مکرمی : کچھ عرصہ قبل پاکستان میں جنرل اسمبلی کے نومنتخب صدر ولکان بزکیر نے دورہ کیا .خطے میں امن کے ساتھ ساتھ افغان امن معاہدے پر بھی پاکستانی قیادت سے گفتگو کی۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے جنرل اسمبلی کے صدر کو بھارت کی جانب سے کی جانے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے بھی آگاہ کیا تھا. یہ درست ہے کہ جتنا آج دنیا کو کشمیر کے مسئلے کو سمجھنے کی ضرورت ہے شاید آج سے پہلے اتنی ضرورت نہیں تھی.دنیا کیوں بھول چکی ہے کہ کشمیر متنازعہ علاقہ ہے.اقوام متحدہ کیوں اپنی ہی قرارداد کو بھول چکی ہے.بھارتی افواج نے4 اگست 2019 کو کشمیر میں لاک ڈاؤن کے نام پر کرفیو نافذ کیا.پھر کشمیر کی حیثیت کو بدلنے کی کوشش کی.بھارتی افواج مسلسل کشمیر کے مظاہرین پر پلٹ گنز کا استعمال کر رہی ہے جس سے بہت سارے مظاہرین زخمی ہوئے اور بہت سارے مظاہرین اندھے ہو چکے ہیں.سوال یہ ہے کہ کہاں ہیں عالمی عدالت اور کہاں ہیں اقوام متحدہ. وہی اقوام متحدہ .میرا تمام عالمی انسانی حقوق کے اداروں سے سوال ہے کہ وہ کہاں ہیں. کیا ظلم اور ہندوستان اتنا طاقتور ہے کہ عالمی عدالت اور تمام انسانی حقوق کے ادارے اس کے سامنے بیبس ہیں۔ اگر اقوام متحدہ نے دو ایٹمی طاقت کے حامل ممالک کے درمیان متنازع یہ مسلئہ حل نہ کیا تو جنوبی ایشیا کا آمن خطرے میں پڑ سکتا ہے اور اقوام متحدہ یقینی طور پر اپنی حیثیت کھو بیٹھے.ہم وزیراعظم عمران خان سے اور ملائیشیا کے سابق وزیراعظم مہاتیر محمد سے اور ترک صدر طیب اردگان سے اور تمام مسلم لیڈران سے یہ درخواست کرتے ہیں کہ بھارت بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی اور انکی دھجیاں اڑا تا جا رہا ہے ۔ اقوام متحدہ اور عالمی عدالتیں چپ ہیں حالات کا تقاضا یہ ہے کہ یہ ادارے جلد سے جلد کشمیریوں کو ان کے حقوق دلائیں۔)سید حمزہ علی شاہ بھارہ کہو اسلام آباد ( 03335407513)
مقبوضہ وادی میں انسانی حقوق پامالی
Apr 13, 2021