لاہور+ شیخوپورہ+ حافظ آباد (نمائندہ خصوصی+خصوصی نامہ نگار+ نامہ نگاران) سربراہ ٹی ایل پی صاحبزادہ سعد حسین رضوی کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ گزشتہ روز علامہ اقبال ٹاؤن میں محمود اختر نامی تاجر کی نماز جنازہ پڑھانے گئے جس کے فوری بعد پولیس نے انہیں گرفتار کرلیا۔ ترجمان ٹی ایل پی نے گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومتی اوچھے ہتھکنڈے ہمارے حوصلے پست نہیں کرسکتے، لانگ مارچ ضرور ہوگا۔ صاحبزادہ سعد حسین رضوی کی گرفتاری کے بعد ٹی ایل پی کی مجلس شوریٰ کا ہنگامی اجلاس طلب کرلیا گیا ہے جس میں آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔ گرفتاری کے بعد تحریک کے کارکنان علامہ خادم حسین رضوی کے مزار پر جمع ہونا شروع ہوگئے۔ انہوں نے لبیک یا رسول اللہ کے نعرے بلند کئے اور لاہور میں ملتان روڈ پر دھرنا دیدیا جس کے بعد سکیم موڑ سے چوک یتیم خانہ تک دونوں اطراف سے ٹریفک بند ہوگئی۔ کارکنوں کے احتجاج کے بعد موٹرویز، جی ٹی روڈ، سمیت چھوٹی بڑی شاہرات بند ہو گئیں۔ لاہور میں سگیاں پل، شاہدرہ اور فیروز پور روڈ پر شنگھائی پل کے قریب بھی ٹریفک بلاک ہوگیا ہے۔ اسلام آباد اور راولپنڈی کے داخلی راستے بھی بلاک ہوگئے ہیں۔ آزاد کشمیر اور مری جانے والے راستوں پر بھی ٹریفک جام ہوگیا۔ کسووال میں تحریک لبیک کا احتجاج، نیشنل ہائی وے بلاک کر دیا۔ شہر کے مختلف علاقوں یتیم خانہ، چوک، چونگی امر سدھو، سکیم موڑ، سمن آباد موڑ، فیروز پور روڈ، جیل روڈ، والٹن روڈ، کاہنہ ڈبل سڑکاں شاہدرہ چوک، نیازی چوک، داروغہ والا چوک، لاہور برج، بھٹہ چوک، مغلپورہ، شالیمار، کوآپ سٹور، جی پی او چوک، باگڑیاں چوک، منصورہ ملتان روڈ، ای ایم ای سوسائٹی، کینال روڈ اور دیگر علاقوں میں ٹی ایل پی کے ہزاروں کارکنوں نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اور ڈنڈے پکڑ کر احتجاج کیا۔ جبکہ پلے کارڈز پر سعد رضوی کی تصاویر موجود ہیں۔ گرفتاری کے بعد کارکنوں اور رہنمائوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ سعد رضوی کو رہا کیا جائے۔ محکمہ داخلہ پنجاب کے مطابق احتجاج اور دھرنے ختم کرانے کیلئے مذاکرات جاری ہیں۔جبکہ پنجاب میں پیرا ملٹری فورسز کوطلب کر لیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ تحریک لبیک نے 20 اپریل کو حکومت کیخلاف احتجاجی تحریک شروع کرنے کا اعلان کررکھا تھا۔ حافظ سعد رضوی کا موقف تھا کہ حکومت 20 اپریل سے پہلے فرانس کے سفیر کو ملک سے نکالے۔ حافظ سعد رضوی کی گرفتاری کی خبر پر کارکنوں نے شہر کے مختلف علاقوں میں احتجاج کرتے ہوئے ٹریفک کو جام کر دیا۔ کارکنوں نے مختلف تھانوں کا گھیرائو کررکھا ہے جس کے باعث مزید نفری طلب کرلی گئی ہے۔ جے یو آئی سربراہ مولانا فضل الرحمن نے سعد رضوی کی گرفتاری کی شدید مذمت کرتے ہوئے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ جے یو آئی امیر نے کہا کہ علامہ سعد رضوی کی بلاجواز گرفتاری حکومت کا شرمناک قدم ہے۔ سجادہ نشین آستانہ عالیہ گڑھی خواجہ غلام قطب الدین فریدی نے مولانا سعد رضوی کی گرفتاری کی مذمت کی۔ نائب امیر مرکزی جمعیت اہلحدیث پاکستان ڈاکٹر عبدالغفور راشد نے کہا کہ سعد رضوی کی گرفتاری قابل مذمت ہے۔ شیخوپورہ میں سڑکیں بلاک کر دیں جبکہ بتی چوک میں احتجاجی مظاہرین نے جمع ہو کر چاروں اطراف کی ٹریفک روک دی۔ پولیس نے بتی چوک میں جمع ان احتجاجی کارکنوں پر لاٹھی چارج کر کے ٹریفک بحال کروا دی تاہم کارکنوں نے شرقپور روڈ بلاک کر دی اور احتجاجی دھرنا دیدیا۔ پولیس کیساتھ تصادم ہو گیا جس کے نتیجہ میں ڈی ایس پی سٹی سرکل شاہد جاوید کے سر میں پتھر لگنے سے وہ زخمی ہو گئے۔ جبکہ ان کا گن مین محمد طارق اور اہلکار محمد فریاد مغل کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ پولیس نے 35 سے زائد کارکنوں کو گرفتار کر لیا ہے۔ لاہور کے مختلف علاقوں میں سڑکیں اور راستے بند ہونے سے سرکاری ہسپتالوں کو آکسیجن سلنڈروں کی سپلائی میں دشواری کا سامنا ہے۔ سیکرٹری صحت پنجاب نبیل اعوان نے مظاہرین سے اپیل کی ہے کہ آکسیجن سلنڈروں کے ٹرکوں کو راستہ دیں۔ وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد کا کہنا ہے کہ لاہور کے مختلف ہسپتالوں کو آکسیجن سلنڈر نہ پہنچ سکے۔ ٹریفک جام میں ایمبولینس بھی پھنسی ہوئی ہیں۔
علامہ سعد رضوی گرفتار مظاہرے دھرنے ٹریفک جام
Apr 13, 2021