’’بہاولپور میں اجنبی‘‘مظہر اقبال مظہر کی تصنیف ہے۔ یہ کتاب انہوں نے لندن، برطانیہ سے اردو میں لکھ کر قارئین کی خدمت میں پیش کی۔ اس کتاب کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ ایک حصہ مصنف کے بہاولپور میں مختصر قیام کے حوالے سے ان تاثرات پر مبنی ہے جن میں موجودہ بہاولپور شہر کی سیر بھی ہے اور نوابوں کے دور کے بہاولپور کے خدوخال بھی دکھائی دیتے ہیں۔ بہاولپور کے کئی رنگ اس کتاب میں سموئے گئے ہیں، اندرونِ بہاولپور، بہاولپور کی میٹھی سرائیکی زبان، ثقافت، نوابی عہد کی تعمیرات، تہذیبی ورثہ، بہاول پور کا صرافہ بازار، نوابی دور کی سرخ عمارتیں، ٹھاٹھ ، نوابی دور کی کہانیاں، کتاب پڑھتے ہوئے یوں لگتا ہے جیسے آپ بہاولپور کے نوابی عہد میں پہنچ گئے ہوں۔ یہ کتاب آپکو ایک عہد کی سیر کرواتی ہے۔ جہاں پُرشکوہ شخصی دربار بھی ہے اور رعایا بھی جبکہ دوسرا حصہ دو خوبصورت افسانوں پر مشتمل ہے۔ ’’دل مندر‘‘ اور ’’ایک بوند پانی‘‘۔ پہلا افسانہ محبت کی ان کہی داستان اور اسکے بھیانک اثرات پر مشتمل ہے جبکہ دوسرا افسانہ سندھ کے صحرا میں پانی کی شدید قلت کے خوفناک اثرات کے بارے میں ہے۔ کتاب کو اس خوبصورت انداز نے لکھا اور ترتیب دیا گیا ہے کہ قاری پڑھتے وقت خود کو اس کتاب کا ایک حصہ سمجھنے لگتا ہے۔ مصنف نے کتاب کا انتساب اپنی والدہ محترمہ اور قلم و کتاب کی حرمت کی آئینہ دار مادر علمی جامعہ اسلامیہ بہاولپور کے نام کیا ہے۔ کتاب کی قیمت 500/- روپے ہے۔ ’’بہاولپور میں اجنبی‘‘ کتاب پریس فار پیس فائونڈیشن (یو کے) کی جانب سے شائع کی گئی ہے جبکہ پریس فار پیس فائونڈیشن لوہار بیلہ، برانچ پوسٹ آفس ڈھلی باغ آزاد کشمیر سے بھی دستیاب ہے۔ (تبصرہ: تہذین طاہر)