کامسیٹس یونیورسٹی میں کْل پاکستان نسلِ نو مشاعرہ 

 دل آرا 
کامسیٹس لٹریری سوسائٹی نے اس برس موسم بہار میں یونیورسٹی کی تاریخ کے پہلے کامسیٹس لٹریری فیسٹیول 22' کا انعقاد کیا۔ اس ادبی میلے میں رنگارنگ ادبی تقریبات کا اہتمام کیا گیا تھا۔ "معروف شاعر  امجد اسلام امجد کے ساتھ ایک نشست"، "شامِ مزاح: ہسدے آؤ ہسدے جاؤ  گّلِ نوخیز اختر کے ساتھ"، "کہانی سے اسکرین تک: غلام عباس کی کہانی "بندر والا" کے خیال پہ مبنی محمد عمر کی فلم "بابو" کی اسکریننگ، اور فلم "خیال آتا ہے" کی اسکریننگ؛ اور پھر "کْل پاکستان نسلِ نو مشاعرہ"۔کْل پاکستان نسلِ نو مشاعرے میں پاکستان کے طول و عرض سے نسلِ نو کے نمائندہ شعرائے کرام تشریف لائے۔ شعرائے کرام میں شامل تھے  احمد عبداللہ، میثم بلوچ، اویس سکندر، عزیر تگہ، عمران سانول، علی ادراک، گْلِ نوخیز اختر اور ڈاکٹر نعیم شہزاد۔اس مشاعرے میں صدارت کے فرائض نوجوان نسل کے نمائیندہ  معروف شاعر احمدحمّاد نے سرانجام دیے۔سامعین کی کثیر تعداد نے آخر تک اس مشاعرے کو دلجمعی سے سنا۔ ہر اچھے شعر پہ فلک شگاف داد پڑتی۔ موسم بہار کی یہ خوبصورت شام شاعری سے تا دیر مہکتی رہی۔ کامسیٹس لٹریری سوسائٹی کے تمام عہدیداران، انتظامیہ اور کامسیٹس یونیورسٹی کے طلباء و طالبات نے اس مشاعرے اور لٹریری فیسٹیول کی بے مثال کامیابی پہ مسرت کا اظہار کیا۔لاہور کیمپس کے ڈائریکٹر  ڈاکٹر سیّد اسد حسین، انچارج اسٹوڈنٹ افیئرز عمران رضا، اور ایڈوائزر کامسیٹس لٹریری سوسائٹی مسز صائمہ چٹھہ نے منتظمین کو اس شاندار ادبی میلے کے انعقاد پر مبارک پیش کی۔

ای پیپر دی نیشن