گھوسٹ طبی کالجز کے خلاف ایکشن لیا جائے

مکرمی! میں آپ کے روزنامہ کی وساطت سے ارباب اختیار سے اپیل کرتا ہوں کہ اس وقت وفاقی وزارت صحت اسلام آباد کی طرف سے 38 منظور شدہ طبیہ کالجز ہیں جن میں میٹرک سائنس کے بعد چار سالہ طبی ڈپلومہ کورس ’’فاضل الطب و الجراحت‘‘ (F.T.J) میں داخلہ دیا جاتا ہے۔ ان 38 طبیہ کالجوں میں سے صرف برائے نام 3 معیاری طبیہ کالجوں میں ریگولر کلاسز جاری ہیں اور باقی 95% غیر معیاری تجارتی گھوسٹ۔ طبیہ کالجوں میں نہ ہی طالب علم حصول تعلیم کے لیے آتے ہیں اور نہ ہی پروفیسرز صاحبان انکی بوگس حاضریاں لگ رہی ہیں اور صرف سالانہ امتحانات میں 100% بوٹی مافیا کے تحت طالب علم پاس ہوتے ہیں اور بعد میں نیشنل کونسل فار طب حکومت پاکستان اسلام آباد ان کو طبی ڈپلومہ فاضل الطب و الجراحت اور طبی رجسٹریشن سرٹیفکیٹ جاری کرتی ہے جس کے تحت یہ کوالیفائیڈ عطائی اطباء ہیلتھ کیئر کمیشن سے رجسٹرڈ ہو کر عوام کی صحت سے کھیل رہے ہیں۔ میرا حکام بالا سے مطالبہ ہے کہ نیشنل کونسل فار طب حکومت پاکستان اسلام آباد کو فوری طور پر ختم کر کے ایک اعلیٰ سرکاری آفیسر کو ایڈمنسٹریٹر مقرر کر دیا جائے۔ ملکی سطح پر قومی طبی ٹاسک فورس کا قیام عمل میں لایا جائے جس میں کوئی حکیم شامل نہ ہوں جو 2012ء سے میٹرک سائنس کی جعلی اسناد پر اخلوں کی تحقیقات کرے۔ میں ریگولر کلاسز کے لیے اچانک چیک اینڈ بیلنس کے لیے چھاپے ماریں تاکہ کالجوں میں ریگولر کلاسز جاری ہو سکیں۔ 3 طبیہ کالجوں میں بھی ہومیو پیتھک میڈیکل کالجوں کے برابر میٹرک سائنس کی بجائے Fsc پری میڈیکل داخلہ کیا جائے۔ عرصہ 35 سالوں سے منظور شدہ غیر معیاری گھوسٹ طبیہ کالجوں میں بدعنوانی، کرپشن کا خاتمہ ممکن ہو سکے گا۔ (حکیم محمد سلیم کھوکھر، اوکاڑہ)

ای پیپر دی نیشن