امریکی صدرجوبائیڈن سے اہل پاکستان کی توقعات

کسی کے آنے جانے سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ البتہ حالات بدل جاتے ہیں اور نئے مواقع اور امکانات کو دیکھتے ہوئے تعلقات استوار ہوتے رہتے ہیں۔ اس ضمن میں  حکومت آنے سے پہلے جتنی باتیں کی گئیں، ان میں سے ایک یہ بھی تھی کہ ہم امریکہ کے غلام بن کر نہیں رہیں گے۔ ممکن ہے  وزیراعظم اب بھی یہی سمجھتے ہوں، بلکہ بات اس سے بالکل مختلف ہے، کیونکہ ٹرمپ دور میں عمران خان یہ سمجھتے اور کہتے رہے ہیں کہ جس طرح امریکہ مختلف تنازعات میں ثالثی کا کردار ادا کرتا ہے،  اس میں بھی ایران اور سعودی عرب اور امریکہ اور ایران کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کر رہا ہوں۔ اس کا سب سے دلچسپ منظر وہ تھا، جب عمران خان وائٹ ہاوس میں سابق صدر ٹرمپ کیساتھ بیٹھ کر یہ باتیں دہرا رہے تھے اور صدر ٹرمپ بظاہر اثبات میں سر ہلا رہے تھے۔ وزیر اعظم عمران خان اب ان سب معاملات پر پہلے کی نسبت محتاط ہیں ۔ اسرائیل کیساتھ تعلقات کے بارے میں سوالات کا جواب ہمیشہ  دو ٹوک انداز میں دیتے ہیں کہ ایسا کوئی آپشن موجود نہیں، بلکہ پاکستان اس مسئلے کے دو ریاستی حل کا حامی ہے۔ لیکن دو ریاستی حل کے بارے میں عمران خان شاید ہی بیان دیتے ہیں، زیادہ تر انسانی ضمیر کا حوالہ دیتے ہوئے فلسطینیوں پر ہونیوالے ظلم و ستم اور صیہونی ریاست کے ناجائز قیام کا ذکر کرتے ہوئے، سرے سے ہی اسرائیل کے وجود کو ناجائز قرار دیکر تعلقات قائم کرنے کے امکان کو رد کر دیتے ہیں۔اسی طرح افغانستان میں قیام امن پاکستان کا دیرینہ موقف ہے اور پاکستان نے ہمیشہ امن کے قیام میں اپنا کردار ادا کیا ہے۔ لیکن اوبامہ دور میں پاکستان سے متعلق امریکہ کی افغان پالیسی میں سختی کا مظاہرہ کرتے ہوئے، حساس ترین علاقے ایبٹ آباد میں امریکی افواج نے آپریشن بھی کیا، اس واقعے کے بعد  پاک بھارت تعلقات روز بروز  خراب ہوتے چلے گئے۔ یہ ہی وجہ ہے کہ امریکہ نے پاکستان پر بھروسہ اور اعتماد ختم کرکے بھارت سے قربتیں بڑھا لی ہیں، جس کے اثرات پاکستان پر زیادہ پڑ رہے ہیں۔بھارت  نے آرٹیکل  370 کو منسوخ کیا تو امریکہ کی جانب سے کوئی واضح  قدم دیکھنے کو نہیں ملا۔ ۔ افغانستان میں فوجوں کی موجودگی،بھارت کیساتھ قریبی تعلقات، چین کیساتھ کشیدگی اور عرب دوستوں سمیت مختلف پہلووں سے پاکستان کیخلاف دباو بڑھانے کی کوشش کی جائیگی، ایف اے ٹی ایف کیساتھ ملا کر پاکستان کو زیادہ سے زیادہ نارملائز کیا جا سکتا ہے، جو پاکستان اور خطے کیلئے سود مند نہیں۔ چین کا کردار اس میں اہم ہے۔ پاک چین تعلقات آئندہ خطے کے حالات اور پاکستان کی امریکہ سے متعلق پالیسی کا تعین کرینگے۔(بینش اخلاق ، اسلام آباد) 

ای پیپر دی نیشن