اسلام آباد (نیٹ نیوز) پاکستان کے سب سے زیادہ آبادی والے صوبہ پنجاب کے ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹرز ہسپتالوں میں صرف 130 وینٹی لیٹرز ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ کرونا ازخود نوٹس کیس میں پنجاب حکومت نے رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرادی ہے جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹرز ہسپتالوں میں صرف 130 وینٹی لیٹرز ہیں۔ جمع کرائی گئی رپورٹ کے مطابق ڈی ایچ کیو ہسپتالوں کے لیے مزید 100 وینٹی لیٹرز جلد پہنچ جائیں گے جبکہ صوبے کے تمام ہسپتالوں میں او پی ڈیز فعال ہیں۔ صوبائی حکومت نے رپورٹ میں بتایا کہ صوبے میں 7 لیبارٹریز کی روزانہ 3100 ٹیسٹ کرنے کی صلاحیت ہے۔ راولپنڈی، بہاولپور، وزیرآباد، فیصل آباد اور ڈی جی خان میں بھی لیبارٹریاں قائم کی جا رہی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق جیلوں میں آنے والے نئے قیدیوں کو 2 ہفتے قرنطینہ میں رکھا جاتا ہے جبکہ تمام ڈپٹی کمشنرز کو سب جیل کے لیے مناسب جگہ کے تعین کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صوبے بھر کے جیل ہسپتالوں میں آئسولیشن وارڈز بنا دیئے۔ پنجاب حکومت کی رپورٹ کے مطابق احساس پروگرام کے ذریعے کرونا کے باعث بیروزگار ہونے والوں کو امداد دی جارہی ہے۔ دوسری جانب خیبرپی کے حکومت نے بھی کرونا وائرس ازخود نوٹس کیس میں رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرا دی ہے جس میں انکشاف ہوا ہے کہ صوبے بھر ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز ہسپتالوں میں صرف 55 وینٹی لیٹرز ہیں۔ جمرود میں 400 افراد کے لیے مزید قرنطینہ سینٹرز بنانے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ خیبر پی کے صوبائی حکومت کی جانب سے جمع کرائی گئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ طور خم بارڈر سے قرنطینہ سینٹرز تک پاکستانی شہریوں کی آمدورفت پروٹوکول والی گاڑیوں میں کی جارہی ہے۔رپورٹ کے مطابق صوبے بھر کی لیبارٹریز میں روزانہ کی بنیاد پر 734 ٹیسٹ کیے جاتے ہیں جبکہ مزید 4 لیبارٹریز بناکر روزانہ کی بنیاد پر ٹیسٹ کی تعداد کو 2000 تک لے جایا جائے گا۔ خیال رہے کہ گزشتہ دنوں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے کرونا وائرس سے متعلق اقدامات پر ازخود نوٹس لیا تھا اور وفاقی حکومت اور صوبائی حکومتوں کو نوٹسز جاری کیے تھے جبکہ ازخود نوٹس پر سماعت 13 اپریل کو ہوگی۔