جب عرب میں عورت نہ صرف بے توقیر و بے حثیت تھی بلکہ پیدا ہوتے ہی زندہ در گور کر دیا جاتا۔اس وقت عرب میں حضرت خدیجہ ؓ صفات حسنہ، شرافت و پاکیزگی اور پاکدامنی سے متصف ہونے کی وجہ سے طاہرہ کے لقب سے معروف تھیں۔آپؓ عام الفیل سے پندرہ سال قبل 556ء قبیلہ قریش میں پیدا ہوئیں۔آپؓ کے والد کا نام خویلد بن اسد اور والدہ معظمہ کا نام فاطمہ بنت زید تھا۔سنِ شعور کو پہنچیں تو اپنی بہترین کاروباری ذوق،دیانت داری،مضبوط ارادوں، شفاف معاملات اور صلاحیتوں کی بنا پر اپنے باپ کا کاروبار سنبھال کرکامیاب تاجر بن گئیں ۔آپؓ کے کاروبار کی وسعت کا یہ عالم تھا کہ تما م تاجروں کے مال کا نو گنا زیادہ آپ کا ہوتا تھا۔ مشرقِ وسطیٰ ،جنوبی یمن اور شمالی شام جیسے ممالک میں ان کے تجارتی قافلے سفر کرتے ۔آپؓ بعثت سے قبل حضور پاکؐ کی دیانت، صداقت سے متاثر ہو کر چالیس سال کی عمر میں جبکہ نبی پاکؐ کی عمر مبارک پچیس سال تھی نکاح فرمایا۔ اس سے قبل مکہ کے بڑے بڑے روسا قریش ان سے شادی کرنے کی پیشکش کر چکے تھے جنہیں وہ ٹھکرا چکی تھیں ۔ یہ عظیم المرتبت ہستی جن کو اللہ تعالیٰ نے حضرت جبرائیل کے ذریعہ سلام بھیجا اور خود جبرائیل علیہ السلام نے بھی سلام دیا۔ آپؓ کی خدمات اسلام کیلئے مثالی اوربے پناہ ہیں۔خواتین میں سب سے پہلے اسلام قبول کرنے کی سعادت حاصل کی۔نبی پاک اور اسلام سے محبت ،جذبہ ایثار ، وارفتگی میں حضور پاکؐ کواسلام کی راہ میں درپیش تمام مسائل اور تکالیف ،جب فضا کفر سے آلودہ تھی ڈھال بن جاتیں اور تسلی و تشفی دیتیں۔ اسلام کی راہ میں پہلے شہید ان کے بیٹے تھے جو پہلی شادی سے تھے ۔ قبول اسلام کے بعد اپنا تمام مال اللہ کی راہ میں قربان کر دیا۔آپؓ کی زندگی میں حضور پاکؐنے دوسرا نکاح نہیں فرمایا۔
شعب ابی طالب میں محصوری اور قریش کے معاشرتی مقاطعہ کی ابتلاء و آزمائش میں اپنے شوہر اور اسلام کیلئے پیکر خلوص و وفا بن کر ثابت قدم رہیں۔آپؓ کا وصال ہجرت سے تین سال قبل 619ء میں دس رمضان المبارک کوہو ا۔بوقت وصال عمر مبارک پینسٹھ برس تھی۔اسی سال آپؐ کے پیارے چچا حضرت ابو طالب ؓ کا بھی انتقال ہوا ۔آپ ؐ کو ان دونوں ہستیوں کے دنیا چھوڑ جانے کا بہت صدمہ ہوا۔ اس لئے اس سال کو عالم الحزن کہتے ہیں۔ حضور پاک آپ کے وصال کے بعد آپؓ کو اکثر یوںیاد فرماتے ۔’’جب اور وں نے کفر کیا خدیجہؓ نے میری تصدیق کی،اپنے مال کے ذریعے اسلام کی بے مثل خدمت کی،مجھے اللہ پاک نے اس کے بطن سے اولاد عنایت فرمائی۔‘‘