لاہور (کلچرل رپورٹر )جنوبی ایشیاء کی معروف کلاسیکل گلوکارہ اقبال بانو کی13ویں برسی 21اپریل کو منائی جائے گی۔اپنی مدھر آواز سے دلوں کے تار کو چھو لینے والی منفرد انداز کی گلوکارہ اقبال بانو 1935ء کو دہلی میں پیدا ہوئیں وہ کلاسیکل گائیک استاد چاند خاں کی شاگرد تھیں۔اقبال بانو نے 1950ء میں اپنے فنی کیریئر کا آغاز ریڈیو سے کیا۔معروف گلوکارہ اقبال بانو 21اپریل 2009ء کو مختصر علالت کے بعد لاہور میں 74برس کی عمر میں انتقال کر گئیں انہیں حکومت پاکستان کی جانب سے 1990ء میں صدارتی ایوارڈ برائے حسن کارکردگی سے بھی نوازا گیا۔غزل گائیگی میں انہیں ملکہ حاصل تھا،کلاسیکل،نیم کلاسیکل غزل گائیگی کیساتھ ساتھ ٹھمری اوردادرا میں بھی اقبال بانو کا کوئی ثانی نہیں تھا انہیں اردو اور فارسی زبانوں میں غزل گائیگی میں مکمل مہارت حاصل تھی۔اقبال بانو نے جنوبی پنجاب کے شہر ملتان میں سکونت اختیار کی اور بعد ازاں وہ لاہور شفٹ ہو گئیں تھیںا نہوں نے معروف غزلوں کے علاوہ ایسے فلمی گیت بھی گائے جو کہ وقت کے ساتھ امر ہو گئے پاکستانی فلم ’’قاتل‘‘ میں ان کا گایا ہو اگیت ’’پائل میں گیت ہیں چھم چھم کے،تو لکھ چلے ری گوری تھم تھم کے‘‘ آج بھی زبان زد عام ہے۔ اس گیت نے اقبال بانو کو شہرت کی بلندیوں تک پہنچا دیا۔اقبال بانو نے غزل گائیگی میں علامہ اقبال،مرزا غالب، فیض احمد فیض سمیت دیگر شعرا ء کا کلام گایا۔اقبال بانو کا گایا ہوا فیض احمد فیض کا کلام ’’لازم ہے کہ ہم بھی دیکھیں گے‘‘ پاکستان میں وکلاء تحریک کا ترانہ بن گیا تھا۔ معروف گلوکارہ اقبال بانو 21اپریل 2009ء کو مختصر علالت کے بعد لاہور میں 74برس کی عمر میں انتقال کر گئیں انہیں حکومت پاکستان کی جانب سے 1990ء میں صدارتی ایوارڈ برائے حسن کارکردگی سے بھی نوازا گیا۔
کلاسیکل گلوکارہ اقبال بانو کی13ویں برسی 21اپریل کو منائی جائیگی
Apr 13, 2022