کئی ماہ کے اختلافات کے بعد بالآخر تیل پیدا کرنے والے ممالک کی تنظیم'اوپیک پلس' کے ارکان تیل کی پیداوار میں تاریخی کمی کے ایک معاہدے پر متفق ہوگئے ہیں۔اوپیک پلس' اتحاد جس میں تنظیم کے ممبران کے ساتھ اس سے باہر کے ممالک خاص طور پر روس نے تیل کی پیداوار کو کم کرنے کے لیے متفقہ طور پر ایک معاہدہ کیا ہے۔ اس ڈیل کو عالمی سطح پر خام پیداوار کی تاریخ میں اپنی نوعیت کی سب سے بڑی کمی قرار دیا گیا ہے۔
اس موقعے پر خلیجی ریاست کویت کے وزیر تیل خالد الفاضل نے "ٹویٹر" پر ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ مئی 2020 کے آغاز سے روزانہ تقریبا 10 ملین بیرل کمی پر اتفاق کیا گیا ہے۔
خبر رساں ادارے 'رائیٹرز' نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ اوپیک + اتحاد کے معاہدے سے اگلے مئی تک پیداوار میں روزانہ تقریبا 9.7 ملین بیرل کی کمی واقع ہوگی۔ اس حوالے سے اتوار کو ہونے والے اوپیک + اجلاس میں میکسیکو کے ساتھ سمجھوتے کی بھی بات کی گئی۔
روسی انفارمیشن ایجنسی نے روسی وزیر توانائی الیگزنڈر نوواک کے حوالے سے بتایا ہے کہ وہ امید کرتے ہیں کہ تیل پیدا کرنے والے بڑے بڑے ممالک آئندہ دنوں میں عالمی پیداوار کو کم کرنے کے معاہدے پر دستخط کریں گے۔
نوواک نے مزید کہا مارکیٹ میں بہتری لانے میں مزید چند ماہ لگیں گے اور رواں سال کے آخر تک عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں استحکام آئے گا۔
انٹرفیکس نیوز ایجنسی نے روسی وزیر توانائی کے حوالے سے کہا ہے کہ امریکا اپنے تیل کی پیداوار میں روزانہ 2 سے 3 سے لاکھ بیرل کی کمی لانے کے لیے تیار ہے۔
نوواک نے اوپیک + اجلاس سے عین قبل کہا تھا کہ انہوں نے اپنے امریکی ہم منصب سے گذشتہ ہفتے 6 بار بات کی تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ انھیں امید ہے کہ امریکا کے ساتھ بات چیت باہمی اعتماد کو بحال کرے گی۔ دونوں ممالک تیل کےمعاملے میں آنے والے دنوں میں بھی بات چیت جاری رکھیں گے۔