کے الزامات لگیں گے۔ نوید قمرنے الیکٹرانک ووٹنگ کی مخالفت کی جبکہ مشاہد سید نے بھی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ آنے والے انتخابات بہت اہم ہیں پورا الیکشن متنازعہ ہوجائے گا ایسے تجربات نہیں کرنا چاہئیں اگر کرنا ہے تو آئندہ کے انتخابات میں یہ رسک لےا جائے، مغربی ممالک الیکٹرانک میں ہم سے آگے، بڑے بڑے سسٹم ہیک ہوجاتے ہیں وہ بھی نہیں روک سکے جبکہ پاکستان آئی ٹی شعبہ میں بہت زےادہ ایکسپرٹ نہیں، وقت کم رہ گےا ہے۔ الیکشن کمشن پر پہلے ہی بہت کام کا بوچھ ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ الیکشن کمیشن میں اس وقت زیر التواءمقدمات کی تعداد 1284 ہے روزانہ تقریباً 100 مقدمات سننا پڑتے ہیں 80لاکھ کے قریب بیرون ملک ووٹرز ہیں، رپورٹس آنے کے بعد ڈیمو الیکشن کروا لےا جائے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ انتخابات کو متنازعہ اور گندا نہیں ہونے دیں گے، فریقین کی تسلی کے بعد ہی آخری فیصلہ کےا جائے گا، آئین پاکستان کے تحت ہرشہری کو ووٹ کا حق حاصل ہے تارکین وطن ہماری معیشت کے لئے بھاری زر مبادلہ بجھواتے ہیں ان کو بھی ووٹ کا حق ہے، جو بھی سسٹم بنے الیکٹرانک ووٹنگ کا وہ فول پروف ہو۔
سپریم کورٹ بریفنگ